|
|
بیس جولائی 2020 کی اس رات کا ہر ہر منظر جیل میں قید
ظاہر جعفر کی نگاہوں کے سامنے ایک فلم کی مانند چل رہا ہو گا ۔ سات مہینے
میں زندگی کی اس ایک رات نے ظاہر جعفر کی زندگی کو یک لخت بدل کر رکھ دیا- |
|
عیش و آرام کے عادی ظاہر جعفر کو سونے کے لیے قیمتی فوم
کے گدے کے بجائے جیل میں کھردری زمین پر سونے کا عادی بنا ڈالا۔ جیل میں
پنکھے کی غیر موجودگی اور ائیر کنڈیشن کے بغیر سونے کی عادت ان سات مہینوں
میں بھی ظاہر جعفر کو نہ پڑ سکی تھی- جیل کے مچھر اس کے جسم پر جب بھی
کاٹتے اس کے جسم پر سرخ رنگ کا ایک نشان ڈال دیتے نشان کی سرخی اس کو نور
مقدم کی نرم و نازک جلد پر پڑنے والے اس نشان کی یاد دلا دیتی تھی جو اس کے
مارنے کے بعد نور کے جلد پر پڑ گئے تھے - |
|
نور مقدم جس سے محبت کا دعویٰ ظاہر جعفر کرتا تھا اور آج
اسی محبت کے قتل کے الزام میں فیصلے کا منتظر ہے- عدالت کے مطابق 24 فروری
کو فیصلہ سنا دیا جائے گا۔ یقیناً جیل کی کال کوٹھری میں قید ظاہر جعفر کے
ذہن میں اس فیصلے کے حوالے سے بہت ساری باتیں چل رہی ہوں گی- |
|
اس کے وکیلوں نے اس کو فیصلے کے امکانات کے حوالے سے بھی بتا دیا ہوگا
وکیلوں نے یہ بھی بتا دیا ہوگا کہ انہوں نے ظاہر جعفر کو نفسیاتی مریض کے
طور پر جو اداکاری کرنے کی ہدایت کی تھی اس میں ظاہر جعفر تو کامیاب ہو گیا
تھا مگر عدالت اس کی اس اداکاری سے متاثر نہیں ہوئی تھی- |
|
|
|
اس کے علاوہ وکیلوں نے یہ بھی بتا دیا ہوگا کہ اس واقعے
کا کوئی بھی عینی شاہد نہیں تھا اور نہ ہی تفتیشی افسر نے دوران تحقیق کسی
بھی پڑوسی سے اس واقعے کے متعلق کوئی تفتیش کی ہے- اس وجہ سے شک کا فائدہ
ظاہر جعفر کو مل سکتا ہے- |
|
مگر اس موقع پر ظاہر جعفر نے بحیثیت جیل میں تنہائی میں
بیٹھ کر شب و روز اس سارے واقعہ کے متعلق سوچا تو ہوگا ، اس نے یہ تو سوچا
ہوگا کہ اپنی محبت کو اپنے ہاتھوں سے مارنا کتنا اذیت ناک ہوتا ہے- |
|
اس کو نور مقدم کی وہ نگاہ یاد تو آتی ہو گی جس سے مرنے
سے قبل اس نے ظاہر جعفر کو دیکھا ہوگا اس ایک نگاہ میں کتنا درد دکھ اور بے
بسی تھی اپنی محبت کے مان کے ٹوٹنے کا دکھ تھا اس یقین کے کرچی کرچی ہونے
کی اذيت تھی جو اس نے ظاہر جعفر پر رکھا تھا- |
|
سیانے کہتے ہیں کہ محبت اور نفرت میں صرف بال برابر
فاصلہ ہوتا ہے وہ کون سا پل ہو گا جب ظاہر جعفر کی نور مقدم کے لیے محبت اس
شدید نفرت میں بدل گئی کہ اس نے اس کی موت کے بعد اس کے سر کو جسم سے جدا
کر کے اس کو اپنی ٹھوکروں میں رکھ دیا- |
|
|
|
اور اب اس پل جیل کی کال کوٹھری میں وہ نور مقدم کے مرنے
اپنی محبت کے مرنے کا سوگ منا رہا ہوگا یا اپنی نفرت کی انتہا پر پہنچتے
ہوئے اپنی دشمن کو مٹانے اور اس کو بد ترین موت دینے کا جشن منا رہا ہو گا- |
|
دنیا کی عدالت میں 24 فروری فیصلے کا دن ہے اور اس دن
نور مقدم اور ظاہر جغفر کے کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا یہ فیصلہ تمام تر
شواہد اور گواہوں کے بیانات کی موجودگی میں کیا جائے گا- ہو سکتا ہے کہ
وکیلوں کی کوششوں کے سبب جج فیصلہ سناتے ہوئے ظاہر جعفر کو کسی قسم کی
رعائت بھی دے دیں ۔ |
|
ہو سکتا ہے کہ ظاہر جعفر کو پھانسی کی سزا سنا دی جائے
یا اس کی ذہنی صحت کو بنیاد بنا کر پھانسی کی یہ سزا عمر قید میں تبدیل ہو
جائے مگر اس دنیا کی عدالت کے علاوہ ایک اور عدالت بھی ہے جو اوپر والے کی
عدالت ہے اور جس کے فیصلے عدل کے اس نظام پر قائم ہیں جہاں پر عادل کو
فیصلے کرنے کے لیے کسی وکیل یا گواہی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ |