مجھے برسی میں شرکت کے لیے بلایا تھا مگر نہ جا سکی... پاکستان سے متعلق لتا منگیشکر کی وہ خواہش جو آخری وقت تک پوری نہ ہوسکی

image
 
لتا منگیشکر کی خواہش تھی کہ انھیں سرکاری سطح پر ریاست پاکستان کی طرف سے دعوت دی جائے لیکن افسوس ایسا نہ ہو سکا۔
 
لتا نے کئی موقعوں پہ پاکستان جانے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن بتاتی تھیں کہ یہ کبھی ممکن نہ ہوپایا۔ اس سلسلے میں پہلی باقاعدہ کوشش 1980 کی دہائی میں ہوئی۔ جنرل ضیا الحق کا دورِ حکومت تھا اور منتظمین کو آخرِکار وہ پروگرام کو منسوخ کرنا پڑا۔
 
لتا منگیشکر سے ملاقات کا شرف حاصل کرنے والے پاکستانی صحافی نصرت امین نے اُنہی کے الفاظ میں لکھا کہ پاکستانی شاعر قتیل شفائی نے انھیں مدعو کیا تھا۔
 
اس انٹرویو میں لتا نے انھیں بتایا کہ 'سب تیاریاں ہوگئیں اور موسیقار پرفارم کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔ پتا چلا تو ضیا صاحب نے شاعر کو تفصیلات معلوم کرنے کے لیے بلایا۔ ضیا صاحب نے پلان سننے کے بعد خاموشی سے ان کی طرف دیکھا، مسکرائے اور کہا 'تو تم چاہتے ہو پاکستان کے لوگ لتا جی کے شو کے لیے مجمع لگالیں اور مجھے بھول جائیں؟ میں جانتا ہوں کہ یہاں لوگ اُن کے لیے کتنا پاگل ہیں!'
 
image
 
سنہ 1996 میں اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے یہ بیان دیا تھا کہ ’میرا دل چاہتا ہے کہ لتا منگیشکر پاکستان آئیں اور وہ لاہور میں اپنی آواز کا جادو جگائیں۔‘
 
نواز شریف کا یہ بیان پاکستان کے تمام اخبارات نے شہ سرخیوں میں شائع کیا۔ لیکن یہ بیان بھی صرف ایک بیان ہی رہا اور اس پر کوئی عملدرآمد نہ ہوسکا-
 
2010 میں پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا نے بھی لتا منگیشکر کے فن کی حیثیت سے محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے اُنھیں پاکستان کی سرکاری مہمان کے طور پر مدعو کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن کشمیر پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بڑھتی کشیدگی اور اسی سال بدترین سیلاب کے بعد صورتحال یکسر بدل گئی اور لتا ایک بار پھر پاکستان نہ آسکیں۔
 
image
 
لتا منگیشکر کے مطابق ایک مرتبہ استاد نصرت فتح علی خاں نے انھیں اپنی بیٹی ندا نصرت کی سالگرہ پر لاہور آ کر گانے کی دعوت دی تھی۔ ’استاد نصرت فتح علی خاں نے ایک مرتبہ مجھے اپنے والد استاد فتح علی خاں اور تایا استاد مبارک علی خاں کی برسی، جو وہ اپنے آبائی شہر لائل پور میں منعقد کرواتے تھے، میں شرکت کرنے کی دعوت دی تھی لیکن بدقسمتی سے میں پاکستان نہ جا سکی۔‘
 
وزیر اعظم پاکستان محمد نوازشریف کی طرف سے پاکستان آ کر لاہور میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے حوالے سے لتا منگیشکر کا کہنا تھا کہ ’مجھے اگر سرکاری سطح پر پاکستان آنے کی دعوت دی گئی تو اسے بخوشی قبول کروں گی۔‘
 
لتا جی نے یہ بھی کہا تھا کہ ’برصغیر کے گانے بجانے والے لاہور میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کو عزت افزائی سمجھتے ہیں۔ میں بھی ایسا ہی سمجھتی ہوں اور اگر مجھے پاکستان اور پاکستانیوں نے بلایا تو ضرور آؤں گی۔‘
 
لیکن وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے یہ دعوت نامہ بعدازاں صرف ایک بیان ہی ثابت ہوا اور باقاعدہ طور پر لتا منگیشکر کو کوئی دعوت نامہ نہ بھیجا گیا اور لتا اپنی زندگی میں پاکستان نہ آ سکیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: