معاوضہ ، خدمات اور ادیب
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
معاوضہ ، خدمات اور ادیب
تحریر: ذوالفقار علی بخاری
آپ سب جانتے ہیں کہ جو بھی اپنی کسی بھی ہنرمندی سے لوگوں کے دلوں میں گھر کرتا ہے وہ کہیں نہ کہیں سے اپنی اس فنکاری سے کچھ نہ کچھ ضرور حاصل کر رہا ہوتا ہے چاہے وہ تعریف کی صورت میں ہو یا پھر اسناد کی صورت میں ہو یا پھر معاوضے وصول کر رہا ہو۔
پاکستان میں راقم السطور برسوں سے دیکھ رہا ہے کہ ہمارے ہاں اگر کسی کی کوئی بھی ہنرمندی مفت میں حاصل کر لی جاتی ہے تو سب کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ اُسے مفت ہی رہنے دیا جائے اور پھر بیچارہ کوئی بھی ہنرمند یا تو سستے میں بک رہا ہوتا ہے یا پھر اُسے لفظوں کے جال میں پھانس کر مفت میں اپنی دکانداری چمکائی جا رہی ہوتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی فن کار اپنی صلاحیتوں کی قدر و قیمت سے آگاہ نہیں ہوتا ہے یا ہوتا بھی ہے تو وہ سادہ لوحی کی وجہ سے اس سے دولت کمانے سے قاصر رہتا ہے۔
برسوں قبل راقم السطور نے ایک کتاب بعنوان ''دوست بنائیں، دولت کمائیں'' پڑھی تھی جس میں بہترین تعلقات سے دولت کیسے کمائی جا سکتی ہے اُس کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔ راقم السطور چوں کہ ادبی دنیا سے وابستہ ہے اس لئے ادبی دنیا کے اُن افراد کے نام ایک پیغام دینا چاہتا ہے جو اپنی صلاحیتوں کی قیمت وصول نہیں کر رہے ہیں جب کہ ان کی وجہ سے کئی لوگ کچھ نہ کچھ کہیں نہ کہیں ضرور حاصل کر رہے ہیں۔ ادب کی خدمت کا جذبہ اپنی جگہ اہم ہے لیکن یہ بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ادب کو اگر آج کے دور میں روزگار بنانا ہے تو پھر آپ کو معاوضہ بھی حاصل کرنا ہو گا تاکہ آپ گھر کو بھی چلا سکیں۔
اگر آپ ادب کو محض ایک تفریح کے طور پر لے رہے ہیں اور ادبی دنیا میں محض ایک شوق کی خاطرکچھ کر رہے ہیں تو ہماری باتیں ہرگز آپ کے لئے نہیں ہیں، یہ ان کے لئے ہیں جو اس ادبی دنیا سے وابستہ ہو کر نہ صرف خدمت کرنا چاہتے ہیں بلکہ اپنے گھر کو بھی اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر بہترین انداز میں چلانے کے خواہش مند ہیں یا کم سے کم اس بات کے خواہشمند ہیں کہ ان کو کسی نہ کسی طرح سے خدمات کا صلہ ملے۔ خدمات کا معاوضہ دو طرح کا ہو سکتا ہے: ایک۔ اعزازیہ۔ دوم۔اعزازی شمارہ۔سب سے پہلے تو ہر شاعر اور لکھاری جو رسائل و اخبارات یا ویب سائٹس اعزازیہ نہیں دیتے ہیں ان کو بذریعہ ای میل یا خط اپنی بات بیان کریں کہ اعزازیہ درکار ہے وہ فراہم کیا جائے۔ اگر اْس کی بات تسلیم ہو جاتی ہے تو وہ ان کے لئے لکھنا جاری رکھیں بصورت دیگر وہ ایک تاریخ دے دیں کہ فلاں تاریخ کے بعد آپ کو بطور احتجاج تحریریں ارسال نہیں کی جائیں گی۔ اسی طرح سے تمام شاعر اور لکھاری حضرات مناسب طریقے سے بات پہنچائیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سب اول الذکر عمل کے بعد ایک تاریخ رکھ دیں کہ اْس کے بعد کوئی تحریر نہیں دے گا یوں آپ کے مطالبے کے پورے ہونے کا امکان ہو سکتا ہے البتہ رسائل و اخبارات اعزازی شمارہ بخوشی دے سکتے ہیں کہ اس سے ان کی ہی نیک نامی میں اضافہ ہو گا۔
ادب کے فروغ کے لئے بھی معاوضہ دینا یوں بہترین عمل ہو سکتا ہے کہ اسی معاوضے سے اخبارات، رسائل وغیرہ خرید کر تقسیم بھی کیے جا سکتے ہیں جو کہ مطالعے کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جو رسائل و اخبارات یا ویب سائٹس اعزازیہ نہیں دے سکتے ہیں یا پھر وہ کوئی دوسری صورت بھی اختیار نہیں کرنا چاہتے ہیں تو پھر اگر کوئی اچھا لکھنے والا اْس اخبار، رسالے یا ویب سائٹ سے دوری اختیار کرتا ہے تو پھر ان کے قارئین کی ذمہ داری ہے کہ وہ مطالبہ کریں کہ فلاں فلاں قلمکاروں کو یہاں لکھنے پر مائل کریں۔ یقینی طور پر جب مطالبہ سامنے آئے گا تو انتظامیہ بھی اپنا فیصلہ تبدیل کرے گی۔ بچوں یا بڑوں کی تعلیم و تربیت کرنا اہم ترین کام ہے اس لئے جو یہ کام کر رہا ہے اُسے کسی نہ کسی صورت ضرور خدمات کا صلہ ملنا چاہیے یہی ادب کی دنیا سے وابستہ ادیبوں کا بہترین احترام کہلایا جا سکتا ہے۔
جو ادارے نئے یا نامور ادیبوں کی کتب شائع کر رہے ہیں وہ بھی خود کتب فروخت کریں اور ان کو رائلٹی فراہم کریں تاکہ اُن کی خدمات کا بہترین صلہ دیا جا سکے، اگرچہ یہ صورت حال بہترین لکھنے والوں کے لئے تو الگ ہے تاہم غیرمعروف یا نئے ادبی دنیا کے ستاروں کے لئے یکسر مختلف ہے۔ ادب سے وابستہ اداروں اور افراد کو تمام ادیبوں کو ایک ہی معیار پر رکھتے ہوئے یعنی خدمات کا معاوضہ ضرور عطا کریں یہ کم سے کم اُن کو ادب سے مستقل طور پر وابستہ رہنے کے لئے ایک وجہ بنتی رہے گی۔ شعراء اور لکھاریوں کو معاوضے کی فراہمی کے لئے ادبی دنیا سے جڑے اداروں اور افراد کو اشتہارات کی صورت ضرور تعاون کرنا چاہیے تاکہ رسائل و جرائد کے ساتھ ساتھ اخبارات بھی کچھ نہ کچھ صلہ اپنے قارئین کو تفریح پہنچانے والوں کو دے سکیں۔ |