صرف ٹاپ کرنا کافی نہیں… بچے کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں تو چند کام ضرور کریں

image
 
تعلیمی ادارے کیوں قائم کئے جاتے ہیں؟ جواب انتہائی سادہ ہے تاکہ ہم معاشرے کو پر امن اور ھنرمند شہری دے سکیں۔ آیا کہ ہم اپنی یہ ذمہ داری پوری کر رہے ہیں۔ اگر میں اپنے دور کی بات کروں تو ہمارے اساتذہ روزمرہ کی بنیاد پر کسی اخلاقیات پر مبنی نکتے پر دلچسپ قصہ کہانی کرتے تھے جو آج بھی ہمارے ذہنوں میں چسپاں ہے۔ یہ سب ہماری تربیت کے لیے تھا۔ لیکن آج ہم جائزہ لیں تو بہت کم اسکولز ہیں جہاں اس نکتے پر توجہ دی جاتی ہے۔ اور یہ فقدان ہمارے بچوں کی شحصیت پر بری طرح اثر انداز ہو رہا ہے۔
 
اخلاقی اقدار بچوں کے لیے کیوں ضروری ہیں؟
جب ہم تعلیمی نصاب کے بارے میں سوچتے ہیں تو دماغ میں سائنس، ریاضی اور لسانیات جیسے مضمون آرہے ہوتے ہیں۔ بہت کم سننے میں آیا ہے کہ اخلاقی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنایا گیا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں آج کا نوجوان پڑھا لکھا تو نظر آتا ہے لیکن وہ اخلاقیات سے بالکل بےبہرہ ہوتا ہے۔ اسے نہیں پتہ کہ معاشرے میں رہنے والے افراد کے اس پر حقوق ہیں جسے وہ اپنی ہمدردی، محنت، ایمانداری، رحمدلی اور مل جل کر کام کرنے کی عادات سے پورا کر سکتا ہے تاکہ ایک تعمیری اور پرامن معاشرے کا قیام ہو اور ہم اس پرامن معاشرے میں سکون کی زندگی گزار سکیں۔
 
اسکولوں میں اخلاقیات کیوں سیکھائی جائیں؟/ وجوہات
والدین اور اساتذہ ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم معاشرے کو امن پسند شہری دیں۔ ان میں سیوک سینس اجاگر کریں۔ مندرجہ ذیل وجوہات کی ایماء پر ہمیں اسکولوں پر زور دینا چاہیے کہ وہ اپنے نصاب میں اخلاقی موضوعات کو شامل کریں۔
 
image
 
وجوہات:
1- بچوں کو مستقبل کے لیے ایک امن پسند شہری بنانا ہے تاکہ وہ ایک اچھا دوست، کولیگ، اولاد، والدین کا کردار بھرپور طریقے سے انجام دے سکیں-
2- موجودہ دور میں ایسے ماں باپ جو ملازمت پیشہ ہوتے ہیں وہ وقت کی کمی کی وجہ سے بچوں کو معیاری وقت دینے سے قاصر ہوتے ہیں۔ وہ یہ محنت صرف اور صرف اپنے بچے کے بہتر مستقبل کے لیے کرتے ہیں۔ اسکولوں کی بھاری فیسیں ادا کرتے ہیں۔ اس کے عوض اسکول اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے معاشرے کو ایک ذمہ دار شہری فراہم کریں۔
3- سوشل میڈیا کی وجہ سے آج کا بچہ ہر طرح کی معاشرتی برائیوں سے واقف ہے۔ اسکولوں کا یہ کام ہے کہ ان برائیوں کے خلاف احساس اجاگر کریں۔ امریکن کلچر عام ہونے کی وجہ سے بولینگ (غنڈہ گردی) عام ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔
 
وہ اخلاقی اقدار جو بچوں کو اسکول میں لازمی سکھانی چاہئیں:
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میں نے ایک گانوں کے مقابلے میں حصہ لیا۔ فائنل راؤنڈ کے لیے نہ کامیاب ہو سکی تو میری ٹیچر نے مجھے بڑے پیار سے سمجھایا کہ ناکامی ہماری دشمن نہیں ہوتی بلکہ یہ ہمیں مزید محنت کرنا سکھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلسل کوشش اور محنت میری عادت میں شامل ہے۔
 
image
 
رحم دلی، ایمانداری، محنت، دوسروں کی عزت، تعاون، ہمدردی، معاف کر دینا وغیرہ جیسی صفات دلچسپ قصہ کہانیوں کے ذریعے سکھائی جاسکتی ہیں۔ استاد کی بتائی ہوئی باتوں کو طلباء نہ صرف بڑی عزت و احترام سے سنتے ہیں بلکہ تمام زندگی ان پر عمل بھی کرتے ہیں۔
 
غرض ہماری نسلیں معاشرے کا سرمایہ ہیں، ان کی معیاری تربیت کرنا ہمارا فرض ہے تاکہ وہ ہمارے لیے صدقہ جاریہ بنیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: