ٹیکنالوجی کے میدان سے

چین اس وقت ٹیکنالوجی کے میدان میں دنیا میں ایک قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے اور ہر گزرتے لمحے ٹیکنالوجی میں جدت اسے دنیا میں مزید ممتاز مقام پر فائز کر رہی ہے۔ابھی حالیہ دنوں یہ پیش رفت سامنے آئی کہ چینی ساختہ بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم مارچ 2022 تک ماہانہ 100 بلین سے زائد مرتبہ استعمال ہو چکا ہے۔ اعلیٰ درست پوزیشننگ اور ٹائمنگ سروسز کا حامل بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم چار بڑے عالمی نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹمز میں سے ایک ہے جسے چین نے آزادانہ طور پر ڈیزائن اور تیار کیا ہے ۔

بے دو سسٹم یا جسے مختصراً بی ڈی ایس بھی کہا جاتا ہے ، نے مجموعی طور پر 1.1 بلین سے زائد افراد کو دو ٹریلین سے زائد مرتبہ خدمات فراہم کی ہیں، اس کی اعلیٰ درست پوزیشننگ اور ٹائمنگ سروسز سے دنیا بھر کے 200 سے زیادہ ممالک اور خطوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم کی بنیاد پر، چین نے پوزیشننگ اور ٹائمنگ سروسز کے لیے آزادانہ طور پر ایک انٹیلی جنٹ سیٹلائٹ۔ارتھ انٹیگریشن انفراسٹرکچر بنایا ہے جو پوری دنیا کا احاطہ کرتا ہے، سیٹلائٹ اور انٹرنیٹ براڈکاسٹنگ پلیٹ فارمز کے ذریعے عالمی صارفین کے لیے ہر قسم کی اعلیٰ درست پوزیشننگ اور ٹائمنگ سروسز فراہم کی جاتی ہیں۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ کی تعمیر 1994 میں شروع کی گئی تھی اور اسے 31 جولائی 2020 کو مکمل کیا گیا۔ اس وقت تک چین کے پاس 45 بے دو سیٹلائٹس مدار میں موجود ہیں، جو اس نظام کو پوزیشننگ، نیویگیشن اور ٹائمنگ کی بنیادی خدمات کے ساتھ ساتھ مختصر پیغام کی نمایاں مواصلاتی خدمات فراہم کرنے کے قابل بناتے ہیں.بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ نظام کے خلائی اور زمینی ڈھانچے دونوں نے نسبتاً جامع خدمات کی صلاحیتیں تشکیل دی ہیں جبکہ بی ڈی ایس سسٹم کے ارد گرد ایک صنعتی نظام قائم کیا گیا ہے، اور متعلقہ صنعتی ایپلی کیشنز نے بھی عملی شکل اختیار کر لی ہے۔
بے دو نیویگیشن سیٹلائٹس نے نقل و حمل، آفات سے نجات اور تخفیف، زراعت، جنگلات، مویشیوں کی افزائش اور ماہی گیری کے ساتھ ساتھ بجلی، مواصلاتی انفراسٹرکچر اور دیگر شعبوں سمیت کئی صنعتوں میں گہرے اطلاق اور وسیع پیمانے پر ترقی کی ہے۔وسیع اطلاق کی بات کی جائے تو 2021 کے آخر تک، 7.9 ملین سے زائد گاڑیاں بی ڈی ایس سے لیس ہو چکی ہیں۔ ریلوے کے شعبے میں مختلف اقسام کے "بے دو ٹرمینلز" کے تقریباً آٹھ ہزار سیٹس استعمال کیے جا چکے ہیں۔ ایک لاکھ سے زائد زرعی مشینیں بی ڈی ایس پر مبنی سیلف ڈرائیونگ سسٹم سے لیس ہو چکی ہیں۔اسی طرح صحت کی دیکھ بھال، وبا کی روک تھام ، ریموٹ مانیٹرنگ اور آن لائن خدمات سمیت ڈاؤن اسٹریم آپریشن اور سروس لنکس کی آؤٹ پٹ ویلیو تقریباً 200 بلین یوآن (31.4 بلین ڈالرز) تک پہنچ چکی ہے۔

دریں اثنا، لوگوں کی زندگی سے وابستہ قریبی امور میں بھی بی ڈی ایس کے اطلاق کے حوالے سے جامع پیش رفت ہوئی ہے۔یہ نظام ہر قسم کی انٹیلی جنٹ مشینوں کے لیے درست پوزیشننگ اور ٹائمنگ سروسز فراہم کرنے کے لیے کام کرتا ہے تاکہ انھیں ارد گرد کے ماحول کو سمجھنے اور صحیح طریقے سے فیصلے کرنے میں مدد ملے۔ اس کی اعلیٰ درست پوزیشننگ اور ٹائمنگ سروسز موبائل فونز، آٹوموبائلز، ڈرونز، شیئرڈ بائیکس اور بسوں سے لے کر سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات بشمول سمارٹ ٹریفک کونز، انتباہی مثلث اور کیمرے، اور نگرانی کے آلات میں استعمال ہوتی ہیں۔ اسی نظام کو استعمال میں لاتے ہوئے خستہ حال مکانات، پلوں اور بارودی سرنگوں کی بھی نشاندہی کی جا سکتی ہے ۔تاحال، بی ڈی ایس کی ایکسلریشن معاون پوزیشننگ سروس چین کے تقریباً ہر ایک گھریلو اسمارٹ فون میں سرایت کر چکی ہے۔چین کے قومی ترقیاتی و اصلاحاتی کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ خدمات سے لیس گھریلو اسمارٹ فونز کی شپمنٹ 2021 میں 324 ملین یونٹس تک پہنچ چکی ہے، جو ملک میں مجموعی قومی سمارٹ فون شپمنٹ کا 94.5 فیصد ہے۔

اس کے علاوہ، بی ڈی ایس بنیادی مصنوعات 120 سے زائد ممالک اور خطوں میں برآمد کی گئی ہیں۔ اس نظام کو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان)، جنوبی ایشیا، مشرقی یورپ، مغربی ایشیا، افریقہ اور دیگر خطوں میں زراعت، صحت، ڈیجیٹل تعمیرات اور سمارٹ پورٹس جیسے شعبوں میں کامیابی سے لاگو کیا گیا ہے جس سے مقامی اقتصادی اور سماجی ترقی کے لیے اعلیٰ معیار کی خدمات میسر آئی ہیں۔یوں بے دوسسٹم نے دنیا کی سیٹلائٹ نیویگیشن کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے اور عالمی صارفین کو اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کی ہیں۔یہ امید کی جا رہی ہے کہ جدت اور تکنیکی ترقی کی روشنی میں بے دوسسٹم مختلف ممالک کی معاشرتی ترقی ، آفات اور وبا سے نمٹنے اور معاشی تبدیلی میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 411444 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More