کلن کمار نےللن اگروال سے پوچھا یار یہ اپنے کمار وشواس
کو کیا ہوگیا ؟
للن اگروال بولا کیوں کورونا تو نہیں ہوگیا ؟ ویسے ہمارے کیجریوال نے دہلی
کو نہ صرف بی جے پی بلکہ کورونا مکت(پاک) کردیا ہے۔
کلن بولا بھائی میں کورونا کی نہیں یو کرین کی بات کررہا تھا ۔
اچھا ! اومیکرون کے بعد کورونا کا یہ کوئی نیا ویرینٹ تو نہیں ہے ۔ لگتاہے
بھیس بدلنے میں کورونا ہمارے پردھان سیوک کا ریکارڈ توڑ دے گا۔
دیکھو للن تم نے پردھان سیوک کا کورونا سے موازنہ کرکے ان کی بہت بڑی توہین
کی ہے۔ تم پر بغاوت کا مقدمہ بن سکتا ہے۔
دہلی کے باہرہم حزب اختلاف ہیں اس لیے اختلاف کرنا ہمارا بنیادی حق ہے۔
حزب اختلاف ہونے کا مطلب کسی تو ہین کرنا نہیں ہوتا اور وزیر اعظم کے ساتھ
تو کسی اہانت آمیز سلوک کو برداشت نہیں کیا جائےگا۔
برداشت نہیں کروگے تو کیا کرلوگے ویسے بھی مودی سے بغاوت کےخلاف کوئی قانون
ابھی تک بنا نہیں ہے۔
میں مودی سے نہیں ملک سے بغاوت کی بات کررہا تھا ۔ کیا سمجھے ؟
ارے بھائی کلن میں نے کورونا کا موازنہ ملک سے نہیں بلکہ مودی سے کیا ہے۔
اور مودی فی الحال پردھان سیوک ہیں ۔ ان سے موازنہ دراصل بھارت سے موازنہ
ہے کیونکہ بھارت ماتا کے سب سے لاڈلے بیٹے وہی ہیں ۔
تو کیا ہم سب سوتیلے بیٹے ہیں۔ کوئی ماں اپنے بیٹوں کے درمیان تفریق و
امتیاز نہیں کرتی ۔ کیا سمجھے ؟
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی ماں اپنے بیٹے کے خلاف ایک لفظ بھی سننا نہیں
چاہتی اور چہیتے بیٹے کے خلاف تو ہرگز نہیں اس لیے اپنی زبان کو لگام دو۔
دیکھو کلن کمار تم پردھان جی کے چکر میں کمار وشواس کو بھول ہی گئے ۔ اس
بیچارے کو ہوا کیا ہے؟ یہ تو بتاو؟؟
تم نے موڈ خراب کردیا اس لیے بہک گیا خیر اپنا کمار وشواس تو پنجاب سے
سیدھے یوکرین پہنچ گیا اور اب وہاں کے لوگوں پر آنسو بہا رہا ہے۔
اوہو یاد آیا وہی یوکرین جس پر روس نے حملہ کردیا ؟ یار کمال غنڈہ گردی ہے
۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر اقوام متحدہ کہاں سو رہی ہے؟
وہی تو! کمار وشواس نے یو این او کو نشانہ بناتے ہوئے کہا: ہے امن کے واسطے
جگ میں بنا یو این او، یو ایس اے کا یو ہے اس میں باقی سب کا نوہی نو!
للن بگڑ کر بولا یار تمہارا کمار وشواس آج کل چرس گانجہ تو نہیں پینے لگا
۔
دیکھو للن۔ ہمارا کمار وشواس کوئی سڑک چھاپ سادھو نہیں ہے جو چرس گانجے پر
گزارہ کرے۔ اسے ضرورت پڑے گی تو ہیروئن سے شوق فرمائے گا ۔
اچھا یہ درمیان میں ہیروئن کہاں سے آگئی ؟ کہیں یوکرین سے ہندوستان تو
نہیں بھاگ آئی؟
اوہو للن تم کو اناج اور تیل کے سوا کوئی جانکاری ہی نہیں ہے۔ہیروئن ایک
نشہ ہے۔اس کے استعمال سے ہر شوہر کو بیوی فلمی ہیروئن لگنے لگتی ہے۔
للن نے کہا یار یہ انکشاف تم اپنی بھابی کے سامنے نہ کر دینا ورنہ وہ مجھے
اس کا عادی بنادے گی، لیکن کمار وشواس کی امریکہ پر تنقید غلط ہے ۔
وہ کیوں ؟ کیا روس نے یوکرین پر حملہ نہیں کیا اور امریکہ اس کی مدد کے لیے
نہیں آیا ۔ کیا یہ الزام درست نہیں ہے؟
دیکھو بھیا یہ امریکی روایت ہے کہ وہ کبھی کسی مدد نہیں کرتا پھر بھی لوگ
اس پر بھروسہ کرتے ہیں تو یہ کس کی غلطی ہے؟
لیکن امریکہ اتنی بڑی طاقت ہونے کے باوجود اپنے دوستوں کی مدد کیوں نہیں
کرتا ؟ اس کو شرم آنی چاہیے ۔
شرم کی کیا بات بسا اوقات وہ بیچارہ تو خود اپنی مدد بھی نہیں کرپاتا۔
ویتنام کے بعد عراق میں شکست سے دوچار ہوا اور افغانستان کازخم تو تازہ ہے۔
اس کے باوجود تم یوکرین کے معاملے میں امریکہ کی حمایت اور کمار وشواس کی
مخالفت کررہے ہو ؟
جی ہاں کمار وشواس نے امریکہ پر اقوام متحدہ کے حوالے سے تنقید کی حالانکہ
وہاں تو اس نے یوکرین کے حق میں قرار داد پیش کی تھی ۔
اچھا تو اس کے جواب میں روس نے کیا کیا؟
اوہو کلن اتنا بھی نہیں جانتے۔ روس نے اسے بے دردی کے ساتھ ویٹو کردیا ۔ تم
اور تمہارا کمار وشواس دونوں حقائق سے نابلد ہیں ۔
اچھا بھیا للن یہ بتاو کہ فی الحال تو اپنا ہندوستان سیکیورٹی کاونسل کا
عارضی رکن ہے۔ اس نے کیا کیا؟ مودی جی نے اپنی لال آنکھ دکھائی کہ نہیں؟؟
للن قہقہہ لگا کر بولا دیکھو کلن ،مودی جی لال آنکھ اپنے لوگوں کو ڈرانے
دھمکانے کے لیے ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ میں وہ ا ٓنکھیں موند کر باہر آگئے۔
باہر آگئے؟ میں نہیں سمجھا ۔ اسرائیل کا ساتھ چھوڑ دیا ۔ وہ تو یوکرین کے
لیے بڑے ٹسوے بہا رہا تھا ۔
ارے اسرائیل کی کیا بساط ؟ انہوں نے امریکہ کا بھی ساتھ چھوڑ دیا اور اس کی
حمایت کرنے کے بجائے ووٹ ہی نہیں دیا ۔
ووٹ کیوں نہیں دیا ۔ کم از کم مخالفت کردیتے تو روس خوش ہوجاتا ۔ اب تو’ نہ
خدا ہی ملا اور نہ وصال صنم ‘ والی حالت ہوگئی۔
جی نہیں کلن مودی جی کا معاملہ یہ ہے ’پاسباں بھی خوش رہے راضی رہے صیاد
بھی‘ اس چکر میں وہ دونوں کو ناراض کربیٹھے۔
کلن بولا یار تم بار بار اپنے کمار وشواس کو چھوڑ کر مودی کے پیچھے پڑ جاتے
ہو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس کا ایک بچے کے ساتھ تازہ ٹویٹ تم نے دیکھا ہے ؟
نہیں بھائی ہمیں اپنے کیجریوال کے پوسٹر اور ٹویٹ دیکھنے سے فرصت ملے تو
کسی اور کو دیکھیں۔ چلو تم ہی بتاو کہ ٹویٹ میں کیا لکھا ہے؟
عرض کیا ہے ملاحظہ فرمائیں :
یہ دیا چوراستے کا اوٹ میں لے لو، آج آندھی گاوں سے ہوکر گزرتی ہے۔کون
شاسن سے کہے گا کون پوچھے گا، ایک چڑیا ان دھماکوں سے سہرتی ہے۔
