|
|
عام طور پر ہمارے ملک میں کامیاب انسان کی تعریف یہی
ہوتی ہے کہ اس کے پاس سرکاری نوکری ہو چھ ہندسوں کی تنخواہ ہو یعنی تنخواہ
لاکھوں میں ہو اور اس کے علاوہ دیگر سہولیات بھی ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ
زندگی میں راوی چین ہی چین لکھے گا- |
|
آج تک یہ تو ہم سب ہی نے سنا ہوگا کہ ملازمین اپنی کمپنی
والوں تنخواہ میں اضافہ کرتے ہیں لیکن تنخواہ میں کمی کا مطالبہ وہ بھی
ہمارے ملک میں پہلی بار نظر سے گزرا ہے- تفصیلات کے مطابق ٹی وی نیوز کے
مطابق ڈی جی پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی پروفیسر آدکٹر اسد اسلم
نے محکمہ صحت کے نام ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ
انہوں نے یہ عہدہ تین ماء قبل جوائن کیا ہے- |
|
یہاں ان کو ہفتے میں پانچ دن کام کرنا پڑتا ہے اور اس کے
بدلے میں ان کو دس لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے مگر ڈاکٹر اسد اسلم
کے مطابق ان کی تنخواہ ان کے کام کے حساب سے بہت زيادہ ہے اس وجہ سے ان کی
تنخواہ میں پچاس فی صد تک کمی کی جائے اور ان کو 5 لاکھ تنخواہ دی جائے- |
|
|
|
ڈاکثر اسد اسلم اس سے قبل لاہور کے میو ہسپتال کے چیف
ایگزيکٹو کے طور پر کام کر رہے تھے۔ وہ کینگ ایڈورڈ کے وائس چانسلر بھی رہے
ہیں اور میڈیکل کالج کے پرنسپل کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں- |
|
میو ہسپتال میں انتظامی عہدے کے حساب سے ان کے اوپر کام
کی ذمہ داری بہت زيادہ تھی مگر اب جب ان کو تین مہینے قبل پنچاب ہیومن آرگن
ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے عہدے پر متعین کیا گیا تو ان کو محسوس ہوا کہ ان کی
تنخواہ انکی ذمہ داریوں کے حساب سے بہت زيادہ ہے اس وجہ سے اس کو آدھا کر
دینا جاہیے- |
|
ڈاکٹر اسد اسلم کی جانب سے دی گئی یہ تنخواہ کی درخواست
درحقیقت ان افراد کے لیے ایک مثال ہے جو بھاری تنخواہوں کے عوض انتظامی
عہدوں پر تعینات کیے جاتے ہیں اور ملک کے خزانے پر بوجھ بنتے ہیں- |
|
ایسے افراد اگر ایمانداری سے اپنے کام کے حساب سے
تنخواہوں کا فیصلہ کریں تو اس سے نہ صرف مثال قائم ہو سکتی ہے بلکہ ملک کے
خزانے پر بوجھ میں کمی واقع ہو سکتی ہے- |
|
|
|
تاہم اب تک یہ نہیں پتہ چل سکا ان کے اس مراسلے کا جواب
محکمہ صحت نے کیا دیا ہے اور اگر انہوں نے اس درخواست کے جواب میں تنخواہ
میں کمی کر دی تو یہ ایک مثال ہو گی- |