|
|
جنگ نوجوانوں کا قصاب خانہ ہوتا ہے۔ جس میں ماؤں کے لعل
اپنی جوانی کی قربانی دیتے ہیں یہ وہ جملے ہیں جو انٹر کی ٹیکسٹ بک میں ہم
سب نے پڑھا ہوگا- مگر اس کی حقیقی معنویت کا سامنا انسان کو اسی وقت ہوتا
ہے جب کہ وہ جنگ کو ہوتے دیکھتے ہیں- |
|
روس اور یوکرائن کی جنگ کی خبروں اور اس سے جڑے جزباتی
واقعات نے اس وقت دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہنگامی
اجلاس میں یوکرائن کے سفیر نے روس کی جانب سے مسلط کی گئی اس جنگ کے حوالے
سے ایک روسی فوجی جوان کا پیغام پڑھا جو اس نے اپنی ماں کو بھیجا تھا- |
|
اس پیغام میں اس روسی فوجی کا کہنا تھا کہ 'ماں میں
یوکرائن میں ہوں یہاں پر شدید جنگ جاری ہے میں بہت خوفزدہ ہوں ۔ ہم تمام
شہروں پر بم برسا رہے ہیں یہاں تک کہ ہم عام شہریوں کو بھی نشانہ بنا رہے
ہیں- |
|
|
|
جواب میں اس کی ماں نے اپنے بیٹے سے پوچھا کہ وہ اس کے
پیغامات کے جواب اتنی دیر سے کیوں دے رہا ہے اور کیا وہ اس کو کچھ سامان
پارسل کر سکتی ہے- جس کے جواب میں اس روسی فوجی نے جو کہا اس کو یوکرائن کے
سفیر نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بتایا- |
|
اس روسی فوجی کا کہنا تھا کہ ماں میں یوکرائن میں ہوں
اور خود کو پھانسی پر لٹکا کر ختم کر دینا چاہتا ہوں- اس روسی فوجی نے اپنی
ماں کو مزيد بتایا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم جب یوکرائن پہنچیں گے تو
وہاں کے شہری ہمارا خوشدلی سے استقبال کریں گے- مگر وہاں کے شہری ہمارا
استقبال نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ خود کو ہماری گاڑیوں کے نیچے گرا رہے ہیں
اور ہم ان کو کچلتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں- وہ ہمیں فاشسٹ کہہ رہے ہیں اور
میرے لیے ان کی اس بات کو برداشت کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے- |
|
|
|
اقوام متحدہ میں یہ پیغامات سنانے کے بعد یوکرائن کے
سفیر نے اپیل کی کہ یہ جنگ روسی فوجیوں کے لیے بہت تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے-
اس وجہ سے دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کو روکنے کی کوشش کریں اور اپنے
مفادات کی بھینٹ ان نوجوانوں کو نہ چڑھائيں جو کہ حکم کی تعمیل کرنے پر
مجبور ہیں- |