للن نے کہا بہت خوب تو کیا کمار وشواس نے اس قطعہ کے ساتھ وہاں پھنسے ہوئے
ہندوستانی طلباء میں سے کسی کی تصویر لگائی ہے؟
کلن نے پوچھا ۔ ہندوستانی طالب علم وہاں کیا کررہے ہیں ؟
طالب علم تعلیم حاصل کرتا ہے۔ وہ ہنی مون تھوڑی نہ مناتاہے؟
یوکرین میں تعلیم؟ ہمارے سارے کالج بند ہوگئے ہیں کیا؟
ارے بھائی ہمارے یہاں تعلیم کا شعبہ جب سے نجی ہاتھوں میں چلا گیا ہے تو وہ
اس قدر مہنگی ہوگئی کہ بیرونِ ملک جاکر پڑھنا سستا پڑتاہے ۔
اچھا ! مگر بھارت ماتا کو چھوڑ کر پردیس میں تعلیم کے لیے جانا میری سمجھ
میں نہیں آتا ۔
کیوں سمجھ میں نہیں آتا ۔ یہاں پڑھ لکھ کر ملازمت نہیں ملتی ، نوکری کے
لیے باہر جانا ہی پڑے گا اس لیے بہتر ہے وہیں تعلیم بھی حاصل کی جائے۔
جی ہاں یہ بات تو ہے ۔ اسی لیے ہزاروں طلباء تعلیم و ملازمت کے لیے ملک سے
باہر جاکر جنگ و جدال میں پھنس جاتے ہیں ۔
اچھا یہ بتاو کہ ان طلباء سے ہمارے کیجریوال کی طرح تمہارے کمار وشواس یا
پردھان سیوک کو ہمدردی کیوں نہیں ہے؟
یہ تو بہتان تراشی ہے ۔ تم سے کس نے کہہ دیا کہ انہیں اپنے طلباء سے ہمدردی
نہیں ہے؟
دیکھو اگر ہمدردی ہوتی تو کمار وشواس اپنی شاعری کے ساتھ یوکرینی بچہ کے
بجائے ہندوستانی طالبعلم کی تصویر لگاتا ۔
اوہو مان لیا غلطی ہوگئی لیکن بچہ تو بچہ ہوتا ہے۔ ہندی ہو یا یوکرینی کیا
فرق پڑتا ہے؟ لیکن پردھان سیوک کے بارے میں تمہیں یہ نہیں کہنا چاہیے۔
کیوں نہیں کہنا چاہیے؟ ان کی مجرمانہ غفلت کے سبب ہمارے بچے یوکرین کے
پڑوسی ممالک میں بے یارو مددگاردر درکی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
یار للن تم سمجھتے کیوں نہیں ۔ فی الحال یوپی خطرے میں ہے۔ یوگی ہار رہے
ہیں۔ تم ہی بتاو کہ ایسے میں مودی جی یوپی کی سوچیں یا یوکرین کی فکر کریں
؟
یہ بات ہے تو انہیں اترپردیش میں جاکر یہ نہیں کہنا چاہیے کہ ایسے نازک
حالات میں ملک کو ایک طاقتور رہنما کی ضرورت ہے۔
اوہو للن بھائی انتخابی مہم میں عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے یہ سب کہنا
پڑتا ہے۔ آپ بھی اسے سنجیدگی سے لے لیتے ہیں ۔
اچھا کلن سچ سچ بتاو کیا تم بھی پردھان جی کی باتوں پر کان دھرتے ہو یا
نہیں ؟
یار ان کے من کی بات سنتے سنتے میرے کان پک چکے ہیں۔اس لیے میں کمار وشواس
کی بات کرتا ہوں تو تم اسے پردھان جی کی طرف لے جاتے ہو۔
اچھا کلن یہ بتاو کیا تمہارے کمار وشواس کا ہمارے کیجریوال کو دہشت گرد
خالصتانی کہنا درست ہے؟
دیکھو بھیا یہ دو دوستوں کا آپسی معاملہ ہے۔ کیجریوال اور کمار وشواس ایک
زمانے میں دوست تھے۔ اب ان کے بیچ ہم آپ کیا بول سکتے ہیں؟
لیکن یار دوستوں کے راز بازار میں نہیں کھولے جاتے ۔ یہ دوستی نہیں دشمنی
ہے ۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر کمار وشواس کو پریشانی کیا ہے؟
دیکھو للن وشواس اور اروند دونوں آرزومند دوست تھے ٹھیک ہے؟
جی ہاں مان لیا اس میں کیا حیرت کی کیا بات ہے؟
کوئی نہیں لیکن کیا یہ درست نہیں ہے کہ انا کی تحریک نے دونوں کو زبردست
شہرت سے ہمکنار کردیا؟
جی ہاں یہ بھی ٹھیک ہے۔
