سبق ياد کرنے کے باجود پھر بھى بھول جاتے ہیں… تو يہ چند ضرورى عادتيں اپنائيں اور یادداشت کو طاقتور بنائیں

image
 
"وہ آج پھر ہاتھوں میں سر لئے بيٹھا تھا، آج پھر اس کا ٹيسٹ اچھا نہ ہوا تھا- اتنى محنت کے باجود سب بھول گيا "- ايسے بہت سے طالب علم ہیں، جو ياد تو بے تحاشہ کرتے ہیں، خوب محنت بھى مگر پھر سب دماغ سے نکل جاتا ہے- يہ کوئى مسئلہ نہیں، بس کچھ اقدامات کيجئے اور چھٹکارا پائيں-
 
توجہ
 آج کے دور میں نوجوان توجہ نہیں رکھ پاتے- جہاں توجہ کو ہٹانے کے لئے ایک سو ایک مشاغل محض ایک کلک کے فاصلے پر ہیں- ايسى صورتحال میں ياد رکھنا مشکل کام ہے- جب بھى کسى نئے موضوع کو سيکھيں، اپنى ارد گرد زندگى میں ڈھونڈيں اور جوڑيے- اگر يہ ممکن نہ ہو تو محض اس کا تصور کرليں
 
موضوع کو اکٹھا کرنا
سب کچھ ياد کرنے کے باوجود امتحان میں ذہن کا خالى سليٹ بن جانا عام مسئلہ ہے- کسى بھى موضوع کو ياد کرنے سے قبل تفصيلى طور پر سمجھنا اہم ہوتا ہے- دھیان سے موضوع سمجھنے اور غور کرنے سے مکمل طور پر سمجھ آجاتى ہے- اس طرح سبق ياداشت سے نہیں نکلتا-
 
40 منٹ کا اصول
کسى بھى چيز کو يادداشت کا حصہ بنانے کے لئے تيس منٹ کا عرصہ کم جبکہ پچاس منٹ تھکا دينے میں شمار ہوتے ہیں- اسى لئے تحقيق چاليس منٹ معلومات کو محفوظ کرنے کے لئے مناسب ترين وقت قرار ديتى ہے- چاليس منٹ نئى معلومات يا سبق لينے کے بعد وقفہ ضرور ليں چاہے کچھ منٹوں کا سہى- ايسى مختصر سرگرمى کريں جو ذہن کو تازہ کردے جيسے ٹى وى ديکھنا، کچھ کھا لينا، دوستوں سے گپ شپ لگانا وغيرہ وغيرہ-
 
image
 
فضول باتوں سے دورى
اچھے حافظے کے لئے کچھ عادتوں سے چھٹکارا بھی ضرورى ہے يعنى فضول گوئى يا لغو بات سننے سے اجتناب کيا جائے- کچھ لوگوں کو عادت ہوتى ہے کہ وہ اپنى زندگى کے دل آزارى سے بھرے واقعات اور باتيں ياد کر کے پچھتاتے رہتے ہیں- اپنے بہن بھائى، والدين، بزرگوں اور دوستوں کے ساتھ محفل جمائيں اور خوشيوں کى باتيں کريں-
 
خود نوٹس بنائيں
حافظے کو بہتر بنانے کا کوئى ايسا نسخہ نہیں جسے اپنانے سے يکسر تبديلى آجائے- پہلے پڑھائى کا ماحول مختلف تھا- سبق کا مطالعہ اہم ہوتا پھر نوٹس کى شکل میں کچھ کام کلاس اور کچھ خود کرنے کى ذمہ داری ہوتى- خود لکھنے سے سبق دير تک ياد رہتا اور نئے سرے سے ياد کرنے میں وقت بھی نہ لگتا-
 
دوسروں کو پڑھانا
حاليہ تحقيق کے مطابق جو لوگ دوسروں کو پڑھاتے ہیں ان کى خود بھى سمجھنے کى صلاحيت زيادہ بہتر ہوتى ہے- ايک دوسرے کى الجھنيں سلجھا سے نہ صرف اپنا سبق بھى دہرايا جاتا ہے بلکہ مزيد پکا رہتا ہے-
 
image
 
سات کا فارمولا
حيرت انگيز طور پر دماغ سات کے فارمولے پہ چلتا ہے- ہمارا دماغ بيک وقت سات سے زائد معلومات ياد نہیں رکھ سکتا- کسى بھى موضوع کو ايک ساتھ ياد کرنے کى بہ نسبت سات مختلف حصوں میں توڑ کر پڑھنے سے کبھى نہیں بھولتا-
 
پانى کا گلاس
متحرک طرز زندگى، متوازن غذا، ورزش، چہل قدمى کرنے والے عموماً چاک چوبند ہوتے ہیں- تحقيق کے مطابق امتحان گاہ میں پانى پينے والے طلبہ کارکردگی 10فيصد بہتر ہوتى ہے- معلومات يا سبق ياد رہتے ہیں اور مسائل حل کرنے میں مدد ملتى ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: