خواتین کیلئے عالمی دن منایا جاتا ہے ‘ کوئی اسے درست
کہتا ہے تو کوئی اس کی مخالفت کرتا ہے جبکہ اس دن کو اس کی اصل روح کے ساتھ
منایا جائے تو اسے منائے جانے میں کوئی عار نہیں ہے۔اس سال بھی اس ماہ کے
شروع ہونے سے قبل ہی مختلف پلیٹ فارمز سے تیاریوں کا آغاز ہوچکا ہے۔
گزشتہ تین سال سے ہم ٹی وی کی جانب سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے
والی خواتین اور خواتین کے حقوق کیلئے نمایاں کام کرنے والے ایک صاحب کو
ایوارڈ دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ تقریب 8نومبر کو دنیا بھر میں بیک وقت
نشر کی جاتی ہے جس سے یقینا پاکستان کا ایک سافٹ امیج اُبھرتا ہے۔
امسال ہم ویمن لیڈرز ایوارڈ کا تیسرا ایڈیشن جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد
میں منعقد ہوا جسے ویمن ڈے کے اس سال کے موضوع ”تعصب کو توڑ
دو‘#BreakTheBias“سے منسوب کیا گیا۔ ایوارڈز کی تقریب میں صدر پاکستان
ڈاکٹر عارف علوی‘ کینیڈین ہائی کمشنر وینڈی گلمور‘ برطانوی ہائی کمشنر
کرسچن ٹرنر‘ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز‘ آئی پی سی کی وفاقی وزیر
فہمیدہ مرزا سمیت بڑی تعداد میں معززین اور عمائدین شہر موجود تھے۔
قومی ترانے کے بعد احسن خان اور میرا سیٹھی نے صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی
کو دعوت خطاب دی ۔انہوں نے صدر پاکستان اور معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرنے
کے بعدکہا”یہ شام خواتین کے حوالے سے کام کرنے والوں کی خدمات کا اعتراف
کرنے کیلئے منعقد کی جاتی ہے۔ میں صدر پاکستان اور ان کی اہلیہ کی مشکور
ہوں جنہوں نے ہمیشہ ہماری حمایت اور حوصلہ افزائی کی ہے۔ آج یہاں متنوع پس
منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین کے حوالے سے کارنامے سرانجام دینے والی
شخصیات کی خدمات کا اعتراف کیا جارہا ہے ۔“
سلطانہ صدیقی نے صدر پاکستان سے گھریلو تشدد اور بچوں سے زیادتی کے بل قومی
اسمبلی تک لانے اورموجودہ حکومت سے پارلیمنٹ اور قومی اسمبلی میں خواتین کی
نمائندگی بڑھانے کی درخواست بھی کی۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خطاب میں کہا ”گو کہ صدیوں پرانی
روایات اور اصولوں کو بدلنا مشکل ہے لیکن مضبوط ارادوں کے ذریعے اپنے مقاصد
پر پورا اترا جاسکتا ہے ۔ اگرچہ حکومت خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں
احتیاطی تدابیر فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے‘ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ جو
بھی ظلم ہوتا دیکھے وہ ظالم کی سرکوبی کیلئے آگے بڑھ کر کام کرے ۔“
ایوارڈز کی تقریب کا باقاعدہ آغاز میزبانوں نے ہم ویمن لیڈرز ایوارڈ کی
مشاورتی کمیٹی ملیحہ لودھی‘ امینہ سید‘ ریحانہ حاکم‘ امین ہاشوانی اور
ڈاکٹر ہما بقائی کی خدمات کے اعتراف کیساتھ کیا۔ شام کا پہلا ایوارڈ فنکار‘
انسان دوست‘ موٹیویشنل اسپیکر‘ ٹی وی میزبان اور ماڈل ‘2019ءاور 2020 ءمیں
”دنیا کے 500 بااثرترین مسلمانوں“ کی فہرست میں شامل‘ منیبہ مزاری کو بشری
انصاری نے پیش کیا ۔دوسرا ایوارڈ مومنہ درید اور ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے
پاکستان کی ”آئرن لیڈی“ بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ پاکستان کی جنرل سیکریٹری
اور انسانی حقوق کی کارکن سیدہ غلام فاطمہ کو پیش کیا۔یاد رہے کہ امریکی
محکمہ خارجہ نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں کلنٹن گلوبل سٹیزن ایوارڈ
سے نوازا ہے ۔
اگلا ایوارڈ ملائیشیا کی ڈاکٹر وردة الامینی وان سالم کو دیا گیاجنہوں نے
پورٹیبل بائیو سینسر کا تصور پیش کیا جس کی مدد سے پینے کے پانی کے معیار
اور اس میں موجود کسی بھی قسم کے نقصان دہ جرثومے کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔
2012ءمیں آپ کی ان کی سائنسی خدمات پر آپ کو لورئیل۔ یونیسکو کی جانب سے
