ٹریفک حادثات ، وجوہات اور سدباب

 بڑھتی آبادی کیساتھ سڑکوں پر گاڑیوں، بسوں، رکشوں، موٹر سا ئیکلوں وغیرہ کا سیلاب نظر آتا ہے ، ہر چند منٹ بعد خطرناک ٹریفک حادثات ہمارا مقدر بن چکے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 35سے 40ہزار افراد ٹریفک حادثات کی نذر ہو جاتے ہیں، ہمیشہ کیلئے معذور ہو جانے والے لاکھوں افراد اور ملک کو سالانہ اربوں روپے کا معاشی نقصان اس کے علاوہ ہے ۔ صرف صوبہ پنجاب کی سڑکوں پر روزانہ اوسطاً 750 ٹریفک حادثات ہوتے ہیں ، جن میں ہر روز اوسطاً 9 لوگ جاں بحق ہوجاتے ہیں ۔ ان حادثات کی وجوہ کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو ان میں ٹریفک قوانین سے عدم واقفیت و عدم پاسداری، تیز رفتاری اور بنا فٹنس کے سڑکوں پر دوڑتی گاڑیوں جیسے عوامل سرفہرست ہیں۔ بیشتر ٹریفک حادثات کے پیچھے عموماً انسانی غلطی کارفرما ہوتی ہے ، جس پر تھوڑی سی احتیاط سے قابو پایا جا سکتا ہے ۔ ٹریفک حادثات کی وجوہات کے جائزے کیساتھ حکومتی سطح پر ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی کے لئے کئے گئے اقدامات میں معاونت کرنا چاہئے، تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں تیزی رفتاری، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالی،گاڑی میں خرابی،اوورلوڈنگ ، ون وے کی خلاف وزری، اورٹیکنگ، اشارہ توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال شامل ہے۔لیکن ان میں سب سے اہم وجہ سڑک استعمال کرنے والے کا جلدباز روّیہ ہے۔ 80 سے 90 فیصد ٹریفک حادثات تیز رفتاری کے غیر محتاط رویے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ، مگر ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کے لئے قطعاً تیارنہیں، اوریہ ہی جان لیوا ٹریفک کے مسائل اور حادثات کی بنیادی وجہ ہے۔
جب تک ہم اپنے رویوں کو درست نہیں کریں گے اس وقت ٹریفک حادثات میں کمی ممکن نہیں۔ جبکہ ٹریفک حادثات اور مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے یہ دلچسپ پہلو بھی سامنے آیا کہ گاڑیوں کے لیے تو موٹر وہیکلز کے قوانین موجود ہیں مگر آہستہ چلنے والی گاڑیاں مثلاً گدھا و بیل گاڑی کے لئے کوئی قانون نہیں ہے، اس وجہ سے روڈ استعمال کرنے والے یہ لوگ قانون سے نہ صرف بالا تر ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹریفک حادثات کی مین وجہ بھی ہیں۔ ان افراد کو تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے ، تاکہ ان کو روڈ استعمال کرنے سے متعلق مکمل آگاہی حاصل ہوسکے ۔ جبکہ نو عمر افراد اپنے پرجوش روئیے کی وجہ سے ٹریفک قوانین کی پاسداری نہیں کرتے اور ٹریفک علامات کے سائن ، اور اصولوں کو نظر انداز کردیتے ہیں، بلکہ اکثر نوجوانوں تربیت یافتہ ہی نہیں ہوتے، اور ان میں موجود میں تیز رفتار گاڑی چلانے کا جنون بے شمار حادثات کا باعث بنتاہے۔ اس کے علاوہ موٹر سائیکل رکشہ کے اکثر ڈرائیور نابالغ اور نوآموز ہوتے ہیں جن کے پاس ڈرائیونگ لائسنس تک نہیں ہوتا۔ اس طرح ٹریفک قوانین سے لاعلمی کے باعث وہ نا صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ جبکہ بہت سے لوگ اپنے گھر وں کے سامنے غیر معیاری سپیڈ بریکرز بنا کر ٹریفک حادثات کاباعث بنتے ہیں۔ کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات میں موجود اوور ٹیکنگ کا شوق ، اور ر تیز رفتاری کا جنون بھی جان لیوا حادثات کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں ایجاد ہونے والا موٹر سائیکل لوڈر رکشہ بڑی سطح پر حادثات کا باعث بن رہا ہے جو کہ دور سے آتے ہوئے تو موٹر سائیکل ہی معلوم ہوتا ہے۔ جبکہ روڈ کے اطراف میں موجودناجائز تجاوزات اور گاڑیوں کی غلط پارکنگ بھی حادثات کا باعث بنتی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک روڈ سیفٹی کی قانون سازی، ٹریفک قوانین پر موثر عمل درآمد، سٹرکوں کی تعمیر اور گاڑیوں کو محفوظ بناکر ٹریفک حادثات میں نمایاں کمی لاچکے ہیں۔لیکن پاکستان میں روڈ سیفٹی کے چند قوانین موجود ہیں لیکن ان پر سختی سے عملدرآمد کروانے کی ضرورت ہے۔ اگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزا دینے کی روش اختیار کی جائے تو ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی ممکن ہوسکتی ہے۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اس کے لیے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس، ٹریفک پولیس اور متعلقہ حکام کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہیے، اس کے لئے صرف روڈ سیفٹی ایجوکیشن ہی کافی نہیں بلکہ اسکے ساتھ ساتھ کچھ جامع اقدامات کی بھی ضرورت ہے تاکہ روڈ سیفٹی کو یقینی بناکر حادثات کی شرح میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکے۔ جبکہ بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر سخت سزائیں ، اور کم عمر بچوں کے والدین کو بھی سزا کا مستحق ٹھہرایا جانا چاہیے تاکہ کم عمر اور نو آموز ڈرائیوروں کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔ ٹریفک سے متعلق شعورکی بیداری کے لئے نصاب میں ٹریفک قوانین سے متعلقہ مضامین شامل کرنا چاہیے تاکہ نئی نسل کو مستقبل میں ٹریفک حادثات سے بچایاجاسکے۔ٹریفک حادثات سے بچاؤ کے لیے حکومتی اقدامات کے علاوہ عام شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹریفک قوانین کی پاسداری ، اور سڑکوں کو حادثات سے محفوظ بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ، اپنے سفر کا آغاز مسنون دعا سے کر نا چاہئے اور دوران سفر جلد بازی سے اجتناب برتتے ہوئے دوسری ٹریفک بالخصوص پیدل افراد کا خیال رکھنا چاہئے ۔ ریاست کے چوتھے ستون پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو بھی عوام میں ٹریفک قوانین پر عمل درآمدکاشعور اجاگر کرنے اور ٹریفک مسائل کے تدارک میں اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ۔
 
Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1005 Articles with 831972 views Journalist and Columnist.. View More