اور اس کے بعد اروندکیجریوال کا تو وکاس ہوگیا مگر کمار وشواس وہیں کے وہیں
رہ گیا ۔ بولو یہ ٹھیک ہے یا نہیں ؟
ہاں وہ سب تو ٹھیک ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ دوست سے دشمنی کی جائے۔
جی ہاں لیکن پھر مودی جی نے’ سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘ والا نعرہ لگایا تو
کمار وشواس اپنے وکاس کے لیے ان کے ساتھ ہوگیا ۔ ٹھیک ہے؟
ہاں بھائی ٹھیک ہےلیکن مودی جی نے اس پر وشواس نہیں کیا ۔ اس کو ٹکٹ تک
نہیں دیا۔
جی ہاں مگر جب ’ سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘میں جب ’ سب کا وشواس ‘بڑھایا گیا
تو کمار وشواس کو امید ہوگئی کہ اب اسے راجیہ سبھا کی سیٹ مل جائے گی۔
ارے ہاں بھائی لیکن یہ تو تین سال پرانی بات ہے۔ اب اچانک کمار وشواس نے یہ
حماقت کیوں کرڈالی ؟ یہ بتاو۔
وہ ایسا للن ہے کہ مودی جی نے اب وشواس کے ساتھ ’سب کا پریاس‘(کوشش) کا بھی
اضافہ کردیا ہے اس لیے کمار وشواس کوشش میں جٹ گئے۔
لیکن عین پنجاب انتخاب کے وقت اتنا بڑا الزام لگا دینا کہاں کی شرافت ہے؟
للن بھیا وہ انگریزی میں کہاوت ہے ’فرینڈ اِن نیڈ از فرینڈ اِن ڈیڈ‘ یعنی
اصلی دوست وہی ہے جو برے وقت میں کام آئے۔
لیکن کلن اس کا پنجاب الیکشن سے کیا تعلق؟
یار للن پنجاب میں بی جے پی کی حالت بہت خراب ہے۔ اس لیے برے وقت میں کمار
وشواس نے اس امید پر ساتھ دیا کہ اس پر وشاس کرلیا جائے ؟
اچھا کلن، اب سمجھ میں آیا کہ بزدل کمار وشواس یوکرین کے معاملے میں مودی
کو چھوڑ کر امریکہ کے پیچھے کیوں پڑا ہوا ہے؟
کلن ناراض ہوکر بولا دیکھو للن کمار وشواس کو بزدل نہ کہو وہ دلیرتو ہے مگر
دیگرسیاستدانوں کی طرح ابن الوقت اور موقع پرست بھی ہے۔
تب تو کمار وشواس کا بھی وہی حال ہوگا جو یوکرین کا ہوا ہے ۔
اچھا ! میں نہیں سمجھا کمار وشواس کی حالت یوکرین جیسی کیوں ہوجائے گی؟
اس لیے کہ یوکرین بھی ابن الوقتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے روس کا ساتھ چھوڑ کر
امریکہ کا ہمنوا بن گیا ۔
جیسے کمار وشواس نے کیجریوال کو چھوڑ کر مودی کی ہمنوائی شروع کردی ۔
جی ہاں دونوں میں کمال مماثلت ہے ۔ اس لیے دونوں کا انجام ایک جیسا ہوگا ۔
یعنی کمار وشواس بھی نہ گھر کا رہے گا اور نہ گھاٹ کا ؟
میں کوئی جیوتش تو نہیں لیکن یہ جانتا ہوں کہ مثل مشہور ہے ’جیسی کرنی ویسی
بھرنی‘۔
یار للن تم تو مودی کی دشمنی میں پوتن کی حمایت کرنے لگے ۔
میں ہی کیا خود مودی بھی کبھی پوتن کی حمایت کرتے ہیں اور کبھی امریکہ کی
دہائی دیتے ہیں۔
اچھا یہ بتاو کہ آخرمودی نے غاصب روس کی حمایت کیوں کی؟
اس لیے کہ ہندوستان کا سترّ فیصد سے زیادہ اسلحہ روسی ہے۔ ان کی دیکھ ریکھ
اور آلات وغیرہ کے لیے روس کا ساتھ دینا پڑتاہے۔
یہ تو معقول وجہ ہے لیکن پھر امریکہ کے ساتھ جانے کی کیا ضرورت ؟
وہ ایسا ہے چین کے اثرات کرنے کی خاطر امریکہ کا ساتھ ضروری ہے۔ امریکہ کو
ناراض کرکے چین کا مقابلہ نہ ممکن ہے۔
اچھا اگر ایسا ہے تو ہمارے ایک طرف کنواں اور دوسری جانب کھائی ہے۔
جی تم نے صحیح کہا۔ مجھے تو لگتا ہے مودی جی کنویں میں کمار وشواس کو ڈھکیل
کر خود کھائی میں کود پڑیں گے ۔
|