چاند اور سورج

علی بیٹا آپ ابھی تک سوئے نہیں!
امی جان مجھے نیند نہیں آ رہی:
بیٹا آپ کو کیوں نیند نہیں آ رہی نہیں
امی جان! میرا دوست حمزہ کہتا ہے کہ اس کی دادی جان اسے روز کہانی سناتی ہیں میری بھی دادی جان ہوتی تو مجھے کہانی سناتی
جی بیٹا بالکل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر آج میں اپنے بیٹے کو کہانی سناؤں گی۔
سچی ۔۔ مچی۔۔ میری جان،
آپ مجھے کون سی کہانی سنائی گئی۔
میں آپ کو چاند اور سورج کی کہانی سناؤں گی۔ امی چاند اور سورج کی کہانی۔ جی بالکل! کہتے ہیں چاند اور سورج دونوں سگے بہن بھائی ہے
جیسے میں اور ندا۔ جی بالکل۔
ایک دفعہ دونوں بہن بھائیوں کا ایک شادی میں جانا ہوا اور ان کی امی نے چاند اور سورج سے کہا! بیٹا شادی سے تھوڑی مٹھائی میرے لیے بھی لے آنا۔ چاند نے اپنی امی کی فرمانبرداری کی اور تھوڑی مٹھائی رکھ لی۔
سورج تھوڑا لالچی تھا اس نے ساری مٹھائی کھا لئی۔ چاند نے جو اپنی ماں کے لیے چھپا کر رکھیں تھی اسے بھی کہا گیا۔ جب ماں کو یہ بات کا پتہ چلی تو ماں نے سورج کو بد دعا دی کہ جس طرح میں غصے میں جل رہی ہوں۔ تو بھی ہمیشہ ایسے ہی جلتا رہ اور چاند سے کہا میری پیاری بیٹی جس طرح تم نے اپنے عمل سے میرے دل کو راحت پہنچائی ہے توں ویسے ہی لوگوں کو راحت پہنچانا۔
کہتے ہیں وہ دن ہے اور آج کا دن سورج جل رہا ہے ماں کی بددعا میں اور چاند اندھیری رات میں بھی روشنی اور راحت کا ذرائعہ ہے۔
امی جان سچ میں ایسا ہے۔
میری جان! پتہ نہیں مگر سننے میں ایسی بہت ساری کہانیاں آئی ہیں۔ امی جان پھر وہ بھی سنائیں۔ میری جان پھر کبھی وہ بھی سناؤں گی۔ اب بہت رات ہو گئی ہے۔ اب آپ سو جاؤ
صبح اسکول بھی جانا ہے۔ جی ٹھیک ہے امی جان صبح اسکول جا کر حمزہ کو بتاؤں گا میری امی جان نےمجھے چاند اور کی کہانی سنائی ہے۔
ٹھیک ہے بیٹا مگر اب آنکھیں بند کرو۔


 

B-B-C
About the Author: B-B-C Read More Articles by B-B-C: 14 Articles with 14030 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.