تھورا ہالسٹیڈ ینگ انویسٹی گیٹر ایوارڈ سے نوازا گیابعد ازاں صنم ماروری
اور عاصم اظہر نے اپنی گائیکی کے ذریے لیجنڈ گلوکارہ ریشماں کو خراج تحسین
پیش کیا ۔
اگلا ایوارڈ وفاقی وزیر برائے آئی پی سی فہمیدہ مرزا اورسی ای او پنجاب آئل
ملز عثمان الٰہی ملک نے نرسنگ کے شعبے میں کارہائے نمایاں انجام دینے والی
ڈاکٹر روزینہ کرمالیانی کو پیش کیا۔ اگلا ایوارڈ بیرسٹر خدیجہ صدیقی اور
ڈائریکٹر ایچ آر یونائیٹڈ انڈسٹریز لمیٹڈ محمد شاہنوازنے مریم بی بی کو ان
کی تنظیم ”خوینڈو کور “کے شاندار کام کیلئے پیش کیا جس کا مطلب ہے ”بہنوں
کا گھر“ اپنی تنظیم کے ذریعے‘ مریم بی بی ان مظلوم خواتین کی مدد کرتی ہیں
جو صوبہ خیبر پختونخواہ کے دور دراز علاقوں‘ خاص طور پر فاٹا کے نام سے
جانے والے علاقوں میں رہتی ہیں۔اگلا ایوارڈ ایکومین کی بانی محترمہ جیکلین
نووگراٹیزکو پیش کیا گیا۔ ایکومین نے 151 کمپنیوں میں مریضوں کے 146 ملین
ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے‘ جس سے افریقہ‘ لاطینی امریکہ‘ جنوبی ایشیا‘ اور
ریاستہائے متحدہ امریکہ کے 331 ملین افراد کو سستی تعلیم‘ صحت کی دیکھ
بھال‘ صاف پانی‘ توانائی‘ اور صفائی جیسی بنیادی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔
وہ ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے تقریب میں شریک ہوئیں ‘ ان کا ایوارڈ ان کی
فیلو ایسوسی ایٹ سارہ نثار نے گلوبل اسٹریٹجک ڈویلپمنٹ ایڈوائزر برائے ویمن
امپاورمنٹ فضہ فرحان اورمیاں شہزاد سے وصول کیا بعد ازاں بشریٰ انصاری اور
یاسر حسین نے ”مجبورصحافی اور شوقیہ سیاستدان“کے عنوان سے ایک مزاحیہ خاکہ
پیش کیا۔
اگلا ایوارڈ ڈاکٹر عذرا رضا کو صحت عامہ کے شعبے میں ان کی شاندار خدمات
بالخصوص کینسر کی تحقیق کے اقدامات کے اعتراف میں دیاگیا۔ ڈاکٹر عذرا کا
کہنا ہے کہ وہ کینسر سے بچاؤ کیلئے کینسر کے پہلے خلیے کی شناخت کا طریقہ
دریافت کرنے کے آخری مراحل میں ہیں‘انہوں نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے
انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان کی پہلی خاتون آرکیٹیکٹ اور ہیریٹیج
فاؤنڈیشن کی سی ای او یاسمین لاری کو مکلی اور لاہور فورٹ میں کئی عالمی
ثقافتی ورثہ سائٹس کے ساتھ ساتھ کراچی‘ لاہور اور پشاور میں 19ویں صدی کی
عمارتوں کے تحفظ کے کام پر ایوارڈ سے نوازاگیا ۔ہم ویمن لیڈرزایوارڈ کی
روایت کے مطابق ایک مرد کو بھی ایوارڈ دیا جاتا ہے‘ اس سال یہ ایوارڈ ماہر
امراض نسواں ڈاکٹر شیرشاہ سید کو دیا گیا ‘یہ ایوارڈ کینیڈین ہائی کمشنر
وینڈی گلمور اور ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کے سی ای او دورید قریشی نے پیش کیا بعد
ازاں حیدر مستحسن اور بھنگڑے کے بادشاہ ابرارالحق نے شاندار پرفارمنس کا
مظاہرہ کیا۔
تقریب کے اختتام پر سلطانہ صدیقی کی جانب سے دوبئی ایکسپو 2020 ءمیں فنکار‘
محقق‘ ماہر تعلیم اور پاکستان پویلین کی پرنسپل کیوریٹر نورجہاں بلگرامی
اورپسماندہ افراد کو بااختیار بنانے میں کام کرنے پرفضا شاہ ایوارڈ دیا گیا
۔خاتون اوّل ثمینہ علوی نے فضا شاہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں
ایوارڈ پیش کیا ۔ شام کا آخری ایوارڈ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس
ماجدہ رضوی کو پیش کیا‘ جسٹس ماجدہ رضوی نے ملک میں خواتین اور بچوں کے
حقوق کیلئے جو محنت کی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔
ایوارڈز کی یہ پروقار تقریب مارچ 2022 ءکو ہم ٹی وی سے عالمی سطح پر نشر کی
جائے گی۔ ہم ویمن لیڈرز ایوارڈز کے انعقاد کا مقصد پاکستان اور دنیا بھر کی
ان خواتین کی خدمات اور کارناموں کو تسلیم کرنا اور ان کا احترام کرنا ہے
جو اپنے اپنے ‘شعبوں میں تبدیلی لانے کا سبب بن کر دنیا بھر کی خواتین
کیلئے اُمید‘ حوصلے‘ عزم اور الہام کی علامت اور ذریعہ ہیں۔ یہ مشہور
خواتین ان لڑکیوں کیلئے رہنما اور مثال ہیں جو کامیابی حاصل کرنے کی خواہش
رکھتی ہیں۔
|