|
|
7 ماہ تک جاری رہنے والی عدالتی کاروائی کے بعد بالآخر
اسلام آباد کی ایک عدالت نے نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم
ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی جبکہ جرم میں معاونت کرنے پر ان کے دو
ملازمین کو دس دس سال قید کی سزا بھی سنائی گئی- |
|
مقدمے میں نامزد ظاہر جعفر کے والدین اور دیگر ملزموں کو
عدالت نے بری کردیا- |
|
آگے بڑھنے سے قبل آئیے پہلے جانتے ہیں کہ یہ کیس اتنا
مشہور کیوں ہوا اور اس کیس نے کون کونسے رخ اختیار کیے؟ |
|
یہ بات ہے سال 2021 میں عیدالاضحیٰ سے صرف ایک دن پہلے کی جب تمام ٹی وی
چینل نے دن دیہاڑے شہر کے بیچ و بیچ ایک لڑکی کے قتل کی خبریں نشر کرنا
شروع کردیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ان خبروں نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے
لیا- |
|
|
|
یہ لڑکی کوئی اور نہیں بلکہ سابق سفیر شوکت مقدم کی 27
سالہ بیٹی نور مقدم تھی جس کا قتل اسلاآباد کے پوش علاقے میں واقع ایک گھر
میں بڑی بےرحمی سے کر دیا گیا تھا- جیسے جیسے اس قتل کی تفتیش آگے بڑھی
افسوسناک تفصیلات سامنے آنے لگیں اور پولیس نے شک کی بنیاد پر نور مقدم کے
دوست اور گھر کے رہائشی ظاہر جعفر اور ان کے والدین کے علاوہ گھر کے دیگر
ملازمین کو گرفتار کر لیا- |
|
ان افراد کے خلاف ایف آئی آر نور مقدم کے والد سابق
سفارت کار شوکت مقدم کی مدعیت میں درج کی گئی- |
|
جہاں ایک جانب یہ کیس عدالت تک پہنچ چکا تھا وہیں دوسری
طرف اس قتل کے چرچے زور و شور سے سوشل میڈیا پر بھی جاری تھے- سوشل میڈیا
پر 'جسٹس فور نور' کا ٹرینڈ چل رہا تھا جس میں ملک بھر سے صارفین انصاف کا
مطالبہ کر رہے تھے- |
|
تفتیش آگے بڑھنے کے ساتھ نئے نئے انکشافات بھی سامنے آتے
رہے- فرانزک لیب کی ڈی این اے رپورٹ میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ ملزم ظاہر
جعفر نے نور مقدم کو قتل سے قبل ریپ اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا-جس کے
بعد پولیس نے جائے وقوعہ سے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا- |
|
|
|
تفتیش کے دوران سامنے آنے والی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج نے
بھی کئی رازوں سے پردہ اٹھایا- جس سے ظاہر جعفر کے خلاف مقدمہ اور مضبوط
ہوتا چلا گیا- |
|
7 ماہ تک ہونے والی مختلف سماعت کے دوران ظاہر جعفر نے
خود کو معصوم اور بے گناہ ثابت کرنے کے لیے کئی حربے اختیار کیے- کبھی ظاہر
جعفر نے خود کو امریکی شہری ثابت کرنے کی کوشش کی تو کبھی ان کے وکیل نے
انہیں ذہنی بیمار قرار دے کر سزا سے بچانے کی کوشش کی جس کے لیے ملزم کو
باقاعدہ عدالتی سماعت کے لیے اسٹریچر پر بھی لایا گیا- تاہم یہ تمام کوششیں
بےسود ثابت ہوئیں یہاں تک کہ طبی معائنے کے بعد ملزم کو فٹ قرار دے دیا گیا- |
|
مختلف سماعت کے دوران ظاہر جعفر کے وکیل نے پولیس کی
تفتیش پر بھی کئی سوالات اٹھائے لیکن عدالت کو کسی صورت ملزم ظاہر جعفر کی
بےگناہی کے حوالے سے مطمئین نہ کیا جاسکا اور یوں آخر 24 فروری کو عدالت کی
جانب سے ملزم ظاہر جعفر کو پھانسی کی سزا سنا دی گئی- |
|
دوسری جانب مقدمے میں نامزد ظاہر جعفر کے والدین کو بری
کرنے کے معاملے پر نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا کہنا ہے کہ وہ ظاہر جعفر
کے والدین کی بریت کے حوالے سے اپنے وکلا سے مشاورت کے بعد مستقبل کا لائحہ
عمل طے کریں گے۔ |
|
اگرچہ نور مقدم تو اب واپس لوٹ کر نہیں آئے لیکن عدالت
نے اسے ضرور انصاف فراہم کردیا جس سے یقیناً اس بروقت عدالتی فیصلے سے بعد
عوام کا عدالتوں پر اعتماد ضرور بڑھے گا- امید ہے کہ اب ہماری عدالتیں باقی
کیسز کو بھی ترجیحی بنیادوں پر نمٹاتے ہوئے مجرموں کو کیفر کردار تک
پہنچائیں گی اور عوام کو انصاف فراہم کریں گی- |