عمران خان روز کسی نہ کسی شہر میں جلسہ کرکے عوام کو حب الوطنی کا بھاشن دے
رہا ہے. کسی ایک تقریر میں بھی اس نے اپنی ساڑھے تین سالہ کارکردگی کا کہیں
ذکر کیا،
بالکل بھی نہیں
کیونکہ دکھانے کیلئے اس کے پاس کارکردگی نہیں بلکہ کئی گز لمبی زبان ہے جو
بطور وزیراعظم بھی دکھاتا رہا اور آج بھی عوام کو دکھا رہا ہے. کیا اس کو
اپنے جلسوں میں یہ نہیں بتانا چاہیے کہ میں نے آپ عوام کو کیا کیا ریلیف
دیا، کیا کیا منصوبے شروع کئے، کون کون سے مکمل کیے، میرے دور اقتدار میں
پاکستان نے اتنی ترقی کی، اگر کچھ کیا ہو تو کسی جلسہ میں اس کا ذکر بھی ہو
، جتنا عمران خان نے پاکستان کا نقصان کیا ہے
کیا اس کا احتساب نہیں ہونا چاہیے، کیا اسے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے سڑکوں
پر چھوڑ دینا چاہیے، یہ عالمی طاقتوں کے آگے نہ جھکنے کی بات کرتا ہے، یہ
ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے، کیا اس نے پچھلے رمضان المبارک میں فرانس کے
آگے جھک کر اپنے شہریوں پر گولیاں نہیں چلوائی تھیں، کیا اس نے روزہ کی
حالت میں اپنی عوام کا خون نہیں بہایہ تھا، انہیں شہید نہیں کروایا تھا،
اس نے کیوں ایسا کیا کیونکہ یہ لوگ نبی کریم کی ناموس رسالت کی بات کرتے
تھے، فرانس کے آگے نہ جھکنے کی بات کرتے تھے. اتنا کچھ کرنے کے بعد آج آپ
امریکہ کے آگے نہ جھکنے کی بات کر رہے ہو، مذہب کارڈ استعمال کر رہے ہو.
عوام کو اپنی زبان کی تیزی سے ورگلا رہے ہو،
عمران خان صاحب منافقت چھوڑ دو اللہ پاک کی لاٹھی بے آواز ہے.
|