میمو گیٹ ٹو - معزز عدالتیں و ۲۲ کروڑ پاکستانیوں کے نام کھلا خط

 اسلام آباد،انور بیگ

اعلی عدالتوں کا یہ کہنا کہ وہ پارلیمانی امور میں مدا خلت کرنا پسند نہ کرتی ہیں درست اور خوبصورت لگتا ہے مگر یہ معاملہ ملکی سلامتی اور ۲۲ کروڑ لوگوں کی عزت و خود مختاری و سلامتی اور و قار کا ہے اور اس میں ہماری عدالتیں بھی شمار ہیں۔
یہ کہنا کہ یہ معمول کی کاروائی ہے درست نہ ہے بلکہ پوری قوم اس نازک مسلے پر اعلی عدلاتوں کی مدد چاہتی ہے۔
رب لعزت نے پاکستان کو ایک خوفناک تباہی اور بربادی سے بچا لیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ کیا اعلی عدالتیں ان تمام ناقابل تردید حقائق کو تسلیم کر لیں گی جیسا کہ،
۱۔امریکا میں پاکستان ایمبیسی کو لکھا جانے والا خط
۲۔خط کی عبارت یعنی مندرجات
۳۔عبارت کی آئینی و قانونی حیثیت
۴۔اغراض و مقاصد
۵۔عبارت کی validation
۶۔عبارت کی اثر پزیری effectivity
۷۔عبارت کا دوررس اثرات impact
۸۔پاکستان کے لئے حالیہ اور آنے والے دنوں میں پیدا ہونے والے بحران short terms and long terms consequences
۹۔بظاہر عمومی مگر پس پردہ پنہاں اور ہولناک مقاصد
۱۰۔ دشمن ممالک کے میڈیا اور انکے زر خرید ضمیر فروشوں کی چالیں اور انکی جانب سے جاری کردہ "پھٹی نیوز" اور ادریئے اور نتائج
۱۱۔ اعلی عدلاتوں پر اثر اندازی کے ممکنہ ہھتکنڈے
۱۲۔سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں کی جانب سے باقائیدہ پارٹی کے طور پر درخواستوں کی آمد اور برملا اپنی مرضی کے نتائج کے لئے جمہوریت کے پردہ میں خواہشوں کا اظہار
۱۳۔ میمو گیٹ ۲ کی آئینی و قانونی حیثیت کو عام قرار دینے کی کوششیں اور جمہوریت کا رولا
۱۴۔ یہ کہ یہ خط بقول چند یو کے برانڈز خود ساختہ ہے جیسا کہ یو کے برانڈز کے سٹوجیز نے اس بارے میں کہا ہے۔
ایک سٹوجی کہتا ہے اگر خط درست ہوا تو میں عمران کے ساتھ کھڑا ہوں گا اور بعد ازاں وہ سٹوجی اس خط کی حقیقت کو تسلیم کرتا ہے مگر مقصود چپراسی کہتا ہے میں اسے نہیں مانتا اور نہ ہی قوم کے متفقہ فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں۔
آج صبح ۳ اپریل کو اسمبلی کی کاروائی کے بعد اس سٹوجی کے کہنے پر ایک نئی اسمبلی وجود میں لائی گئی، ،سپیکر پیدا کیا گیا ،اجلاس بلایا گیا اور آئین و قانون کی بے حرمتی کرتے ہوئے فیصلے بھی صادر کئے گئے یعنی اسمبلی پر ایک شب خون مارا گیا۔
سوال یہ ہے کہ یہ خود ساختہ غیر آئینی اسمبلی کس قانون کے تحت وجود میں لائی گئی،کیا یہ عمل غداری اور آئین سے انحراف کی منہ بولتی دلیل نہیں۔
جن لوگوں کے بارے میں اقوام عالم کو خبر ہے کہ انہوں نے پاکستان کے کھربوں روپے لوٹے ہیں اور چالیس سال سے باریاں لے رہے ہیں نے اس ملک کو ۴ کروڑ فقیروں کے علاوہ کیا دیا ہے؟ انکی سب سے بڑی کامیابی ۷۰ ارب روپے سالانہ خسارے والا میٹرو ہے۔
پاکستان کو جناب عالی، کن حکمرانوں نے fatf اور ۱۰۰ ارب ڈالرز سے زائید بیرونی قرضوں میں ڈالا ہے،عمران کی پارٹی تو کل آئی ہے،۳۶ ہزار ارب کے خسارے کون چھوڑ کر گیا ہے؟circular debt کے بانی کون ہیں،میں ہوں یا یہ بدقسمت ۲۲ کروڑ پاکستانی ہیں جنکی بڑی تعداد کو حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے انتہائی کامیابی کے ساتھ بھکاری بنایا جا چکا ہے۔
مائی لارڈ، یہ کھربوں روپے سالانہ کے ٹیکس کہاں گئے اور ان سے عوام کے کون کون سے مسائل حل ہوئے؟
