|
|
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور قومی اسمبلی تحلیل
ہونے کے بعد ملک میں آئندہ عام انتخابات الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے ذریعے
کروانے کی صدائیں بھی سنائی دینے لگ گئی ہیں۔ پاکستان میں الیکٹرونک ووٹنگ
مشین کے استعمال میں کیا مشکلات درپیش آسکتی ہیں ، ای وی ایم کتنی قابل
بھروسہ اور الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر خرچ کتنا آئیگا۔ آئیے ایک نظر دیکھتے
ہیں۔ |
|
الیکشن ایکٹ میں ترمیم
|
جون 2021 میں حکومت پاکستان کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017
میں مزید ترمیم کرنے کا بل منظور کروانے کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے
حوالے سے تنازعات اور تحفظات سامنے آئے۔ |
|
حکومت کی جانب سے منظور کروائے گئے بل کے مطابق پاکستانی
تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کیلئے الیکشن کمیشن نادرا اور دیگر اداروں کی
تکنیکی معاونت حاصل کرسکے گا۔ اپوزیشن جماعتوں نے جہاں اس بل پر اعتراضات
اٹھا کر عدالت جانے کا اعلان کیا ہے وہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی
ای ووٹنگ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ |
|
|
|
الیکشن کمیشن کے تحفظات |
حکومت کی جانب سے ای وی ایم کے استعمال پر اصرار پر
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے قبل
14مراحل سے گزارنے کا عندیہ دیا ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے قائمہ کمیٹی
کو اجلاس میں بتایا کہ ای وی ایم کے استعمال میں کئی چیلنجز درپیش ہیں، ای
وی ایم کے استعمال سے متعلق مزید 3 سے 4 پائلٹ پراجیکٹ کرنا پڑیں گے، ایک
پولنگ اسٹیشن پر کتنی مشینیں ہونگی یہ طے کرنا باقی ہے جبکہ الیکشن کمیشن
آف پاکستان نے اس سے پہلے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر 37
اعتراضات اٹھائے تھے۔ |
|
ای وی ایم پر خرچ کا
تخمینہ |
حکومت کو نئے نظام سے قبل یہ بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے
کہ گزشتہ عام انتخابات 2018 میں تقریباً 20 سے 25 ارب کے اخراجات ہوئے
،2013 کے عام انتخابات میں 4 ارب 73 کروڑ اور 2008 میں ہونے والے عام
انتخابات پر ایک ارب 84 کروڑ روپے کے اخراجات آئے تھے- تاہم الیکٹرانک
ووٹنگ مشین کے استعمال کیلئے 150 ارب سے زائد اخراجات کا خدشہ ہے۔ |
|
ماہرین کی ضرورت |
الیکشن کمیشن کے مطابق عام انتخابات میں استعمال کیلئے
ایک الیکٹرونک ووٹنگ مشین کا خرچ تقریبا ً2 لاکھ روپے ہے اور اس کیلئے 2 سے
3 لاکھ آئی ٹی ماہرین کی ضرورت پڑے گی۔ 2023 کے انتخابات کیلئے 8 لاکھ
مشینیں منگواناپڑیں گی، مشین پر غلط ووٹ کاسٹ ہونے پر دوبارہ ووٹ کاسٹ کرنے
کی سہولت نہیں ملے گی، مشینوں کو بحفاظت پہنچانا اور واپس لانا بڑا چیلنج
ہے جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ہر جگہ پہنچانے کیلئے ٹرانسپورٹیشن کے
اخراجات الگ ہوں گے۔ |
|
|
|
افرادی قوت |
پاکستان میں گزشتہ عام انتخابات میں 86 ہزار پولنگ
اسٹیشن بنے، آئندہ الیکشن میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد ایک لاکھ ہونے کا
امکان ہے جس کیلئے کم سے کم 2 سے 3لاکھ آئی ٹی ماہرین کی ضرورت پڑے گی،
گزشتہ الیکشن میں پولنگ بوتھ 2 لاکھ 40 ہزار تھے جبکہ آئندہ الیکشن میں 3
لاکھ ہونے کا امکان ہے۔ ہر پولنگ بوتھ پر قومی اور صوبائی اسمبلی کیلئے الگ
الگ مشین رکھنا پڑے گی۔ |
|
انتخابات میں تقریباً نصف حلقوں میں 20 سے زیادہ امیدوار
سامنے آتے ہیں، کسی حلقے میں 20 سے زیادہ امیدوارہونے کی صورت میں ایک الگ
مشین رکھنا پڑے گی۔ ایسی صورت میں کم سے کم ایک لاکھ اضافی مشینیں خریدنا
پڑیں گی، مشینوں کے اچانک خراب ہونے کے خطرے کے پیش نظر ایک لاکھ مزید
مشینیں لینا ہوں گی۔ یوں مجموعی طور پر تقریبا ً8 لاکھ مشینیں خریدی جائیں
گی، ای وی ایم کے استعمال کیلئے طویل عرصے تک عملے کو بڑی تعداد میں ٹریننگ
کی ضرورت ہوگی۔ |