امونیا یا پیاز کے بدبودار پانی سے بال دھونے کا رواج تھا، دنیا کا پہلا بیوٹی پارلر جس نے بالوں کو خوشبو دار اور صحت مند بنا دیا

image
 
آج کے زمانے میں ہر گلی محلے میں خواتین کے لیے بیوٹی سیلون موجود ہیں جہاں پر ہئير اسٹائل کے ساتھ ساتھ میک اپ اور خوبصورتی بڑھانے کے تمام انتظامات موجود ہوتے ہیں- اور یہاں وزٹ کرنے والوں کو یہ ایک عام سی بات محسوس ہوتی ہے- لیکن دنیا کا پہلا بیوٹی سیلون بنانے والی لڑکی کے لیے یہ آسان نہ تھا اور اس کے پیچھے اس کی سالوں کی محنت اور کوششوں کا دخل تھا-
 
دنیا کا پہلا ہئير سیلون بنانے والی مارتھا
مارتھا میٹیلڈا کو دنیا کا پہلا بیوٹی سیلون کا بانی بھی کہا جاتا ہے جو 1857 میں کینیڈا میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے تھا ۔ اس کی غربت کی انتہا کا اندازہ اس طرح سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے والدین نے اس کو صرف سات سال کی عمر میں گھر سے ساٹھ میل دور اپنے عزیزوں کے گھر بھجوا دیا تاکہ وہاں اس کے کھانے پینے کا بھی انتظام ہو سکے اور وہ کچھ اچھے طور طریقے بھی سیکھ سکے-
 
ابتدا میں مارتھا نے اپنے رشتے داروں کے گھر گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کیا مگر کچھ عرصے کے بعد اس نے ایک جرمن ڈاکٹر کے پاس ملازمت اختیار کر لی- جہاں پر اس نے نت نئے تجربات سے آگاہی حاصل کی ۔ اپنی اس ملازمت کے دوران ہی مارتھا کو صحت و صفائی کے حوالے سے آگاہی حاصل ہوئی اور اس کو روز مرہ کی طرز زندگی کے حوالے سے بھی ایسے بہت سارے اقدامات کے بارے میں پتہ چلا جس سے اس وقت کے لوگ آگاہ نہ تھے-
 
image
 
بال لمبا کرنے کے اہم راز سے آگاہی
جرمن ڈاکٹر کے پاس کام کرتے ہوئے مارتھا کے سامنے یہ راز کھلا کہ سر کے بالوں کو ایک خاص انداز سے کنگھی کرنے سے نہ صرف دوران خون بہتر ہوتا ہے بلکہ اس سے بال لمبے اور صحت مند بھی ہوتے ہیں- اس جرمن ڈاکٹر نے مارتھا کی ان کوششوں کو نہ صرف بہت سراہا بلکہ اس نے مارتھا کو بال لمبے اور گھنے کرنے کا بھی ایک نسخہ بتایا جس کو مارتھا نے ایک پیج پر لکھ کر سنبھال کر رکھ لیا تاکہ کسی اچھے طریقے سے اس کو استعمال کر سکے-
 
بال لمبے کرنے کے جادوئی نسخے کی تیاری
مارتھا نے اس نسخے کو باقاعدہ طور پر لانچ کرنے کے لیے پیسے جمع کرنا شروع کر دیے- اس کے لیے اس نے جرمن ڈاکٹر کی نوکری سے علیحدگی اختیار کر لی اور دوسرے شہر جا کر نوکری اختیار کر لی جہاں پر اس نے گھر کے پچھلے حصے میں دیے گئے نسخے کی مدد سے ہئير ٹانک بنانا شروع کر دیا-
 
ابتدا میں یہ عمل تجرباتی طور پر کیا اور اس کا استعمال مارتھا نے اپنے بالوں پر کیا جس سے اس کے بال تیزی سے لمبے اور گھنے ہونے شروع ہو گئے- مارتھا اپنی غربت سے تنگ آگئی تھی وہ اب مزید نوکری کرنے کے خلاف تھی اور ایک بزنس وومن کے طور پر کام کرنے کی خواہشمند تھی جس کے لیے وہ تھوڑے تھوڑے کر کے پیسے بھی جمع کر رہی تھی-
 
image
 
پرانے زمانے کی عورتوں کا بالوں کی صفائی کا انداز
اس زمانے میں خواتین بالوں کی صفائی کے اصولوں سے نا واقف تھیں اور وہ بالوں کی صفائی کے لیے امونیا کے بد بودار سلوشن یا پیاز کے پانی کا استعمال کرتی تھیں اور اس سے بالوں کو دھوتی تھیں جو کہ بالوں کے ٹیکشچر کو خراب کر دیتی تھے-
 
مارتھا نے 360ڈالر جمع کیے اور ان سے راکسٹر نامی شہر میں ایک مرکزی جگہ حاصل کی جہاں انہوں نے 1888 میں تاریخ کے پہلے بیوٹی سیلون کی داغ بیل ڈالی- پبلسٹی کے لیے انہوں نے اپنی تصویر کا انتخاب کیا جس میں ان کے بال زمین تک لٹک رہے تھے اور انہوں نے اس سیلون میں ہارپر طریقہ کار کے ذریعے بالوں کو لمبا کرنے کا دعویٰ کیا-
 
ہارپر طریقہ کار
ابتدا میں مارتھا کو عورتوں کی طرف سے حوصلہ افزا ردعمل نہیں ملا کیوں کہ اس وقت عورتوں میں کسی باربر شاپ پر جا کر بالوں کو سجانے کا رواج نہ تھا- مگر مارتھا نے ہمت نہیں ہاری اور قریبی نرسری کے باہر موجود خواتین کو اپنے سیلون میں بیٹھنے کی دعوت دی جہاں پر انہوں نے ان خواتین پر اپنے ہئیر ٹانک کو آزمانا شروع کر دیا-
 
image
 
اس طریقہ کار کے مطابق مارتھا پہلے تو خواتین کو اپنے بنائے ہوئے شیمپو سے ان کے بالوں کو دھوتی اور اس کے بعد اس پر اپنے ٹانک کا استعمال کرتی- دیکھتے ہی دیکھتے مارتھا کا یہ سیلون اور طریقہ کار تیزی سے مشہور ہونا شروع ہو گیا-
 
بیوٹی سیلون کی چین کا آغاز
مارتھا نے اپنی اس دریافت کو محدود رکھنے کے بجائے غریب عورتوں کی مدد کے خیال سے ان کو بھی اس سے آگاہ کرنا شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ساتھ ان عورتوں کی اس سیلون کی شاخوں کو کھولنے میں مدد کی- جس سے مختصر عرصے میں پورے کینیڈا میں اس کی 500 شاخیں کھل گئیں جہاں پر خواتین کو بالوں کی سیٹنگ کے ساتھ ساتھ بیوٹی کی دیگر ٹپس بھی دی جانے لگیں اور اس طرح سے بیوٹی پارلر کی باقاعدہ صنعت کا آغاز ہو گیا-
YOU MAY ALSO LIKE: