اسکول میں فیل ہونے کا مطلب عام زندگی میں کامیابی، کچھ وجوہات جن کی بنا پر والدین کو بچوں کو فیل ہونے پر ڈانٹنا نہیں چاہیے

image
 
پڑھو گے لکھو گے تو بنو گے نواب کھیلو گے کودو گے تو ہو گے خراب، یہ وہ ضرب المثل ہے جس کو ہم سب بچپن سے سنتے آئے ہیں مگر جب عملی زندگی میں اس کے نتائج دیکھتے ہیں تو وہ اکثر اس کے برعکس ہی نظر آتے ہیں-
 
اکثر وہ بچے جو امتحانات میں امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں جب عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو ان کی کامیابی کی رفتار ان بچوں سے بہت کم ہوتی ہے جو کہ اسکول میں صرف پاس ہو کر بھی خوش ہو جاتے تھے- اس حوالے سے ماہرین نفسیات کی تحقیقات کی روشنی میں کچھ ایسے نتائج سامنے آئے ہیں جس کے بعد والدین کو اپنے بچوں کو فیل ہونے پر ڈانٹنے کے بجائے یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنی نالج کو بہتر بنا کر پر اعتماد شخصیت حاصل کر سکیں جو کہ عملی زندگی میں ان کے لیے معاون ثابت ہو سکتی ہے-
 
اسکول میں عام بچے عملی زندگی میں خاص
ماہرین نفسیات کے مطابق کچھ ایسے عوامل ہوتے ہیں جو کہ اسکول کی رپورٹ کارڈ میں عام نمبر حاصل کرنے والے بچے کو عملی زندگی میں خاص بناتے ہیں- ان عوامل میں کیا نکات شامل ہوتے ہیں وہ ہم آپ کو بتائيں گے-
 
ان کے لیے پہلے نمبر پر آنا ضروری نہیں ہوتا ہے
ایسے بچے جو اسکول میں پہلی پوزيشن کے دباؤ سے آزاد ہوتے ہیں ایسے بچے عملی زندگی میں بھی اس دباؤ سے آزاد رہتے ہیں- اس وجہ سے ان کے لیے اہمیت اس بات کی نہیں ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ دوسروں سے ممتاز رہیں-
 
یہ خصوصیت ان کی شخصیت کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے جس کے سبب وہ زیادہ اعتماد کے ساتھ عملی زندگی میں کام کر سکتے ہیں اور شخصیت کا یہی اعتماد ان کی کامیابی کا سبب بن جاتا ہے جب کہ اول پوزيشن لینے والا بچہ بہترین بننے کے دباؤ کا شکار ہو کر عملی زندگی میں اعتماد سے محروم ہو کر پیچھے رہ جاتا ہے -
 
image
 
لوگ کیا کہیں گے کی پروا نہیں کرتے ہیں
پہلی پوزيشن پر آنے کی خواہش درحقیقت اس سبب ہوتی ہے کہ لوگ تعریف کریں اور سراہیں جس کی وجہ سے اول پوزيشن پر آنے والے بچوں کی ساری زندگی اسی کوشش میں گزر جاتی ہے کہ وہ لوگوں کی خوشنودی حاصل کریں-
 
جب کہ عام بچے جو کہ اپنی مرضی کی زندگی جیتے ہیں وہ عملی زندگی میں بھی اس طرح جیتے ہیں کہ ان کو لوگوں کی باتوں کا زيادہ اثر نہیں ہوتا ہے- اس وجہ سے وہ کسی دباؤ کا شکار ہوئے بغیر فیصلے کرتے ہیں اور بڑے فیصلے ان کو بڑی کامیابیوں سے ہم کنار کرتے ہیں-
 
کسی سے نوٹس مانگنے والا خود نوٹس بنانے سے بہتر
عام طالب علم خود دن رات ایک کر کے نوٹس بنانے کے بجائے کسی سے بھی اس کے نوٹس لے کر کام چلا لیتے ہیں اور ان کی یہ عادت ان کی عملی زندگی میں بھی کام آتی ہے- اور وہ ہر کام خود کرنے کے بجائے کسی دوسرے سے مدد مانگ لیتےہیں اور اس طرح سے ایک اچھی ٹیم بنا کر کام کرنا سیکھ لیتے ہیں جو کہ ان کو کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے-
 
غلطیاں کرنے سے شرماتے نہیں ہیں
انسان کو سب سے زيادہ تجربہ اس کی غلطیوں سے ملتا ہے مگر غلطی کرنے کا حوصلہ سب سے زيادہ ضروری ہوتا ہے جو طالب علم غلطی کرنا جانتے ہیں وہی ان غلطیوں سے سبق سیکھنے کا بھی حوصلہ رکھتے ہیں-
 
image
 
ہار کے بعد ہی جیت ہوتی ہے مگر ہارنے کا حوصلہ انسان کو جیتنے کے لیے اکساتا ہے-
 
پڑھائی کے علاوہ دیگر شعبوں کا علم ضروری
اچھا طالب علم اپنی پوری توجہ اپنے اچھے گریڈ پر دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ بہت سارے دوسرے شعبوں میں پیچھے رہ جاتا ہے- اس وجہ سے اس کی نالج دنیا کے حوالے سے ان طالب علموں سے کم ہوتی ہے جو کہ پڑھائی پر کم اور دوسرے شعبوں میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں- اس وجہ سے عملی زندگی میں جب وہ قدم رکھتے ہیں تو وہ کئی حوالوں سے پیچھے رہ جاتے ہیں-
 
یہی وجہ ہے کہ جدید ترین تحقیقات کی روشنی میں والدین اور اساتذہ پر یہ زور دیا جاتا ہے کہ وہ بچوں کے گریڈ اچھے بنانے کے بجائے ان کی شخصیت بہتر بنانے پر توجہ دیں-
YOU MAY ALSO LIKE: