مابعد نوآبادیات اور معاشرتی صورت حال


استعماری قوتیں جمہوری قوتوں کو پنپنے نہیں دے سکتی- استعماری قوتوں کے جبری استبداد کا طریقہ بہت ہی بھیانک ہے - کسی ملک کی ثقافتی ، مذہبی اور اخلاقی اقدار کو یہ ایک سازش کے تحت تبدیل کرتی رہتی ہیں - تبدیلی کا یہ عمل ذہنی غلامی کی نا ختم ہونے والی شکل میں سامنے آتا ہے -جب بھی نوآبادکار کسی ملک یا زمین کو اپنی کالونی بنانے کی سعی کرتے تھے تو وہاں پہلے سے موجود سارا نظامِ زندگی بدل کے رکھ دیتے تھے -برطانوی نوآبادکاروں نے بھی ہندوستان سے نا صرف اسباب اور وسائل لوٹ لیے بلکہ یہاں کاسماجی ڈھانچہ ایسا بدلا کہ آج ، ڈیڑھ دو صدیاں گزر جانے کے بعد بھی ہم اس کو ــ’’ڈی-کلونیلائز‘‘ نہیں کرپائے۔ ہندو ستانیوں سے صرف ان کی زبانیں چھینی نہیں گئی بلکہ مقامی زبانوں کو کم تر قرار دے کر ان زبانوں کو لسان ِ ممنوع بنانے کی کوششیں بھی کی گئی-

ان زبانوں کی جگہ غیر ملکی زبان کو دے دی گئی مقامی سطح پر انگریزی سکول اور کالج قائم کر دیے گئے جن کا مقصد استعماری قوتوں کے اپنے مفادات میں تھا جن میں فرنگی تراجم کا سہارا لے کر انگریزی زبان و ادب کی تعلیم دینے لگے اور مقامی زبانوں کی تحقیر کا ایک سلسلہ بھی شروع کردیا گیا کہ ہندستان کی زبانوں کو جدیدیت سے عاری قرار دیا گیا اور فرسودہ کہا گیا -

نئی سیاسی حد بندیاں قائم ہونے کے بعد بھی یہ سلسلہ رک نہیں سکا - نو آبادیاتی پھیلاؤ مابعد نو آبادیات میں منتقل ہوگیا اور ذہنی غلامی ، احساس کمتری ، اپنی قومی زبان سے عدم دلچسپی بڑھتی گئی آج صورت حال یہ ہے کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد کج فہمی کا شکار ہے - معاملہ صرف یہاں تک محدود نہیں ہے -ٹیکنالوجی کی اس نئی یلغار میں اخلاقی قدریں ختم ہوتی جارہی ہیں- نئی نسل تک پہنچنے والا غیر اخلاقی مواد ، نامکمل علم ، مکمل شخصی آزادی کا تصور ، مذہبی اقدار سے دوری معاشرے کی کھوکھلی جڑوں کو تیزی سے کھا رہی ہے - خارجی ماحول کی شدت داخلی شخصیت کو ٹکروں میں بانٹ رہی ہے - یہ سلسلہ ذاتی پسند ناپسند ، لباس ،اخلاق ہر معاملے پر اثر انداز ہورہا ہے ۔ جدید رجحانات کے اتباع کی یہ شدت بظاہر مسائل کے حل کی کوششیں ہے لیکن در پردہ یہ دلدل میں اترنے کانام ہے - آج استبدادی قوتوں کا طریقہ کار بدل چکا ہے لیکن عزائم وہی ہیں جو آج سے کئی سو سال پہلے تھے یعنی حکومت کرنا -
لیکن اس دفعہ ان کا نشانہ ہندوستان کے مغل حکمران نہیں ہیں، ریاستوں کے نواب نہیں ہیں، ہندوستان کی دولت نہیں ہے بلکہ ہماری نئی نسل ہے - وہ نسل جس کی ذہنی بالیدگی از حد ضروری ہے -
مابعد نو آبادیاتی معاشرتی صورت حال پست سے پست ہونے کی وجوہات اس احساس کمتری میں کہیں چھپی ہوئی ہیں جس کا شکار نئی نسل ہوتی جارہی ہے ٹیکنالوجی کی اس یلغار کے دور میں فرد واحد مزید تنہا ہوتا جارہا ہے - اس تنہائی اور کم مائیگی کے احساس کو کم کرنے کے لیے جو حل تلاش کیے جارہے ہیں ان کے نتائج ہماری اخلاقی قدروں سے متصادم ہیں - انسیسٹ (Incest) جنسی ہرا سگی اور جنسی زیادتی جیسے واقعات نمودار ہو رہے ہیں - جن کا آغاز ممنوعہ ویب سائٹس پر اس نوعیت کا مواد اپ لوڈ کر کے کیا گیا - مابعد نو آبادیاتی ایجنڈے کا ایک حصہ حیوانی شہوانیت کو آخری حد تک تسکین آور بنانا ہے - حرُمت کے رشتوں کی پامالی اسی ضمن کی ایک مکروہ سوچ ہے -

جس کو معاشرے میں پھیلایا جارہا ہے۔

ذہنی غلامی کی ایک شکل ڈالرز کی ترغیب ہے جو یوٹیوب اور دیگر کماؤ ایپس کے ذریعے دی جارہی ہے - معاشرے میں پیسے کا لالچ بڑھتا جارہا ہے اور حصول ِ تعلیم کا فقدان بھی دکھائی دے رہا ہے - بہت ہوشیاری سے ترغیبات کو ضروریات میں بدلا جارہا ہے اور پھر ان کو ترجیحات میں بدلا جارہا ہے -ان میں ہی فرد کو الجھا دیا گیا ہے - یہ ہی ما بعد نو آباد کاروں کو مروجہ طریقہ ہے -غلام معاشرے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دینا -

Nadia  Umber Lodhi
About the Author: Nadia Umber Lodhi Read More Articles by Nadia Umber Lodhi: 51 Articles with 89151 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.