سوال کیا جاتا ہے کہ مرد گاڑی میں آگے اپنے ساتھ ماں کو
بٹھائے یا بیوی کو؟
اب سوال یہ ہے کہ کیا گاڑی گھر میں پہلے سے موجود نہیں تھی؟ شادی کے موقع
پر بیوی اور گاڑی ساتھ ساتھ آئی ہیں؟ اور اب مرد مخمصے کا شکار ہے کہ اپنے
ساتھ آگے ماں کو بٹھائے یا بیوی کو؟ عام طور پر گاڑی گھر میں پہلے سے موجود
ہوتی ہے اور اس میں ماں اپنے میاں کے ساتھ آگے اور بارہا بیٹے کے ساتھ بیٹھ
چکی ہوتی ہے ۔ اب بیٹے کی شادی ہو گئی ہے اس کی زندگی کا ہمسفر آ گیا ہے
اول تو غیر ضروری طور پر ان کے ساتھ لٹکنا چپکنا نہیں چاہیئے پھر بھی کہیں
ضروری ہو ہی جائے تو کیسا لگے گا کہ بنی سنوری مہکتی دمکتی بہو تو پیچھے
بیٹھی ہے اور آگے اس کے شوہر کے ساتھ اس کی ماں بیٹھی ہے ۔ بیشک ماں کا
درجہ بیوی سے بلند ہے دونوں کا اپنا اپنا ایک مقام ہے ۔ مرد کو پروان
چڑھانے میں اور کسی لائق بنانے میں ماں کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے اور اس کی
دعاؤں کا بھی ۔ اور اولاد انہی احسانات کے زیر بار ہو کر ماں کو بیوی پر
مقدم رکھتی ہے تو اس کی ایک صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ گاڑی میں ماں کو اپنے
ساتھ آگے اور بیوی کو پیچھے بٹھایا جائے ۔ چاہے دل میں آرزو یہی ہو کہ اس
گھڑی پہلو نشیں منکوحہ ہوتی ۔
جس مرد سے اس بارے میں پوچھا جائے تو وہ یہی کہے گا کہ توبہ کریں جی ماں کو
پیچھے بٹھا کر بیوی کو ساتھ بٹھالوں؟ ماں تو ماں ہوتی ہے اس کا درجہ بلند
ہوتا ہے بیوی اس کی برابری کیسے کر سکتی ہے ۔ کوئی ایک مرد بھی جواب میں یہ
نہیں کہے گا کہ ماں کو پیچھے بٹھا کر بیوی کو آگے ساتھ بٹھاؤں گا ۔ تو اب
ماؤں سے ہی کچھ عرض کرنا ہے کہ دیکھیں آپ اپنی باری لے چکی ہیں اپنی زندگی
جی چکیں ۔ اب بیٹے اور بہو کو ان کی زندگی جینے دیں اپنے دل اور ظرف کو بڑا
کریں ، کہیں ساتھ جانا ہی پڑے تو بہو کو بیٹے کے پہلو میں بٹھا کر دیکھیں
کہ وہ دونوں کتنے اچھے اور خوش لگ رہے ہیں ۔ اگر آپ کو ایسے مواقع میسر
نہیں آئے تو یقیناً آج بھی آپ کے دل میں اس محرومی کی کسک ہو گی ، تو عزم
کریں کہ بہو کو بھی اسی کسک سے دوچار ہونے میں کردار ادا نہیں کریں گی ۔
گاڑی اگر گھر میں دیر سے آئی ہے تو یقیناً بیٹے نے ابتداء میں آپ کو ہی
ساتھ بٹھایا ہو گا بیوی بچے پیچھے بٹھائے ہوں گے مگر اب اس روایت کو کوئی
آسمانی فرمان نہیں بنا ڈالیں ۔ سب ساتھ مل کر کہیں جا رہے ہوں تو بچوں کو
ساتھ لے کر پیچھے بیٹھیں ان کے ساتھ ہنسیں بولیں راستے میں نظر آنے والے
مناظر پر ڈسکس کریں ان کے ساتھ سفر کو انجوائے کریں اپنا رویہ ہرگز ایسا نہ
رکھیں کہ بیٹا کسی احساس جرم میں مبتلا ہو اور جو اس کی بیوی کا حق ہو وہ
سزا بن جائے ۔
ویسے یہ موضوع بڑا ہی کثیر جہتی ہے اس سے متعلق کئی پہلو بحث طلب ہیں ایک
صفحے کے کالم میں ان کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا ۔ لیکن بات اگر صرف ماں یا
بیوی کو گاڑی میں اپنے ساتھ بٹھانے کی ہو تو ہماری رائے میں جو ہستی عمر
اور رتبے دونوں میں بڑی ہے وہی اپنا دل بھی بڑا کرے جب اپنا بیٹا کسی کے
ساتھ بانٹ لیا تو ایک گاڑی کی فرنٹ سیٹ میں کیا رکھا ہے؟ وہ آپ کے بیٹے کی
خوشی یا سکون سے زیادہ قیمتی تو نہیں ۔
|