فرعون و رفقاۓ فرعون اور اَنجامِ فرعون !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالزُخرف ، اٰیت 43 تا 56 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
فا
ستمسک
بالذی اوحی
الیک انک علٰی
صراط مُستقیم 43
وانهٗ لذکر لک ولقومک و
سوف تعلمون 44 وسئل من
ارسلنا قبلک من رسلنا اجعلنا من
دون الرحمٰن اٰلھة یعبدون 45 ولقد
ارسلنا موسٰی باٰیٰتنا الٰی فرعون وملائهٖ
فقال انی رسول رب العٰلمین 46 فلماجاءھم
باٰیٰتنا اذاھم منہا یضحکون 47 ومانریھم من اٰیة الّا
ھی اکبر من اختہا واخذنٰھم بالعذاب لعلھم یرجعون 48 و
قالوایٰایه الساحر ادع لنا ربک بما عھد عندک اننا لمھتدون 49
فلما کشفنا عنھم العذاب اذاھم ینکثون 50 ونادٰی فرعون فی قومهٖ
قال یٰقوم الیس لی ملک مصر وھٰذه الا نھٰر تجری من تحتی افلا تبصرون
51 ام انا خیر من ھٰذالذی ھو مھین ولایکاد یبین 52 فلولا القی علیه اسورة
من ذھب اوجاء معه الملٰئکة مقترنین 53 فاستخف قومهٗ فاطاعوه انھم کانوا قوما
فٰسقین 54 فلمااٰسفوناانتقمنا منہم فاغرقنٰھم اجمعین 55 فجعلنٰھم سلفا ومثلا للاٰخرین 56
اے ہمارے رسُول ! آپ بہر حال میں ہماری اُس وحی کے ساتھ وابستہ رہیں جو سراسر حق ہے ، آپ پر نازل کی گئی ہماری یہ کتاب آپ کے لیۓ اور آپ کی قوم کے لیۓ عزت و افتخار کی وہ کتاب ہے جس کی سماعت و تلاوت کرنے والے افراد سے اِس کے اَحکام پر عمل کرنے یا نہ کرنے کے بارے باز پرس کی جاۓ گی ، آپ سے پہلے ہم نے اہلِ زمین کی طرف اپنے جو رسول بہیجے ہیں آپ اُن کے احوال پر بھی نظر ڈالیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ہم نے کسی زمانے میں ایک خُداۓ مہربان کے سوا کسی غیرِ خُدا کی بندگی کی کبھی بھی اجازت نہیں دی ہے جس کی مِن جُملہ مثالوں میں سے ایک مثال وہ ہے کہ جب مُوسٰی کو ہم نے فرعون اور اُس کے اَرکانِ سلطنت کی طرف اپنے بہت سے سفارتی نشانات کے ساتھ بہیجا اور اُس نے اُن کے سامنے اعلان کیا کہ میں سارے جہانوں کے اُس خالقِ عالَم کا نمائندہ بن کر تُمہارے پاس آیا ہوں جو ہر عالَم کا پالَنہار ہے اور تُمہارے لیۓ اُس کا پیغام یہ ہے کہ تُم سب اُس کی اٰیات و ہدایات پر ایمان لاؤ اور مُوسٰی نے اِس اعلان کے بعد بھی ہماری ایک سے بڑھ ایک نشانی اُن لوگوں کو دکھائی لیکن اُن لوگوں نے حق کی ہر نشانی دیکھنے کے بعد بھی اُن کی تضحیک کی جس کے بعد ہم بھی اُن کو اپنے ایک عذاب کے بعد ایک عذاب میں جکڑتے چلے گۓ تاکہ وہ اِس سرکشی سے باز آجائیں لیکن وہ لوگ عذاب کے ہر موقعے پر مُوسٰی سے یہی کہتے رہے کہ اگر آپ اِس بار اپنے رَب سے دُعا کر کے ہمیں اِس عذاب سے نجات دلادیں تو ہم تیرے رَب پر ضرور ایمان لے آئیں گے لیکن ہم جب بھی اُن سے اپنا عذاب ہٹاتے تھے تو وہ اپنے وعدے سے مُنحرف ہو جاتے تھے اور اِس صورتِ حال کو دیکھ کر جب فرعون کو مُوسٰی کی دعوت کے مُثبت نتائج سے خطرہ محسوس ہونے لگا تو اُس نے اپنی طاقت اور اپنی سلطنت کی ترقی کو ظاہر کرنے کے لیۓ اہلِ سلطنت کے سامنے ایک پُر جوش خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ تُم میری یہ سلطنت دیکھ رہے ہو جس کی زمینوں کو نیل کی نہریں سیراب کرتی ہیں اور جن کی فصلوں سے میں تُم کو روزی فراہم کرتا