|
|
اپنی پروڈکٹ کو فروخت کرنے کے لیے چھوٹی بڑی تمام
کمپنیاں ایک حکمت عملی ترتیب دیتی ہیں۔ اس حمکت عملی کو بنانے اور پلان
کرنے کے لیے ان کے پاس ایک مکمل ٹیم ہوتی ہے جو بہت سوچ بچار کے بعد ایسے
طریقے ڈھونڈتی ہے جس کے ذریعے کمپنی کی پروڈکٹ کو عوام میں نہ صرف مقبول
کروایا جا سکے بلکہ ان کو اس کو خریدنے کے لیے بھی آمادہ کیا جا سکے- |
|
امریکہ کی ایک معروف کمپنی جو کہ گروپ آف کمپنیز کا
مجموعہ ہے اور دنیا بھر میں اس کی مختلف مختلف پراڈکٹ کامیابی سے فروخت کی
جاتی ہیں بلکہ نئی آنے والی پروڈکٹس کی مشہوری کی کیمپئين صرف امریکہ میں
ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں چلائی جاتی ہے- |
|
گزشتہ دنوں اس کمپنی نے باڈی کئير اور ڈی آڈرنٹ اور
خوشبو دار پروڈکٹ کی ایک رینج متعارف کروائی جس کی پبلسٹی کے لیے انہوں نے
چین کے وی چیٹ کے پلیٹ فارم پر ایک اشتہار جاری کیا- یہ اشتہار 13 مارچ کو
لگايا گیا جس میں خواتین کے حوالے سے مختلف حوالوں سے ایسے دعوے کیے گئے جس
نے عوام کو شدید غم و غصے میں مبتلا کر دیا- یہ اشتہارات انفو گرافک کی ایک
سیریز پر مشتمل تھے جن میں جو بتایا گیا وہ کچھ اس طرح سے تھا- |
|
خواتین کے پیروں کی بدبو
مردوں سے 5 گنا زيادہ ہوتی ہے |
خواتین کے پیروں کی بدبو مردوں کے پیروں کی بدبو سے 5
گنا زيادہ ہوتی ہے اور اگر یقین نہ آئے تو خود ہی سونگھ کے دیکھ لیں- |
|
|
|
خواتین کے جسم کی خوشبو
بہت تیز ہوتی ہے |
اس اشتہار میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ خواتین کے جسم کی
بو مردوں کے مقابلے میں زیادہ شدید ہوتی ہے- |
|
خواتین کے بال مردوں کے
بالوں سے دگنا گندے ہوتے ہیں |
خواتین کے بال مردوں کے مقابلے میں لمبے ہوتے ہیں اس وجہ
سے وہ ان کو مردوں سے کم دھوتی ہیں اور وہ زيادہ میلے ہوتے ہیں- |
|
خواتین مردوں کے مقابلے
میں زیادہ گندی ہوتی ہیں |
خواتین صفائی کا جتنا بھی خیال رکھ لیں لیکن اس کے
باوجود وہ مردوں کے مقابلے میں گندی ہوتی ہیں اور ان کے زير جامہ اور لباس
مردوں کے مقابلے میں زيادہ بدبو دار ہوتے ہیں- |
|
کمپنی کو شدید تنقید کا
سامنا |
اس اشتہار کے سامنے آنے کے بعد عوام کی جانب سے ان کو
شدید تنقید کا نشانہ بنايا گیا اور اس کو عورتوں کی تذلیل قرار دیا گیا اور
عوام میں اس بات کا مطالبہ زور پکڑنے لگا کہ اس کمپنی کی پراڈکٹ کا بائیکاٹ
کیا جائے- |
|
|
|
یہاں تک کہ کمپنی کو اپنی یہ اشتہاری کیمپئين نہ صرف
روکنی پڑی بلکہ انہوں نے سوشل میڈيا سے اس اشتہار کو ڈیلیٹ بھی کر دیا- |
|
کمپنی کی جانب سے تمام
خواتین سے معافی |
اس پوسٹ پر عوام کے غم و غصے نے ایک جانب تو کمپنی کی
انتطامیہ کو اس پوسٹ کو فوری طور پر ہٹانے پر مجبور کر دیا- اس کے بعد سوشل
میڈیا ہی کے ذریعے ان کو معذرت بھی کرنی پڑی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم
تہہ دل سے اس اشتہار کے غیر مناسب کانٹینٹ کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ ہمارا
شیوہ ہمیشہ مساوات، عزت اور برداشت کا رہا ہے- ہم نے یہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دی
ہے اور اس حوالے سے انتہائی معذرت خواہ ہیں- |
|
امید ہے کہ اس اشتہار کے حوالے سے سبق لیتے ہوئے باقی
کمپنیاں بھی اشتہارات بناتے ہوئے ان تمام باتوں کا خیال رکھیں گی- |