پاکستان کے وزیر ِ اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن
جماعتوں کے اتحادPDMنے تحریک عدم اعتماد پیش کردی ہے جس پر اس ماہ کے
آخرمیں رائے شماری ہوگی مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی،JUI نے تو شروع ہی سےPTI
حکومت کے خلاف ایک محاذ بنارکھا تھا اس کی ایک بڑی وجہ میاں نوازشریف،میاں
شہبازشریف، آصف علی زرداری، حمزہ شہباز،فریال تالپور ، مولانافضل الرحمن
سمیت درجنوں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کرپشن، آمدن سے زیادہ اثاثے،منی
لانڈرنگ ، بے نامی اکاؤنٹس میں اربوں،کھربوں کی ٹرانزیکشن کے مقدمات ہیں جس
کی وجہ سے یہ رہنما آئے روز مختلف عدالتوں میں پیشیاں بھگتے بھگتے عاجز
آگئے تھے جبکہ مولانا فضل الرحمن پہلی مرتبہ ایوان ِ اقتدار سے باہرتھے اس
لئے انہوں نے پہلے روز ہی سے عمران خان کی حکومت کو ناجائز قراردے کر تسلیم
کرنے سے انکارکردیا تھا انہوں نے کبھی کبھی آزادی مارچ کیا تو کبھی دھرنے
دئیے اپوزیشن کا یہ بھی کہنا تھا عمران خان نے ساڑھے تین سالوں میں مہنگائی
میں کئی گنا اضافہ کیا،سیاسی انتقام لینے کے لئے اپنے مخالفین کوزچ کرکے
رکھ دیا،اداروں کو بربادکرنے میں کوئی کثرنہیں چھوڑی اور ملک میں ناچ گانے
کا نیا سیاسی کلچرمتعارف کرواکر قوم کااخلاق خراب کرڈالا اس میں کس حدتک
سچائی ہے اس کا اندازہ قارئین خوب لگاسکتے ہیں جبکہ ان کے حامیوں کا دعوےٰ
ہے کہ عمران خان پہلا پاکستانی وزیراعظم ہے جس نے ہالینڈ کی حکومت سے
احتجاج کر کے نبی پاک ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کی نمائش کو رکوایا -عمران خان
نے عالمی فورم پر دنیا کو بتایا کہ خودکش دھماکے سب سے پہلے مسلمانوں نے
نہیں ہندوؤں نے شروع کئے اور دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنا غلط ہے۔ عمران خان
واحد لیڈر ہے جس نے دنیا کو بتایا کہ اسلام شدت پسند یا لبرل نہیں ایک و ہی
مذہب ہے جو ہمارے نبی محمد ﷺ کا ہے۔ عمران خان نے دنیا بھر کے فورمز پر جا
کر اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھاکر مسلم حکمران ہونے کاحق اداکردیا۔ عمران
خان نے جا کر سری لنکا میں مسلمانوں کو دفنانے کی اجازت لے کر دی یہ ان کا
بہت بڑاکارنامہ ہے۔ عمران خان نے پوری دنیا کو سمجھانے کی کوشش کی کہ آ
زادی اظہار کے پیچھے چھپ کے آپ ہمارے نبی ﷺ کی گستاخی نہیں کر سکتے یہ
ناقابل ِ معافی جرم ہے اور مسلمان یہ گستاخی کبھی برداشت نہیں کرسکتے
-عمران خان نے سب مسلمانوں کو آپس میں جوڑنے کی کوشش کی۔۔ سعودیہ اور ایران
کی صلح کرانے کی کوشش اسی سلسلہ کی کڑی ہے -عمران خان نے فحاشی کے خلاف
آواز بلند کی اور ترکی کے اسلامی ڈرامے دیکھنے کی تلقین کی اور اسکا اہتمام
کرتے ہوئے ارطغرل ؒ غازی اور کرولوس عثمانؒ جیسے شاہکارڈرامے اردو میں ڈب
کرکے برصغیرکے مسلمانوں میں ایک نیاجوش اور نیاولولہ پیداکرنے کی کوشش
کی۔عمران خان نے ختم نبوت کو بچوں کے سلیبس میں شامل کروایا ۔عمران خان نے
بتایا کہ لینن،مارکس، اسٹیو جونز، کی بجائے مسلمان نبی ٔ اکرم کی سیرت سے
رہنمائی حاصل کریں اس مقصد کے لئے انہوں رحمت العالمین اتھارٹی قائم کی جس
کے تحت رحمت العالمین کانفرنسز کااہتمام کیا جاتاہے۔ عمران خان واحدحکمران
ہیں جنہوں نے پہلی بار مدرسے کے بچوں کے لئے آواز اٹھائی کہ انہیں بھی جدید
علوم پر مشتمل دنیاوی تعلیم دی جائے تاکہ وہ بھی دور ِ حاضرکے چیلنجزکا
مقابلہ کر سکیں۔ عمران خان نے رسول اﷲ ﷺ سیرت مبارکہ پر پی ایچ ڈی PHD
کرانا شروع کی عمران خان نے پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کی بات کی
انہوں نے پاکستان کو سپر پاور نہیں بلکہ فلاحی ریاست بنانے کی بات کی جو
اسلامی مملکت کی اصل روح ہے چونکہ مغرب میں سلمان رشدی گستاخ کے بعد ہر کچھ
وقت کے بعد گستاخی ہوتی رہی ہے اس کو ہمیشہ کیلئے بند کروانے کیلیے عمران
خان نے تمام مسلمان سربراہان کو خط بھیجے کہ آو ٔ ملکر اجتماعی طورپراس
معاملہ اٹھائیں تاکہ ہمیشہ کیلئے گستاخی کا سلسلہ بند ہو سکے۔عمران خان نے
47 سال بعد کامیاب سفارتکاری کے باعث او آئی سی OIC کا کامیاب اجلاس
پاکستان میں منعقد کروا دیا جس سے پر دنیا اور عالم اسلام میں پاکستان پر
اعتماد مزید بہتر ہوا 27 فروری کو بھارتی جہاز گرا کر دشمن کو ناکوں چنے
چبوادئیے اور ثابت کردیا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل ِ تسخیرہے۔ عمران حکومت
نے بھارت کو تنازعہ ٔ کشمیر پر بھرپور طریقے سے اجاگربھی کیا گیا اور عالمی
فورمز پر بھارت کے خلاف لابنگ بھی کروا گئی۔ کئی دہائیوں بعد امریکا کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرمزید اڈے دینے سے انکار بھی کیا اور مزید امریکی
جنگ کا حصہ بننے سے بھی انکار کردیا اور اسکی سخت مخالفت بھی کی ۔ امریکا
کو اس خطے سے اوٹ ہوناپڑا جس کے باعث اتحادی فوج کاانخلا ء ہوا ۔موجودہ
حکومت کی بہترین خارجہ پالیسی کے باعث بھارت کے لئے افغانستان میں زمین تنگ
ہو گئی اور وہ اربوں ڈالرز کی انویسٹمنٹ چھوڑ کر بھاگ نکلا اور یورپی یونین
کو بانگ دہل کہا کہ ہم آپ کے غلام نہیں کہ آپ جو کہیں وہ کرتے پھریں پھر آج
کے بعد پاکستانی سرزمین پر کوئی ڈرون حملہ ہوا توڈرون مار گرائیں گے یہ سب
کوئی نڈر،بے باک اور جرأت مند لیڈر ہی کرسکتاہے ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ تین
سال پہلے پاکستان کے 20 ارب ڈالر تھے آج 1.8 ارب ڈالر سرپلس ہیں جبکہ فارن
کرنسی ریزروز: تین سال پہلے کل 7 ارب ڈالرز جوکہ آج 27.40 ارب ڈالر تک پہنچ
گئے ہیں اس کے علاوہ ٹیکس کیلکشن تین سال پہلے 3400 ارب روپے تھی پچھلے سال
4700 ارب تھی جو 2022ء کے لئے ہدف 6400 ارب روپے رکھا گیاجوملکی معیشت کے
لئے نیک شگون ہ۔ ترسیلات زر:میں تین سال پہلے 19.9 ارب ڈالر ،جوآج 30 ارب
ڈالر سے تجاوز کر گیا ایک اور خاص بات یہ ہے کہ پاکستان میں51 سال بعد 12
نئے ڈیم شروع کئے جاچکے ہیں۔عمران خان حکومت کاایک اور کارنامہ سارے
پاکستان کے لئے یکساں تعلیمی نصاب ہے جس میں پانچویں جماعت تک بطور سبجیکٹ
قرآن پاک کا ناظرہ لازمی قراردیاجاچکاہے چھٹی کلاس سے بارہویں تک بطور
سبجیکٹ قرآن پاک کا ترجمہ لازمی قرار ورنہ امتحانات میں کامیابی ناممکن
ہوگی پرائیویٹ سکولز کو بھی اسکا پابند کیا گیا۔کرونا وبا کے باوجود جہاں
دنیا کی معیشتیں سکڑ گیں پاکستان کی معیشت اقوام متحدہ اور موڈیز کے مطابق
2022 میں پاکستان کی جی ڈی پی 4ء4 ہوگی جو عالمی مالیاتی اداروں کا
پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار ہے ۔ عمران خان نے حکومت سنبھالتے ہی
خزانہ خالی ہونے اور بیرونی قرضوں اور انکے سود کی ادائیگیوں کی وجہ سے 3
سال میں مختلف عالمی مالیاتی اداروں اور ملکوں سے 36 ارب ڈالرز قرضہ لیا گی
جس میں س 29.75 ارب ڈالر قرضہ واپس کردیا گیا یعنی پچھلی حکومتوں کے لئے
ہوئے قرضوں اور انکے سود کو واپس کرنے کے لئے خزانے میں کچھ نہ ہونے کی وجہ
سے مزید قرض لینے پڑے ورنہ ملک کا دیوالیہ نکل جاتا اس وجہ سے ہمارے ایٹم
بم اور سی پیک اور ریکوڈک ذخائر کو شدید خطرات لاحق ہو گئے تھے انڈسٹری کی
وجہ سے معیشت میں 18 فیصد اضافہ جوکہ دس سال بعد ممکن ہوا۔ گھروں کی
تعمیراور عوام کو آسان شرائط پر قرضے دینے سے سیمنٹ کی سیل میں 242 فیصد
اضافہ ہوا جبکہ گاڑیوں کی سیل میں 100 فیصد اور موٹر سائیکل کی سیل میں 3
گنا ریکارڈ اضافہ ٹریکٹر کی سیل میں ریکارڈ اضافہ بہترین حکمت ِ عملی کی
بناء پر کسان کو 1100 ارب روپے اضافی ملے۔( گنے کی قیمت جو 70 سالوں سے 150
سے بڑھ نہ سکی تھی اسے بڑھا کر 280 روپے من کر دیا اور گندم جو 1300 سے
اوپر نہ جا سکی تھی آج وہ 2000 روپے من سے تجاوز کر چکی ہے یہ قیمتیں غریب
کسان کو فائدہ دینے کے لئے بڑھائی گئیں جس سے 1100 ارب روپیہ کسان زمیندار
طبقہ کو زیادہ ملا ) • کسان کو کسان کارڈ جس کے ذریعے سبسیڈیز براہ راست
کسان تک پہنچ جائیں گی۔ علاوہ ازیں نیب ریکوری میں 290 ارب رو پے 18 سال
میں کی گئیں جبکہ 3 سال میں 534 ارب روپے ریکورکئے گئے سابقہ حکومتوں میں
غریبوں پر خرچ صرف 110 ارب روپے کئے جاتے تھے اب 260 ارب روپے کابجٹ
رکھاگیاہے احساس پروگرام میں 70 لاکھ خاندانوں کو 13000 روپے دئے گئے اور
مزید یہ سلسلہ چلتا رہے گا غریب غرباء ،مستحقین اور مزدوروں کے لئے لنگر
خانے بن اس کے علاوہ ہیں۔ سڑکوں فٹ پاتھوں پر شدید سردی اور شدید گرمی میں
سونے والے دور دراز سے شہروں میں آے غریب مزدوروں بچوں اور عورتوں کو تمام
تر سہولیات سے آراستہ پناہ گاہیں بنا کر دیں ورلڈ بنک کے مطابق کرونا پر
خرچ میں پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پررہا ۔اسکالرشپ لڑکیوں کے لیے لڑکوں
سے زیادہ (اسکولز کیلئے) دی گئیں جبکہ لڑکے اور لڑکیوں دونوں کے لئے برابر
(انڈر گریجوایٹس کیلئے) مواقع فراہم کئے گئے ۔ جانشینی سرٹیفیکٹ پہلے عدالت
سے برسہا برس بعد ملتا تھا اب نادرا سے 15 دن میں حصول ممکن بنایاگیا
کامیاب پاکستان پروگرام:میں 40 لاکھ غریب خاندانوں میں ایک ایک فرد کو بلا
سود قرضہ، ایک فرد کو ٹیکنیکل ٹریننگ، انقلابی صحت کارڈ میں10لاکھ تک علاج
معالجہ کی سہولت پہلی بار عام آدمی کودی گئی، اپنا گھر اسکیم:میں کرائے کے
برابر بنک کو قسط دے کر اپنے گھرکاحصول ممکن بنادیاگیا سندھ کی 14 ڈسٹرکٹس
کیلئے، کراچی میں گرین لائن بس اسٹاپ پروجیکٹ مکمل کئی دہائیوں بعد کراچی
سرکلر ریلوے کی بحالی کا کام تقریباً مکمل کیاجاچکاہے کراچی ٹرانسمیشن لائن
پروجیکٹ کی تکمیل 50 سال بعد کراچی کے بند نالوں کو قبضہ مافیا سے بازیاب
کروا کر انھیں چلا دیا گیا جس سے کراچی میں سیلاب کے خطرات بہت کم ہو گئے
بلوچستان کی 9 ڈسٹرکٹس کیلئے، اور گلگت بلتستان کیلئے، 1300 ارب روپیہ مختص
کیا ہے۔ ایز آف بزنس میں پاکستان دنیا میں 28 درجے اوپر چلا گیا۔ اوور سیز
پاکستانیوں کے سروے کے مطابق پاکستان پر بزنس کنفیڈنس 108 فیصد بڑھا
جلالپور نہر منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے چکوال سے میانوالی موٹروے،
سیالکوٹ سے جہلم موٹروے، لاہور تا ملتان تا سکھر موٹروے کی تکمیل آگے سے
ملحقہ حیدرآباد موٹروے پر کام جاری ہے زیادہ تر اداروں کی نظام کو ڈیجیٹلز
کردیاگیاہے،بینظیر پروگرام سے تقریباً 8 لاکھ 55 ہزار اک جج سمیت غیر مستحق
لوگوں کو نکال کر مستحق لوگوں کا اندراج کیاجاچکاہے تعلیم اور صحت کے میدان
میں سٹاف کو پورا کرنا حاضری کو بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے کنٹرول کردیاگیا
۔ مانیٹرنگ ادارہ قائم کیا جو ماہ میں ایک بار اچانک بغیر اطلاع کے چھاپہ
مار کر کسی بھی چیز کی کمی یا لاپرواہی کی انویسٹیگیشن کرنا نظام کو ٹھیک
کرنے کے لیے بہت کچھ کرچکے ہیں مزید کوشش جاری ہیں PTI کارکنوں کا خیال ہے
کہ ایسا لیڈر ہر قوم کو نہیں ملتا اسے ہمیں نہیں کھونا چاہیے 23 سال نشیب و
فراز سہہ کر گندے لوگوں سے گالیاں سْن کر خان پیچھے نہیں ہٹا ۔عمران خان کے
مخالف جو سیاستدان لگتاہے پاکستان کی ترقی کی دشمن ہیں جو کئی کئی بار
حکمران رہنے کے باوجود ان کی کارکرگی سب کے سامنے ہے انہوں نے ملک، عوام
اور دین کیلئے کیا کیا؟ عمران خان کے خلاف تحریک ِ عدم اعتماد پاس ہوگئی تو
خدشہ ہے وہی لوٹ مارکا نظام واپس آجائے گا جس سے پاکستان کا مستقبل سوالیہ
نشان بن جائے گا۔
|