ہوں ، اَب تُم خود ہی سوچو کہ مصر کی زمین پر تُمہارے لیۓ میں بہتر حکمران ہوں یا مصر کی حکمرانی کا خواب دیکھنے اور اہلِ مصر کو اپنی ناقابلِ فہم باتیں سنانے والا یہ بے سامان مُوسٰی بہتر ہے جس کے پاس تمہیں دینے کے لیۓ کُچھ بھی نہیں ہے ، اگر یہ واقعی ایک خُدا کا نمائندہ ہوتا تو کیا اِس کے ہاتھوں میں سونے کے وہ کنگن نہ ہوتے جو ہر شاہی نمائندے کی نمائندگی ایک علامت ہوتے ہیں اور اِس کے یمین و یسار میں خُدا کے اُن فرشتوں کا وہ لشکر موجُود نہ ہوتا جو خُدا کے نمائندے کے طور اِس کو ہمارے ساتھ متعارف کراتا مگر اِس کے پاس تو کُچھ بھی نہیں ہے یہاں تک کہ اِس کی باتوں میں تو وہ شاہی دبدبہ بھی نہیں ہے جو شاہی جلال کا ایک خاصہ ہوتا ہے ، فرعون نے جب اپنے اِس خطاب سے اپنی قوم کو ڈرا دیا تو اُس بَد کار کی وہ بَد کار قوم واقعی ڈر گئی اور جب مُوسٰی کے دل سے اُس قوم کی اصلاح کی ہر توقع ختم ہو گئی تو ہم نے اُس قوم کے تمام سر کش و مُفسد لوگوں کو سمندر بُرد کر کے زمانہِ بعد کی تمام اقوام کے لیۓ ایک نقشِ عبرت بنا دیا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیت !
قُرآنِ کریم نے قُرآنِ کریم کے 120 مقامات پر مصر میں فرعون کے نظامِ غلامی اور موسٰی کی تحریکِ آزادی کا جو تاریخی واقعہ بیان کیا ہے اُس تاریخی واقعے کی ضمنی تفصیلات میں آنے والے 136 مقامات پر مُوسٰی علیہ السلام کی تحریکِ آزادی کا اور اِس کے 84 مقامات پر اُس تحریکِ آزادی کے خلاف فرعون کے جس مزاحمتی عمل کا ذکر آیا ہے اُس عمل کا حوالہ جاتی ذکر تو اِس سُورت کے بعد بھی قُرآنِ کریم کی چند سُورتوں کی چند اٰیتوں میں آۓ گا لیکن اِس تاریخی واقعے کے واقعاتی حوالے کی رُو سے اِس سُورت کی اٰیت 46 میں وارد ہونے والا خطبہ مُوسٰی علیہ السلام کا آخری خطبہ ہے اور اِس سُورت کی اٰیت 51 میں آنے والا خطاب فرعون کا بھی آخری خطاب ہے اور اِس طرح اِس سُورت کی اِن اٰیات میں مُوسٰی و فرعون کی اُس کہانی کی تکمیل ہوگئی ہے جو کہانی قُرآنِ کریم کے مُختلف مقامات پر بیان ہوتی ہوئی اِس سُورت کے اِس مقام تک پُہنچی ہے ، مُوسٰی علیہ السلام نے مصر میں مبعوث ہونے کے بعد مصر میں اپنی غلام قوم کے سامنے جو خطبے دیۓ تھے یا جو خطاب کیۓ تھے وہ خطبات سُورَةُالبقرة کی اٰیت 54 و 67 ، سُورَةُالمائدة کی 20 ، سُورَةُالاَعراف کی اٰیت 104 ، 128 و 142 ، سُورَہِ یُونس کی اٰیت 77 و 83 اور 84 و 87 کے بعد سُورَہِ ابراہیم کی اٰیت 6 و 8 ، سُورَہِ کہف کی اٰیت 60 اور سُورَہِ قصص کی اٰیت 37 کے 14 مقامات پر وہ 14 خطبات اسی ترتیب کے ساتھ وارد ہوۓ ہیں جس ترتیب کے ساتھ ہم نے نقل کیۓ ہیں اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ قُرآنِ کریم کی کتابی ترتیب کے اِس کتابی بیانیۓ کے مطابق مُوسٰی علیہ السلام کے اِن خطبات کے خلاف فرعون کا پہلا رَدِ عمل اُس وقت سامنے آیا تھا جب مصر کے شہرِ سحر کے کُچھ زیرِ سحر عوام اور اُن کے بعد مصر کے ساحرانِ سحر کے کُچھ خواص بھی مُوسٰی علیہ السلام پر ایمان لے آۓ تھے اور سُورَةُالاَعراف کی اٰیت 123 کے مطابق فرعون نے اپنی قوم سے اپنا پہلا باقاعدہ خطاب کرتے ہوۓ اُس سے یہ شکوہ کیا تھا کہ تُم لوگ میری اجازت کے بغیر مُوسٰی کی دعوت پر کیوں ایمان لاۓ ہو اور سُورَہِ یُونس کی اٰیت 79 کے مطابق مصر میں مُوسٰی کی تحریکِ آزادی کی اِس کامیابی کے بعد مُوسٰی کا مقابلہ کرنے کے لیۓ فرعون نے اپنے اِس دُوسرے خطاب میں ساحرانِ مصر کو مصر میں جمع ہونے کے حُکم دیا تھا اور سُورَةُالاسراء کی اٰیت 101 کے مطابق فرعون نے اپنے تیسرے خطاب میں ساحرانِ مصر کو مصر میں جمع کرنے کے جواز کے حق میں مُوسٰی علیہ السلام پر جادُوگر ہونے کا باقاعدہ بُہتان بھی لگایا تھا حالانکہ اِس وقت تک وہ اِس حقیقت کو دل سے جان چکا تھا کہ مُوسٰی علیہ السلام مصری جادُوگروں کی طرح کے کوئی جادُوگر نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ تعالٰی کے ایک سچے اور برگزیدہ نبی ہیں ، مُوسٰی علیہ السلام پر یہ بُہتان لگانے کے بعد سُورَةُالشعراء کی اٰیت 23 کے مطابق فرعون نے اپنے چوتھے خطاب میں اہلِ مصر کو اپنا علمی بھرم دکھانے کے لیۓ مُوسٰی علیہ السلام کو { رَب العٰلمین } کا تعارف کرانے کا وہ مطالبہ بھی کیا تھا جس مطالبے سے پہلے ہی مُوسٰی علیہ السلام اللہ تعالٰی کی تعارف و تعریف کا فریضہ اَنجام دے چکے تھے ، قُرآنِ کریم کی سُورَةُالقصص کی اٰیت 38 کے مطابق فرعون نے ہامان کو اپنے پانچویں خطاب میں مُوسٰی کے رَب کو اُفق میں تلاش کرنے کے ادعا و مُدعا کے ساتھ وہ پہلی بلند عمارت بنانے کا حُکم دیا تھا جو آج بھی پہلے اہرام کی صُورت میں موجُود ہے ، سُورَہِ غافر کی اٰیت 26 کے مطابق فرعون نے اپنا یہ پانچواں پارلیمانی خطاب کرنے کے بعد اپنے چھٹے پارلیمانی خطاب میں اپنے درباریوں سے مُوسٰی علیہ السلام کو قتل کرنے کی اجازت چاہی تھی لیکن اُس وقت تک مُوسٰی علیہ السلام کی دعوت اُس کے درباریوں پر بھی اثر انداز ہو چکی تھی جس کی وجہ سے اُس کو اپنی اُس پارلیمان میں مزاحمت پیش آئی تھی اور سُورَہِ غافر کی اٰیت 29 کے مطابق فرعون نے اپنے اسی خطاب میں اپنی خفت مٹانے کے لیۓ اپنے اہلِ دربار سے کہا تھا کہ میں نے تو بگڑتی ہوئی صورتِ حال کو دیکھتے ہوۓ ایک تجویز پیش کی ہے جس پر عمل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ بہر حال تُم لوگوں نے خود ہی کرنا ہے اور سُورَہِ زُخرف کی اٰیت 36 کے مطابق فرعون نے اپنے اِس پارلیمانی خطاب کے بعد اپنے آخری خطاب میں مُوسٰی علیہ السلام کے رَب کو اُفق میں تلاش کرنے کے لیۓ وہ دُوسری بلند عمارت بنانے کا حُکم دیا تھا جو آج بھی اُس فرعون کے اُس پُر ہیبت دور کی ایک پُر ہیبت علامت کے طور پر موجُود ہے اور اَب اِس سُورت کی اٰیاتِ بالا میں بالعموم اور اِس اٰیت 51 میں بالخصوص مُوسٰی علیہ السلام اور فرعون کی اُسی کہانی کی وہ آخری تفصل درج کی گئی ہے جس کے بعد فرعون اور رفقاۓ فرعون اللہ تعالٰی کی اُس بے ڈھب گرفت میں آکر نیست و نابُود ہو گۓ تھے جس کا قُرآنِ کریم نے کئی مقامات پر ذکر کیا ہے اور مُوسٰی و فرعون کی اِس قُرآنی کہانی سے آج بھی سُننے والوں یہ آواز سنائی دیتی ہے کہ ، ؏

نہ جا اُس کے تحمل پر کہ بے ڈھب ہے گرفت اُس کی

ڈر اُس کی سخت گیری سے کہ سخت ہے انتقام اُس کا
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 557923 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More