مرد کی عمر اور شکل کون دیکھتا ہے، شادی کے لیے پھر عورت کی شکل اور عمر کیوں دیکھی جاتی ہے؟

image
 
ماسٹرز تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد عام طور پر ہمارے معاشرے کے مطابق لڑکیوں کو اوور ایج سمجھا جاتا ہے اور اگر ماسٹرز کے بعد لڑکی کو نوکری کرتے ہوئے ایک دو سال بھی گزر جائیں تو اس کے بعد تو لڑکی کے پاس سے شادی کے لیے لڑکے کے انتخاب کی تمام تر چوائسز ختم ہو جاتی ہیں- اور اس کے لیے آنے والے کسی بھی رشتے کو غنیمت سمجھتے ہوئے جو ہے جیسا ہے کی بنیاد پر والدین فوری طور پر رشتہ قبول کر لیتے ہیں بلکہ پڑھی لکھی میچور لڑکی کے اعتراض کے جواب میں ان کے جوابات کچھ اس طرح سے ہوتے ہیں-
 
مرد کی عمر کون دیکھتا ہے
لڑکی سے دگنی عمر کے مرد کا رشتہ بھی یہ کہہ کر قبول کر لیا جاتا ہے کہ مرد تو ساٹھا پاٹھا ہوتا ہے یعنی ساٹھ سال کی عمر کا مرد بھی جوان ہوتا ہے۔ حالانکہ میڈیکل سائنس میں اس بات کے حق میں کوئی شواہد موجود نہیں ہیں-
 
سوال یہ ہے کہ اگر مرد کی عمر نہیں دیکھی جاتی ہے تو لڑکی کی عمر کیوں دیکھی جاتی ہے اس کے جواب میں کچھ افراد کا یہ کہنا ہے کہ شادی اپنی نسل کی بقا کے لیے کی جاتی ہے اور تیس سال کی عمر کے بعد بچے کی پیدائش کئی قسم کی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے- یہی وجہ ہے کہ شادی کے لیے مرد کے بجائے عورتوں کی عمر کو اہمیت حاصل ہوتی ہے-
 
image
 
رشتے کے لیے مرد کی شکل نہیں بلکہ تنخواہ دیکھی جاتی ہے
ایک خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے معاشی آسودگی کی بہت اہمیت ہوتی ہے جو ماضی میں صرف مرد کی ذمہ داری ہوتی تھی- مگر اب اس میں عورتیں بھی مردوں کے شانہ بشانہ کردار ادا کر رہی ہیں-
 
لیکن یہ بات بھی ایک لازم امر ہے کہ معاشی میدان میں مرد کا کام کرنا لازم ہے اس وجہ سے رشتہ کرتے وقت ایک خوشکل بے روزگار مرد کے مقابلے میں باروزگار مرد ہی زیادہ بہتر آپشن ہوتا ہے-
 
دوسری جانب بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں عورت کو شو پیس بنا کر پیش کرنے کا رواج صدیوں پرانا ہے- اس وجہ سے ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایسی لڑکی کا رشتے کے لیے انتخاب کریں جس کو دیکھ کر اس کی خوبصورتی سے رشتے دار جل کر بھسم ہو جائيں اس وجہ سے دوسرے افراد کو جلانے کے لیے خوبصورت لڑکی کا انتخاب پیش نظر ہوتا ہے-
 
image
 
یہ وقت بدلنے کا وقت ہے
جیسے کہ دنیا میں تیزی سے تبدیلی واقع ہو رہی ہے بہت ساری روايتیں وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی جا رہی ہیں- اس وجہ سے اس قسم کی باتوں کی تبدیلی کا بھی وقت ہے اب تیس سال تو چھوڑیں ساٹھ سال کی عورت بھی صحت مند اولاد کو جنم دے سکتی ہے-
 
جب کہ گھر کی ذمہ داریاں مرد اور عورت مل کر بھی اٹھا سکتےہیں ۔ شادی کے لیے صرف صورت شکل کی نہیں بلکہ ایسی سمجھدار لڑکی کی ضرورت ہوتی ہے جو اگلی نسل کو اچھے طریقے سے پروان چڑھا سکے -
YOU MAY ALSO LIKE: