ماہِ اگست شروع ہوتے ہی اہلِ
پاکستان پر ایک سرورو شادابی کی سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے کہ یہ وہی ماہِ
مقدس ہے جب مسلمانانِ برصغیر نے اپنی لازوال قربانیوں اورقائداعظم محمدعلی
جناح کی انتھک جدوجہد کی بدولت ایک بظاہر ناممکن نظر آنیوالا کارنامہ
سرانجام دے ڈالااور کرہءارض پرایک اسلامی مملکت وجود میں آگئی لہذٰا ہر سال
اگست شروع ہوتے ہی وطنِ عزیز کو اپنا خون دے کر آزاد فضاﺅں کا تحفہ دینے
والے مجاہدین کو خراجِ عقیدت پیش کیا جاتا ہے جن میں بیش تر تعداد اُن
گمنام سپاہیوں کی ہے جنہوں نے برصغیر کے منظم ترین نیٹ ورک ''مدرسہ''میں
تربیت حاصل کی ۔ایسا ہی ایک مدرسہ تبلیغی جماعت بھی ہے جو گزشتہ ایک صدی سے
پوری دنیا میں بہترین نظم و ضبط سے دعوت و تبلیغ کا مبارک فریضہ سرانجام
دینے میں مصروفِ عمل ہے اور یہ بھی اس جماعت کے اخلاص و للٰہیت کا منہ
بولتا ثبوت ہے کہ باوجود اس کے کہ اس جماعت کے ارکان پوری دنیا میں اللہ کا
پیغام پہنچانے میں مصروف ہیں لیکن آج تک کبھی بھی کسی قسم کی بدنظمی دیکھنے
میں نہیں آئی اور اسی ضمن میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ تبلیغی جماعت کے اس
بے مثال ڈسپلن اور امن پسندی کا اعتراف اپنے و پرائے سبھی برملا کرتے نظر
آتے ہیں اور اکثر اوقات سابقہ و موجودہ سول و فوجی افسران جماعت کے
اجتماعات میں پابندی سے شریک بھی ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ جماعت کی مقبولیت
چاردانگِ عالم پھیلی ہوئی ہے اور رائے ونڈ میں قائم تبلیغی مرکز میں ہر وقت
پوری دنیا سے آنیوالے رشدوہدائت کے پیاسے اپنی پیاس بجھاتے اور قلبی سکون
کی بے پایاں دولت سے اپنا دامن بھرتے نظرآتے ہیں۔تبلیغی جماعت کے اس
پروفائل کے باوجودوزیرِ داخلہ عبدالرحمٰن ملک کی جانب سے یہ بیان کہ ''تبلیغی
جماعت دہشتگردوں کی جائے پناہ بن چکی ہے'' بے شک ان کی لاعلمی اور کور چشمی
کو ایک بار پھر واضح کرتانظر آتا ہے ۔اگرچہ عبدالرحمٰن ملک کے بیانات کو
ملک کے سنجیدہ حلقے زیادہ serious نہیں لیتے کہ موصوف اکثر اوقات ایسی
بونگیاںمارتے رہتے ہیں جس سے اپنے ناراض اور دشمن خوش ہوتے ہیں لیکن اخلاص
سے بھرپور تبلیغی جماعت کے متعلق سورة اخلاص بھی نہ پڑھ سکنے والے وزیرِ
داخلہ کے بیان نے ان کو بالکل نااہل ثابت کردیا ہے جس پر دینی حلقوں کی
جانب سے وزیرِ اعظم و صدر سے انہیں ہٹائے جانے کا مطالبہ بالکل بجا ہے جس
پر فوری عمل ہونا چاہئے ۔بعض حلقے اس بیان کی کڑیاں صدرزرداری کے دورہ
ایران سے بھی ملا رہے ہیں جہاں ایرانی قیادت نے پاکستان سے شکایت کی کہ''
بلوچستان میں ہونیوالے تبلیغی اجتماعات میں ایرانی کالعدم تنظیم جنداللہ کے
ہزاروں ارکان شریک ہوتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تبلیغی جماعت بھی ایک
دہشتگرد تنظیم ہے جس پر پابندی عائد ہونی چاہئے'' اگر اس بات کو درست مان
لیا جائے تو وزیرِ داخلہ کا بیان عوام کا ردِعمل چیک کرنے کیلئے ایک ٹیسٹ
معلوم ہوتا ہے لیکن جس طرح اس بیان پر دینی،سیاسی،سماجی اور عوامی سطح پر
شدید ردعمل سامنے آیا ہے اس سے حکومت کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے ان اللہ
والوں سے چھیڑخانی کرنے کی بجائے توبہ کرنی چاہئے اورعبدالرحمٰن ملک کو تو
پہلی فرصت میں ہی تبلیغی جماعت کے ساتھ کچھ وقت کیلئے روانہ ہوجانا چاہئے
اس سے نہ صرف ان کی آخرت سنورجائیگی بلکہ انہیں آدابِ حکمرانی بھی آجائیں
گے اور دوست اور دشمن کی پہچان بھی ہو جائے گی۔ |