’’پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی: چند یادیں‘‘۔ ایک مطالعہ

انوارالحسن وسطوی
موبائل:9430649112
’’پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی: چند یادیں‘‘۔ ایک مطالعہ

زیر نظر کتاب ڈاکٹر احسان عالم کی تازہ تصنیف ہے جو گذشتہ برس کے اواخر میں منظر عام پر آئی ہے۔ ڈاکٹر احسان عالم اردوکے جانے پہچانے ادیب و ناقد ہیں ۔ اب تک ان کی ڈیڑھ درجن کتابیں منظر عام پر آکر مقبول ہوچکی ہیں۔ کتابوں کی اس فہرست میں ان کی دو کتابیں پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی پر بھی ہیں جن کے نام ہیں ’’پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی : فکر و نظر کی چند جہتیں‘‘ اور ’’پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کے مختلف تخلیقی رنگ‘‘ ۔ ڈاکٹر احسان عالم کی یہ دونوں کتابیں ادبا و ناقدین کے درمیان پسند کی گئیں اور اسے مناظر شناسی کی عمدہ کاوش قرار دیا گیا۔ زیر تذکرہ کتاب ’’پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی :چند یادیں‘‘ بھی ڈاکٹر احسان عالم کی مناظر شناسی کے سلسلے کی ہی کڑی ہے، ساتھ ہی پروفیسر موصوف کے لیے بہترین خراج عقیدت بھی ہے۔ پروفیسر ہرگانوی مرحوم نے اپنے خردوں کو جتنا نوازا تھا اور انہیں پیار دیا تھا اس کا بدلہ ثواب خراج عقیدت اور دعائے مغفرت کی شکل میں ہی چکایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر احسان عالم نے مرحوم ہرگانوی صاحب پر یہ کتاب تصنیف دے کر اپنے حصے کا احسان چکانے کی جو کوشش کی ہے وہ یقینا قابل تعریف ہے۔

’’پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی :چند یادیں‘‘ ۸۰ ؍ صفحات پر مشتمل ہے۔ کتاب کا آغاز ڈاکٹر احسان عالم نے اپنی تحریر بعنوان ’’کچھ یادیں : کچھ باتیں‘‘ سے کیا ہے۔ موصوف کی یہ تحریر پروفیسر ہرگانوی کے لئے ایک اچھی خراج عقیدت ہے ۔ اقتباس ملاحظہ ہو:
’’انسان میں اﷲ تعالیٰ نے بہت ساری خوبیاں دی ہیں۔ اپنی ان خوبیوں کی بناپر کئی انسان ہمہ وقت کسی نہ کسی جستجو میں لگے رہتے ہیں۔ ان میں آگے اور آگے بڑھنے کی خواہش موجزن رہتی ہے۔ انسان کے دل میں بہت کچھ کرنے کا جذبہ ہر لمحہ ادب کے لیے وقف کر دینے کا حوصلہ بہت کم انسان کے دل میں ہوتا ہے۔ کچھ انسان ایسے بھی ہوتے ہیں جو صرف کام سے مطلب رکھتے ہیں۔ اپنی تعریف اور دوسروں کے ذریعہ ہونے والی پذیرائی یا شکایت کی پرواہ نہیں کرتے ہیں۔ یہ خوبی جس شخص کے اندر ہوتی ہے وہ اس دنیا میں کامران اور سرخ رو ہوتا ہے۔ ایسی ہی خوبیوں کے مالک پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی تھے۔‘‘ (ص:۷)

ڈاکٹر منصور خوشتر ایڈیٹر سہ ماہی ’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ دربھنگہ نے اپنے تقریظ کی تحریر میں جہاں ڈاکٹر احسان عالم کو مبارکباد دی ہے وہیں پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کو بھی خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے پروفیسر موصوف کے تعلق سے دو ایسے پُرسوز اور دلدوز جملے لکھے ہیں جنہیں پڑھ کر آنکھیں نم ہوجاتی ہیں اور قلم کانپنے لگتا ہے:
’’اب مناظر صاحب ہمارے دمیان نہیں ہیں لیکن ان کی یادیں ہمارے دلوں میں زندہ جاوید ہیں۔ ہم لوگوں کے تعلقات ان سے اتنے دیرینہ تھے کہ ان کی یاد بڑی شدت سے آتی ہے۔‘‘

ڈاکٹر احسان عالم نے اپنی اس کتاب میں پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کی شخصیت کے تعلق سے ان کی مختصر سوانح ، تعلیمی سفر اور ادبی خدمات جیسے عنوان کے تحت ان پہلوؤں کا مختصراً جائزہ لیا ہے ۔ بعدہٗ موصوف کی مطبوعہ کتابوں کی فہرست پیش کی ہے اور فہرست کے اختتام پر لکھا ہے کہ ہرگانوی صاحب کی ۲۶۸کتابیں شائع ہوئیں لیکن انہیں صرف ۲۵۴ کتابوں کی فہرست حاصل ہوسکی جس کا انہیں بے حد افسوس ہے۔ پروفیسر موصوف کی کتابوں کی فہرست کے بعد ڈاکٹر احسان عالم نے پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی پر لکھی گئی کتابوں کی فہرست بھی پیش کی ہے۔ ڈاکٹر احسان عالم کی تحقیق کے مطابق ایسی کتابوں کی تعداد ۶۰؍ عدد ہے۔ بلاشبہ یہ کتابیں مناظر شناسی کے تعلق سے ایک اہم ادبی خزانہ ہے جس سے آنے والی نسلیں حسبِ ضرورت اور حسب ذوق استفادہ کریں گی۔

ڈاکٹر احسان عالم نے اپنی اس کتاب میں پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کی چند کتابوں مثلاً ’’یادیں : باتیں‘‘ (یادداشت) ، ’’آنکھوں دیکھی‘‘ (نظمیں) ، ’’نبیوں میں تاج والے‘‘ (نعتیہ مجموعہ) ’’آتشیں لمس کے بعد‘‘ (ناول) ، ’’کرونا وائرس : افسانچے‘‘، ’’کرونا وائرس : منظوم‘‘، ’’کرونا وائرس لطیفے‘‘ ، ’’جمعرات کے بعد سنیچر‘‘ (بچوں کی کہانیاں) ، ’’لندن یاترا ‘‘ (سفر نامہ) اور ’’۲۰۲۰ء کیسا گزرا ، ۲۰۲۱ء کیسے گزاریں گے؟ پر اپنے مختصر تاثرات شامل کئے ہیں۔ یہ تاثرات مختصر ہوتے ہوئے بھی تشنگی کا احساس نہیں دلاتے۔ کتاب کا اختتام پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کی چار یادگار تصاویر پر ہوا ہے جس میں ان کے ساتھ کہیں پروفیسر عبدالمنان طرزی، کہیں پروفیسر محمد آفتاب اشرف، کہیں ڈاکٹر احسان عالم تو کہیں ڈاکٹر منصور خوشتر وغیرہ نظر آرہے ہیں۔ یہ تو ہئی چند تصویروں کی بات۔ پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی تو ہزاروں اورلاکھوں لوگوں کے دلوں میں بستے تھے۔ جو ان سے ایک دفعہ بھی ملتا ، ان کا ہوکر رہ جاتا۔ ان کی تصویر تو ان کے ہر ملنے والوں اور چاہنے والوں کے دلوں میں رچی بسی ہوئی ہے کہ بھولتے بھی بھلایا مشکل ہے۔ کسی نے بہت خوب کہا ہے:
دل کے آئینے میں ہے تصویر یار
جب ذرا نظریں جھکائیں دیکھ لیں

پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کی یاد یں اشاعت پذیر ڈاکٹر احسان عالم کی یہ کتاب بلاشبہ مناظر شناسی کی ایک عمدہ کاوش ہے جس کے لیے ڈاکٹر احسان عالم یقینا مبارکباد کے مستحق ہیں۔ امید قوی ہے کہ ڈاکٹر احسان عالم مناظر شناسی کے اس سلسلے کو مزید آگے بڑھائیں گے ۔ المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ دربھنگہ کے زیر اہتمام شائع اس کتاب کی قیمت صرف ۱۰۰؍ روپے ہے جسے گلکیسی کمپیوٹر، رحم خاں، دربھنگہ ، نویلٹی بکس ، قلعہ گھاٹ ، دربھنگہ، بک امپوریم ، سبزی باغ پٹنہ اور ادارۂ ’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ پرانی منصفی دربھنگہ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ کتاب کے تعلق سے مزید معلومات کے لئے مصنف کے موبائل نمبر 9431414808پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
٭٭
 

Ahsan Alam
About the Author: Ahsan Alam Read More Articles by Ahsan Alam: 13 Articles with 13507 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.