|
|
پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے
تحریک عدم اعتماد میں عمران خان کیخلاف جانے کی اطلاعات کے بعد ملک میں
سیاسی وفاداریاں خریدنے کے حوالے سے بحث شروع ہوگئی ہے اور لوگوں نے حکومت
کو جہانگیر ترین کی جانب سے سیاسی وفاداریاں تبدیل کروانے کے طعنے دینا
شروع کردیئے ہیں۔ |
|
گزشتہ روز اپوزیشن کے ساتھ ملنے والے پی ٹی آئی ارکان
قومی اسمبلی نے حکومت سے ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد میں
وزیراعظم کیخلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ |
|
اطلاعات یہ ہیں کہ 30 کے قریب ارکان قومی اسمبلی پی ٹی
آئی کو چھوڑنے کا فیصلہ کرچکے ہیں اور ان ارکان اسمبلی کی جانب سے سیاسی
وفاداری تبدیل کرنے پر پی ٹی آئی مخالفین نے جہانگیر ترین کے جہاز میں
لوگوں کو لانے کے طعنے دینا شروع کردیئے ہیں۔ |
|
|
|
جہانگیر ترین اور
اپوزیشن میں فرق |
سال 2018 کے عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف
قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود حکومت بنانے کیلئے مطلوبہ
اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد عمران خان کے دیرینہ ساتھی
جہانگیر ترین نے حکومت کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ |
|
جہانگیر ترین اپنے ذاتی جہاز میں جاتے اور آزاد حیثیت
میں کامیاب ہونے والے ممبران کو پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے قائل کرکے
لاتے۔ اس حوالے سے کروڑوں روپے دینے کی بھی خبریں سامنے آتی رہیں تاہم اس
کے شواہد نہیں مل سکے۔ |
|
اب اپوزیشن نے حکومت کے ممبران کو عمران خان کیخلاف ووٹ
کیلئے قائل کیا ہے تو دونوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ جہانگیر ترین آزاد
ممبران کو لاتے تھے جن کے حوالے سے عمران خان ماضی میں فرماتے رہے ہیں کہ
آزاد حیثیت میں جیتنے والوں کی بولیاں لگتی ہیں تاہم اپوزیشن نے پی ٹی
آئی کے ممبران کو حکومت کیخلاف کیا ہے۔ |
|
|
|
دونوں اطراف میں طریقہ کار بیشک یکساں ہو لیکن دونوں میں
فرق واضح ہے آزاد ممبران نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی جس کی آئین
اجازت دیتا ہے تاہم پی ٹی آئی ممبران اگر حکومت کیخلاف ووٹ دیتے ہیں تو ان
پر قانون لاگو ہوسکتا ہے۔ |