طلاطم آنے کو ہے؟

ان دنوں ملکی سیاست میں ایک طلاطم آنے کوہے جب بھی مارچ کا مہینہ آتاہے لانگ مارچ اور ڈبل مارچ کی بازگشت سنائی دیتی ہے یہ الگ بات کہ پاکستان میں آج تک کسی لانگ مارچ کے نتیجہ میں حکومت کو چلتا نہیں کیا جاسکااپوزیشن ہمیشہ نامراد لوٹی ہے جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے اپوزیشن کی جانب سے متوقع تحریک عدم اعتماد کے خلاف حکمت عملی طے کرلی اور اپنی اتحادی جماعتوں کو خوش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ شنید ہے کہ اتحادی جماعتوں کے ارکان کو وزیر مملکت کا عہدہ دیا جائے گا، اتحادی جماعتوں سے کئے گئے تمام وعدے پورے ہوں گے اسی لئے حکومت نے اتحادی جماعتوں کے گلے شکوے اور تحفظات فوری دور کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اس متعلق وزیر اعظم نے قریبی رفقاء سے مشاورت مکمل کرلی ہے کیونکہ بی اے پی، ایم کیو ایم و دیگر اتحادیوں نے حکومت سے وزارت کا مطالبہ کر رکھا تھا۔ مولانا فضل الرحمن ،میاں شہبازشریف سے زیادہ ان دنوں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پرجوش ہیں جن کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت میں پاکستان جمہوریت سے دور اور آمریت کی طرف بڑھ رہا ہے ، قانون کے بغیر جمہوریت ممکن نہیں، میرے والد اور والدہ پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے، ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل اسی لاہور ہائیکورٹ میں ہوا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت اور آئین کے تحفظ کیلئے مارچ کر رہے ہیں،ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں، ہم پارلیمنٹ پر حملے پر یقین نہیں رکھتے،ہم اس سسٹم کے خلاف لڑ رہے ہیں،ملک میں قانون کی بالادستی ضروری ہے،بار نے ہمیشہ جمہوری قوتوں کا ساتھ دیا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانے کیلئے ہر رکن پارلیمنٹ کو ساتھ دینے کی مہم چلائیں گے، اس منافق حکومت کو جمہوری طور پر چیلنج کریں گے،عوام کو دکھائیں گے کہ معاشی بحران ہے، انسانی حقوق پر حملے ہو رہے ہیں۔ بلاول نے کہا کہ عوام کو دکھائیں گے کہ جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا تو کون سیلیکٹڈ کے ساتھ ہے اور کون پارلیمنٹ کے ساتھ ہے ،اللّٰہ نے چاہا تو ہم کامیاب ہوں گے۔ پاکستان ایک قانون دان قائد محمد علیؒ جناح نے بنایا تھا،قانون ریاست اور لوگوں کے درمیان پل ہوتا ہے، ملک میں قانون کی بالا دستی لازمی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو آئین اورجمہوریت دی، وہ آج بھی لوگوں کے دل میں زندہ ہیں ، میرے والد نے زندگی جیل میں گزاری، 30 سال تک احتساب اور کیسز کا سامنا کیا،عدالتوں نے میرے والد اور والدہ کو باعزت بری کیا،تاریخ نے اپنا فیصلہ سنایا اور بے نظیر بھٹو بے قصور ٹھہریں۔ پی پی چیئرمین کاکہنا تھا کہ عوام کوانصاف کیسے مل سکتا ہے جب قائد عوام کا قتل ابھی بھی انصاف کا متقاضی ہے،میں وکلاء کا شکر گزار ہوں جنہوں نے کبھی اس فیصلے کو تسلیم نہیں کیا، آزاد عدلیہ تاریخی غلطیوں کو درست کرتی ہے۔

یہ ساری باتیں اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہیں لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ ماضی میں ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑنے والے عمران خان دشمنی میں اکٹھے ہوگئے ہیں اس کی پیش گوئی کئی بار عمران خان کرچکے تھے بہرحال حالات بتاتے ہیں کہ حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوتاجارہاہے اسی لئے جہاں گیر ترین گروپ کا عدم اعتماد کی تحریک باضابطہ پیش ہونے تک اپنے گروپ کے سیاسی کارڈز خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق گروپ کے اکثرارکان نے حکومت مخالف لائحہ عمل میں (ن) لیگ کے ساتھ کھڑے ہونے کی تجویز دی ہے جب کہ جھنگ کیارکان اسمبلی نے اجلاس میں آزاد حیثیت برقرار رکھنے کی تجویز دی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر پنجاب میں ہماری سیاست تگڑی ہوتی تو ن لیگ بحیثیت سیاسی جماعت ختم ہوچکی ہوتی ،جو اتحادی بھی اس وقت پی ٹی آئی سے علیحدہ ہوگا اس کی سیاست ختم ہوجائے گی یہی وجہ ہے کہ تمام اتحادی حکومت کا ہی ساتھ دیں گے بلاول بھٹو کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ لاہور کی ایک یونین کونسل میں جلسہ کرکے دکھادے۔ لیکن کچھ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت کے خلاف موجودہ حالات پیالی میں طوفان کے مصداق ہیں دھند چھٹے گی تو وزیر ِ اعظم عمران خان ہی ہوں گے اس لئے حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں اگو خطرہ ہے تو مہنگائی سے ہے حکومت کی ناقص حکمت ِ عملی، گراں فروشوں سے صرف ِ نظر،غلط منصوبہ بندی اور غیرملکی قرضوں کے باعث عوام کے لئے دووقت کی روٹی کھانا مشکل ضرور ہوگیاہے یہ لاوا پھٹاتو سب کچھ بہاکر لے جائے گا۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 398974 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.