ورلڈ کینسر ڈے 4 فروری

بریسٹ کینسر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے دنیا بھر میں ہرسال چار فروری کو سرطان کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد اس موذی مرض کی تشخیص، علاج اور بچاؤ کے بارے میں آگاہی اور شعور پیدا کرنا ہے۔ کیونکہ ابتداء میں اس بیماری کی تشخیص ہو جانے پر مریض کے صحت یاب ہونے کے 90 فیصدچانس ہوتے ہیں۔جہاں یہ مرض جان لیوا ہے وہیں عورتوں کی کثیرتعداد اس کی تمام کیفیت سے نا واقف ہیں اور اس کو ظاہر کرنے میں شرم بھی محسوس کرتی ہیں۔ خواتین اس حوالے سیکئی غلط فہمیوں کا شکار ہیں، کہ وہ گلٹی کی کا محسوس ہونا ہی کافی سمجھتی ہیں۔اس سرطان سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ اس کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں اس کی تشخیص ہے۔ اس کے علاوہ چالیس سال سے زائد عمر کی خواتین کو سال میں ایک بار میموگرافی ضرور کروانی چاہیے۔ میمو گرافی عام طور پر ۰۴ سال سے زیادہ عمر کی عورتوں کی ہوتی ہے اور اس سے کم عمر کی خواتین کے لیے الٹراساؤنڈد ہے۔اس بیماری سے محفوظ رہنے کیلئے اپنے شیر خوار بچوں کو ڈبے کا دودھ پلانے کے بجائے اپنا دودھ پلانا چاہئے، باقاعدگی کے ساتھ ورزش، مناسب عمر میں حمل ، خوراک میں احتیاط ،مثبت لائف سٹائل اور سال میں ایک مرتبہ اپنا معائنہ ضرور کروانا چاہٍے۔ ضرورت اس امر کی ہے حکومت کی طرف سے میں اس بیماری کی آگاہی سے متعلق لیکچرز، سیمینارز کروائے جائیں۔ باقاعدہ الیکٹرانک میڈیا پر پروگرام پیش کیے جائیں۔ جیسے پولیو ویکسین کی طرح لیڈی ورکر کا گھر گھر سروے کرتے ہیں اسی طرح سرطان کے حوالے سے بھی ایک دن مخصوص کیا جائے۔ پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی 8 - 21 فیصد ہے اور انھیں اس کے علاج و سہولیات کے لیے باقاعدہ قانونی سازی کروانی چاہیے تاکہ اسمبلی میں خواتین سے مسائل کابھی حل ممکن ہو۔خواتین کسی بھی ملک کی آبادی کا تقریبا نصف یااس سے زائد ہیں، پاکستان میں خواتین آبادی کا کل48.54 فیصد ہیں۔ جہاں یہ طبقہ پاکستان میں اپنے حقوق کے لیے جنگ لڑ رہا ہے وہاں صحت کے شعبہ میں بھی مسائل سے دو چار ہے۔کئی موذی مرضوں میں ایک مرض چھاتی کا سرطان ہے -یہ سرطان مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔چھاتی کا کینسر دنیا بھر میں موت کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے تخمینے کے مطابق یہ دنیا بھر میں تشخیص شدہ تمام کینسروں میں سے 10 فیصد کی نمائندگی کرتا ہے اور 2000 میں خواتین میں ہونے والے تمام نئے کینسروں میں سے 22 فیصد کو خواتین میں سب سے عام کینسر بناتا ہے۔پاکستان میں چھاتی کے کینسر کی شرح کسی بھی دوسرے ایشیائی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے کیونکہ ہر سال تقریباً 90000 نئے کیسز سامنے آتے ہیں جن میں سے 40000 کی موت ہو جاتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق تقریباً ہر 9 میں سے 1 خواتین اپنی زندگی کے کسی بھی موڑ پر اس بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان رکھتی ہیں اور 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں تقریباً 77 فیصد ناگوار چھاتی کا کینسر ہوتا ہے، لیکن اگر جلد تشخیص ہو جائے تو زندہ رہنے کی شرح 90 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔ .2اگر 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں معمول کی میموگرافی کی جائے تو چھاتی کے کینسر سے ہونے والی اموات کو 1/3 خواتین میں روکا جا سکتا ہے، اس لیے ایک عورت جتنی دیر تک زندہ رہتی ہے اسے چھاتی کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے اس لیے 50 سال کی عورت جس کو چھاتی کا کینسر نہیں ہوا ہے۔ اس کے ہونے کے امکانات 11 فیصد ہوتے ہیں، جب کہ 70 سال کی عمر کی عورت جس کو چھاتی کا کینسر نہیں ہوا تھا اس میں اس کے ہونے کے امکانات 7 فیصد ہوتے ہیں۔بی آر سی اے 1 اور بی آر سی اے 2 چھاتی کے کینسر کی حساسیت کے دو بڑے جین ہیں جن کی شناخت کی گئی ہے اور بی آر سی اے 1 اور بی آر سی اے 2 میں تغیرات کی جانچ چھاتی کے کینسر کی پیش گوئی کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ بریسٹ فیڈنگ کی کمی، خوراک، کم برابری اور سگریٹ نوشی سب سے نمایاں طور پر مریضوں میں چھاتی کے کینسر سے منسلک ہیں۔۔اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2004 میں دنیا میں بریسٹ کینسر کی وجہ سے 5 لاکھ 19ہزار اموات واقع ہوئیں پاکستان میں ۔ دنیا بھر کی خواتین میں یہ کینسر عام ہوتا جا رہا ہے اور ایک پورٹ کے مطابق دنیا کی خواتین کی کل آبادی میں 16 فی صد عورتوں کو یہ عارضہ لاحق ہے۔ پوری دنیا میں ہر سال تقریبا 5 لاکھ خواتین اس بیما ری سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ پاکستان میں اس سرطان کی شرح ،کسی بھی ایشیائی آبادی سے زیادہ ہے۔ مختلف ہسپتالوں میں اس مرض کے سبب 250 خواتین رجسٹر ہوتی ہیں اور110 خواتین روزانہ موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ یعنی ہر سال اس سرطان میں مبتلا خواتین کے تقریباً 90ہزار کیس رپورٹ ہوتے ہیں جو کہ 40,000 عورتوں کی موت کا سبب بنتاہے۔تقریب ہر 9عورتوں میں سے ایک عورت جب کہ بھارت میں ۲۲ میں سے ایک عورت اس موذی مرض کی شکار ہے۔۔ پاکستان میں گذشتہ پانچ سالوں میں بیس سال سے کم عمر لڑکیوں میں اس کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بریسٹ کینسر کا خطرہ عمر کے ساتھ ساتھ بڑھ جاتا ہے جیسے مثال کے طور پر 50 سال یا اس سے زائد عمر کی عورتوں میں اس کا خطرہ ان عورتوں سے 8 گنا زیادہ ہوتا ہے جن کی عمر30 سال یا اس سے کم ہوتی ہے۔ سوائے ان عورتوں کے جن میں اس کی خاندانی ہسٹری ہوتی ہے۔بعض اقسام کے بریسٹ کینسرز 80فیصد 50سال سے اوپر کی عورتوں میں ہی ہوتے ہیں۔بریسٹ کینسر کی کئی اقسام ہیں اور اس میں صحت یابی اور بقائکا انحصار بھی اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ کس قسم کا کینسر ہے۔کسی بھی بیماری کی علامات نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں جو کہ خطرے کا اشارہ ہوتی ہیں۔ اس سرطان کے حوالے سے خاص طور پر کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی لیکن عمومی طور چھاتیوں یا بغل میں گلٹی یا سختی کا احساس یا سائز اور شکل میں تبدیلی، پہلے سے بیماری کی موجودگی،کھانسی کے ساتھ خون آنا،خون کی کمی ،پیشاب کے ساتھ خون آنا ،فضلے کے ساتھ خون آنا ، ،نگلنے میں مشکلات،موٹاپا، ماحولیات اثرات، ذہنی بوجھ، غذائی ضروریات کا ادراک نہ ہونا،سگریٹ نوشی، اسقاط حمل اور ضیائے حمل، ریڈی ایشن، ،دیر سے شادی اور دیر سے زچگی ، کاسمیٹکس کا مسلسل استعمال،بلڈ پریشر،کثیر الاولاد خواتین ڈپریشن کا شکار خواتین میں کم اور خوش رہنے والی خواتین کے برعکس اس بیماری کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔ ہارمونز میں بے اعتدالی ہے۔ایک اندازے کے مطابق 74 فیصد خواتین ہارمونز کے عدم توازن کا شکارہوتی ہیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 24974 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.