آج بھی ۹۰ فیصد پاکستانیوں کو صاف پانی تک رسائی نہیں،سکوں میں جانور اور گدھے گھوڑے باندھے جاتے ہیں،۷۰ فیصد پاکستانیوں کے پاس اپنا گھر نہیں جبکہ ان حکمرانوں اور ان کے حواریوں کے پاس ۷۰،۷۰ گھر ہیں۔یہ کیسا پاکستان ہے جہاں ہر عام شہری ایک سوالیہ نشان بنا ہوا ہے کہ وہ کس جرم کی سزا بھگت رہا ہے؟
مائی لارڈ، پاکستان کے آئین میں وہ کون سی خصوصی رعائتیں موجود ہیں،کیوں ہیں اور کن کے لئے ہیں جن کے بل بوتے پر ان کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوتی اور اگر یہ سچ ہے تو ہماری تحقیقی ایجنسیاں کن لوگوں کے لئے کام کرتی ہیں اور انکی ورکنگ صلاحیت ہے کیا، ما سوائے تنخواہ وصول کرنے کے اور آف دی ریکارڈ کروڑ پتی بننے کے؟
نیز اس طر ح کی بے معنی اور پیار بھری تحقیق کا اصل فائیدہ کن کو ہو رہا ہے؟My lord, who are the ultimate beenficiaries
اور مائی لارڈ، یہ سٹے آڈر،stay order کیا شئے ہے جس کی ملک بھر میں منڈیاں لگی ہوئی ہیں یہ عام اور غریب لوگوں کے لئے استعمال کیوں نہیں کیا جاتا؟ ان کے لئے کیوں شجر ممنوع ہے؟
مائی لارڈ، قومی اسمبلی،صوبائی اسمبلی اور سینٹ میں مائی لارڈ ۵۰ فیصد سے زائید لوگ یا تو سٹے آڈر انجوئے کر رہے ہیں یا بھر وہ loved بیل پر ہیں۔
مائی لارڈ، آئین تو برملا کہتا ہے سب شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں اور ان سب کو برابری کی سطح پر ہی قانون یعنی انصاف تک رسائی کا حق حاصل ہے،بحوالہ،آرٹیکل،۲۵۔
آرٹیکل ۵ کی شق ۲ کہتی ہے کہ کسی بھی عہدیدار کی تمام تر اقدامات کو آئین و قانون کی روشنی میں دیکھا جائے گا خواہ وہ شخص ملک کا وزیر اعظم ،صدر پاکستان یا چیف جسٹس ہی کوں نہ ہو،بحوالہ،آرٹیکلarticle 5/2
کیا اس بات میں کوئی وزن ہے کہ میمو گیٹ ۲ جسے تمام آئینی ادارے بشمول قانونی ماہرین درست تسلیم کر چکے ہیں اور اس خط کی تردیدی تصد یق بھی امریکی حکام کر چکے ہیں محض جھوٹ کا ایک بے ہودہ پلندہ ہے اور عمران خان محض اپنی کرسی بچانے کے لئے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا رہا ہے جبکہ اس میمو گیٹ ۲ کی اب عالمی سطح پر بھی نشانددہی کی جا چکی ہے۔نیز امریکی ادا روں کی جانب سے تیسری دنیا کے ممالک کو ایسی دھمکیاں تو معمومل کی بات ہے جیسا کہ پاکستان کو ڈو مور اور افغانستان میں شکست کا ذمیدار ٹھرانا اور ڈو مور نہ ہونے کی صورت میں لینیا،عراق اور شا م و افغانستان کی طرح لاکھوں لوگوں کا قتل عام،کھربوں کے مالی نقصانات،عورتوں کی بے حرمتی۔پاکستانیو اچھی طرح یاد کر لو اگر تم میدان سے بھاگے تو تمہہارے ساتھ بھی یہی کچھ ہو گا اور ضرور ہو گا اس لئے کہ تم سب غدار ہو گے۔

آخری گزارش یہ ہے کہ معزز عدالتوں نے اس خط پر کئے جانے والے اقدامات پر ـ "سوؤ موٹو" ایکشن لیا ہے ،خط پر کیوں نہیں لیا،نیز اس کی عبارت کو پبلک نہ کرنے کے احکامات کیوں صادر کر دئے ہیں، نیز پاکستان کے ۲۲ کروڑ عوام کو اس بارے میں جاننے اور بات کرنے کا حق کیوں نہیں؟
امریکی غلاموں کا اصل مشن کیا ہے؟

۱۔تمام بڑے ذرائع ابلاغ کا پرایئم ٹائم اور نان پرائم ٹائم خرید لیا جائے
۲۔ہر ایک پروگرام میں حکومتی افراد کے مقابل دو یا دو سے زئید نماائندے بٹھائے جائیں جو اسے اور اسکی ہر بات کو رد کریں تاکہ عوام لناس کو مجبور کیا جائے کہ وہ سچے ہیں اور حکومت کا موقف درست نہ ہے،so disinformation could be established at high scale as they did at the times of Z.A.BHUTTO.
۳۔عوام کے ذہنوں میں مافیا نما ئیندہ باتوں کو زیادہ سے زیادہ جگہ مل سکے اور حکوت کوئی کاروائی کرنے کی بجائے defence line پر چلی جائے۔
یہ کون ہیں اور ان کا ایجنڈا ہے کیا؟
میر،شیرازی،بخاری،جرگہ والا،فواد حسن اور دنیا کے بیشتر لوگ جن میں سر فہرست غنی اینڈ کمپنی، روز والا اور جیو کی تمام ٹیم کو اس بارے خصوصی ذمیداری دی گئی ہے کہ وہ عوام کو اس بارے بڑی سطح پر گمراہ کریں گے اور ہر ممکن کوشش کریں گے کہ کسی طرح عوام ان ڈاکووئں کے لئے دستو گریبان ہو جائیں اور یہی ان کا سب سے بڑا ایجنڈا ہے اور اسی کی کامیابی کی صورت میں پولیس کو پہلے مرحلے میں سڑکوں پر لایا جائے گا، اوور یہ لوگ پولیس سے دانستہ ٹکرائیں گے، پھر رینجرز کو بلایا جائے گا اور یہ لوگ مافیا کی ہدایات کے عین مطابق رینجرز سے بھی ٹکرائیں گے تاکہ فوج کو میدان میں لایا جائے اور اس طرح ملک میں مارشلا نام کی کوئی تبدیلی وجود میں آسکے جبکہ ہماری افواج دہشت گردی کے خلاف بر سری پیکار ہیں اور ہم اپنے بھائیوں اور جوانوں کی لاشیں وصول کر رہے ہیں تاکہ ملک کو مودی اور سٹوجی غلبہ سے پاک رکھا جا سکے۔
عوام الناس کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ یہ لوگ کسی ایلکشن کے لئے میدان میں نہیں آئے ہیں بلکہ ان کے ذمہ وہی کام ہے جو ان حرامیوں نے بھٹو کے خلاف کیا اور اسکی پھانسی کی راہ ہموار کی۔
فضلو کا باپ اس وقت کہتا تھا میں اسلام لاؤں گا جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کی جانیں گئیں لیکن اسلام تو نہ آیا بھٹو کی جان چلی گئی اور یہ ناپاک ارب پتی ہو گئے۔ لوگو یہی کھیل اب بھی تیار ہے ۔
جیسا کہ فضلو اور اسکی حواریوں نے برملا کہ دیا ہے کہ وہ آئینی اصلاحات کے بغیر یعنی نیب کے خاتمے کے بغیر اور دوسرے تحقیقی اداروں میں اپنی مرضی کے لوٹوں کے بغیر کسی ایلکشن کو قبول نہ کریں گے ۔عوام یہ اچھی طرح جان لیں کہ یہ ووہی چالیں ہیں جو بھٹو کے خلاف ہو بہو کھیلی گئی تھیں جیسا کہ ، پہلے ایلکشن اصلاحات پھر ایلکشن ۔ اور اس سارے کام کو کامیابی دینے کے لئے اسلام کو استعمال کیا گیا تھا۔
اگر عوام ان کی چالوں کو لوگ سمجھنے سے قاصر ہیں تو ان کو کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہونا ہے کہ وہ مکمل طور پر ملک کی تباہی اور امریکی غلامی میں جا چکے ہیں اور ان کا ملک لیبیا،عراق اور لبنان بن چکا ہے۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے پاکستان والو
تمہاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں
اب پاکستان کے لوگوں کی ذمیداری ہے کہ وہ غلامی کی زندگی پسند کرتے ہیں یا ملک پاکستان اور اسکی خودمختاری اور آزادانہ خارجہ پالیسی، علاقائی امن،دوستی اور برابری کی سطح پر تعلقات کو قائیم رکھنے کے لئے باہر نکلتے ہیں اور ان تمام فرو ختہ بے ضمیروں کو شکست فاش دیتے ہیں؟ اور گلی گلی کوچے کوچے ان کے خلاف قانونی جنگ لڑتے ہیں۔
اب بھی وقت ہے ،کل نہ ہو گا اور پرسوں بلکل نہ ہو گا اور باگ ڈور تمہارے ہاتھوں سے نکل چکی ہو گی۔

پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی اور ہم تو ڈرامے دیکھتے رہ گئے۔لوگو سن لو بعض غلطیاں قابل معافی ہوتی ہیں اور بعض کی قیمت نسلوں کو ادا کرنی پڑتی ہے اور خاص کر اگر ملکی سلامتی داؤ ہر لگ جائے؟
نہ سمجھو گے تو مٹ جاو گے پاکستان والو
تمہاری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں

بقول میر انڈ کمپنی ملکی تاریخ میں پہلی بار آئین کے ساتھ یہ کھلوار ہوا ہے اور اس سے قبل چالیس سال تک جو لوگ اس ملک پر حکمرانی کرتے رہے وہ سبھی فرشتے تھے، باجود اس ناقابل تردید حقیقت کے کہ موجودہ آئین میں ۲۲ سے ذائید ترامیم ہو چکی ہیں اور ان ترامیم کے حقیقی فوائد انہی حکمرانوں اور انکی اولادوں نے حاصل کئے ہیں اور یہ آئین اپنی کسی بھی حیثیت میں عام شہریوں کے ایک فیصد مسائل بھی حل نہ کر سکا ہے تاہم اس آئین کی بدولت حکمران اور انکے دلال اربون پتی ضرور بن گئے۔Thus this social contract need to be reviewed to enssure the common to have access to justice as the equal gender with equal rights and respect in the society, almost denied for the last 70 years.
کل کیا ہوتا ہے؟
اگر یہ سٹوجی ڈراما کامیاب ہو جاتا تو سب سے پہلے کیا کرنا ہے ،
۱۔پی ایم فارغ
۲۔سپیکر فارغ
ڈپٹی سپیکر فارغ
صدر فارغ
پنجاب پر شب خون،ہو چکا ہے
عدلیہ پر شب خون،ملک قیوم اینڈ کمپنی کی آمد
دوست ججز کی آمد کے لئے قانونی و سیاسی چالوں اور حربوں کا استعمال
نیب کے تمام بڑے عہدیداروں کی چھٹی
دوستوں کی آمد کے لئے ڈرامے اور قانونی چالیوں کا بے دریغ استعمال
پی ٹی آئی کے سرکردہ لو گوں کے خلاف خوفناک مقدمے و گرفتاریاں
نئے انتخابات سے مکمل انحراف اور نئی اصلاحات کے نئے ڈرامے
نیب کا مکمل خاتمہ اور پنی مر ضی کی ٹیم کا لانا
ایف ائی اے اور دیگر اداروں میں مکمل صفایا اور مقسود چپراسی اور دبئی کے چوکیدار اور اسکی ٹیم کی واپسی۔
میڈیا پر مکمل اجارہداری اور establishment of disinformation factories
خیال رہے کہ اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی اس سازش کی تصدیق ہو رہی ہے اور عالمی قائیدین برملا کہ رہے ہیں کہ یہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے اور اور ضمیر فروش اور ان کے حواری اور پپیز عمران خان کی سربراہی یا اسکے نامزد لوگوں کے ساتھ ہرگز تعاون نہ کریں گے اور ان کا سب سے بڑا ٹارگٹ بھٹو کی وہی پرانی تاریخ کو دہرانا ہے ۔
ان کے ایک دین فروش کرائے کے مولوی نے کہا ہے کہ اگر الیکشن ہوئے بھی اور عمران خان کی پارٹی جیت گئی تو ہم کسی صو رت نتائج تسلیم نہ کریں گے جیسا کہ ان کے ماں باپ اور ان کے حواریوں نے بھٹو صاحب کے خلاف امریکہ کے کہنے پر یہی لعنتی کام کیا تھا اور اس کے نتیجے میں ان کی ۱۰۰ فیصد امدادو تعاون سے بھٹو کو قتل کیا گیا تھا۔
تاہم موجودہ شرمناک کھیل میں اس بار بھٹو کے وارثین بھی شامل ہیں اور برے فخر سے پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔انکی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح ہم فوج کو میدان میں لے آئیں تاکہ مودی کی زیادہ سے زیادہ مدد کی جاسکے۔
خیال رہے کہ یہ کوئی عام منصوبہ نہ ہے اور یہ لوگ ایلکشن کی کال کی جانب نہ جائیں گے بلکہ کسی صورت بھی ایلکشن میں نہ جائیں گے اور ہر صورت وہی حالات پیدا کریں گے اور انکی ہر ممکن کوشش ہے کہ ان کے اس مکرہ کھیل میں ملک دشمن میڈیا کو بھر پور طریقے سے ساتھ لے کر چلا جائے۔
خیال رہے کہ اس بار میڈا کی کمانڈ میر،شیرازی، متی ،زینبی،طلعت،لاہور والا پپی جو کھلم کھلا عمران خان کی فیملی کے خلاف بکواس کرتا ہے کو لاہور کے لئے بڑا ٹاسک دیا جائے گا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عوام اس وقت کیا کر رہے ہیں اور کیا اس ملک کے ۲۲ کروڑ عوام نے اپنی شلوارین ان چند ضمیر فروشوں اور دین فروشوں کے حوالے کر دی ہیں۔
ایسا نہیں تو پھر پاکستان کو ان غداروں اور ضمیر فروشوں سے کون بچانے کے لئے میدان میں آئے گا۔
رب ان لوگوں کے ساتھ کبھی نہیں ہوتا جو ضمیر فروش اور دین فروش ہوں۔
اب صرف اس قوم کی اولین ذمداری بنتی ہے کہ وہ آئینی و قانونی طور پر میدان عمل میں آئے اور ان امریکی چوہوں کو گلیوں اور میدانوں میں عبرتناک شکست دیں اور ان کا جینا حرام کر دیں۔
یہ عوام کی اولین ذمداری ہے کہ وہ سامنے آئے اور مودی اور امریکی پپیز کو شکست فاش دے۔ یہی وہ عمل ہے جو ثابت کرے گا کہ ہم سب جاگ رہے ہیں اور کسی صورت برائے فروخت نہیں اور ملکی بقا اور اسکے وقار کے لئے کٹ مرنے کو تیار ہیں۔
خیال رہے کہ ۷ مارچ کو ان کا یہ بھیانک منصوبہ لیک ہو تا ہے اور دوسرے دن پارلیمان میں عدم اعتماد کی قرار داد آجاتی ہے۔ کیا ان کو "پھٹی تار" آئی تھی ۔
نیز یہ لوگ کن قوائد و اصولوں کے تحت امریکی لوگوں کے ساتھ ملتے رہے ہیں کیا وہ ان کی خالا کے پتر تھے۔ یہ سب کچھ اب ریکارڈ کا حصہ بن چکا ہے اور عالمی سطح پر بھی اس کی تصد یق ہو چکی ہے پھر ہمارے تحقیقی ادارے کیا کر رہے ہیں اور کیا وہ عمران کے جانے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ جب ڈاکو واپس آئیں تو وہ ان کو ہار پہنا سکیں۔
اس کے علاوہ اس سے بڑھ کر یہ معاملہ اور بھی شرمناک ہے کہ وہ عدلیہ جس نے نواز شریف کو ۵۰ روپے کی ضمانت پر باہر بھجا تھا اب نہ صرف خاموش ہے بلکہ اس کے دوسرے بھائی جو کہ اس بھگوڑے کا ضامن ہے کو بھی ایک ہی دن کی درخواست کی پیشی اور اور بائی ہینڈ آڈ ر شیٹ ، فیصلے کی کاپی دے کر باہر بھیجنے کی ناکام کوشش کر چکی ہے۔سپریم کورٹ کو اس کاروئی نے حیرت میں ڈال دیا تاہم ان کے خلاف تا حال کوئی ایکشن نہ ہوا ہے۔
لہذا ان حالات میں ہماری اعلی عدالتوں کو اس بارے میں سوچنا ہو گا کہ ان پر اس طرح کے مزید کتنے الزامات لگ سکتے ہیں اور ان کے لئے کس قدر قابل قبول ہیں؟
ہماری معزز عدالتوں کو اس بارے میں ضرور یہ خیال رکھنا ہو گا کہ اس طرح کے لوگوں کے ساتھ انکی کیا حیثیت باقی رہ جائے گی اور اس کے ملک پر کیا دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور وہ کتنے خوفناک اور تباہ کن ہوں گے اور ہمارے ملک کا کیا بنے گا؟
میری اعلی عدالتوں سے یہ دلی گزارش ہے کہ وہ ان امور پر بھی بھرپور توج دہیں کہ لوگوں کے ٹیکس کے کھربوں روپے سالانہ کہاں گئے اور اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں ان حکمرانوں کے ادوار میں ۴ کروڑ بھکاری پیدا کئے گئے اور انہی رپورٹوں کے مطابق ۸ کروڑ مزید پاکستانی ان میں شامل ہونے کی جانب گامزن ہیں۔
مائی لارڈ، اگر ہماری حکومتیں اور ان سی متعلق تحقیقی ادراے ان سے سوال نہ کرین گے تو کیا ہم آسمان سے تحقیقی ادارے بلوائیں گے؟
مزید براں مائی لارڈ، یہ بھی قومی نوعیت کا سوال ہے کہ انہی چو روں،داکووئں اور رسہ گیروں اور لینڈ مافیا اور میڈیا مافیا جن پر اربوں روپے کے ٹیکس چوری کے الزامات ہیں ، کیس بھی چل رہے ہیں، کو کس قانون اور کون سی آئینی رعائیتوں کے تحت بار بار ایلکشن لڑنے اور ایم پی اے،ایم این اے ،سینیٹر اور قائید حزب اختلاف جیسے انتہائی اہم عہد وں پر براجمان کیا جاتا ہے۔
سوال یہ ہے مائی لارڈ ، کہ کیا پاکستان صرف چنند لوگوں اور ان کے خاندانوں کی اجارہ دارری کے لئے بنا تھا۔
مائی لارڈ، اس سے بھی اہم سوال یہ ہے کہ اگر کوئی عام شہری اس بارے میں کوئی سوال کر ے تو ہماری عدالتیں انکو توہین عدالت کے جرم میں سزا سناتی ہیں۔ اگر لوگ اپنے آئینی و قانونی حقوق کے لئے عدالتوں کا دروازہ ناک نہ کریں گے تو کہا جائیں گے ۔

نیز جب آئین و قانون برملا کہتا ہے کہ کوئی بھی مکار،چھوٹا ،دغاباز،اقربا پرور،نسل پسند،مزہبی جنونی،نسل،رنگ اور سماجی حیثیت کی بنیاد پر عمل پیرا ہو گا وہ آئینی و قانونی طور پر آرٹیکل ۴ کی خلاف ورزی کا مرتکب تصور ہو گا اور آئین کا آرٹیکل ۵ کی رو سے اس کے اقدامات کو دیکھا و پرکھا جائے گا۔ نیز وہ شخص آئینی و قانونی طور پر آرٹیکل5/2 and article 25 کا بھی منکر تصور ہو گا۔
مائی لارڈ، فلسفہ قانون یہ کہتا ہے کہ تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں اور انہیں برابری کی سطح پر ہی قانون یعنی انصاف تک رسائی کا حق حاصل ہے نیز سستا اور فوری انصاف تک رسائی ہم سب لوگوں کا بنیادی حق ہے جس کی ۷۰ سالوں سے برملا نفی کی جا رہی ہے اور عدالتیں اعلی عہدوں اور مال داروں پر فقط ناراض ہوتی ہیں ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کرتیں ۔
جب عام شہری اس طرح کی شکایات کرتے ہیں تو ہماری عدالتیں عام لوگوں سے خفا ہو جاتی ہیں اور ان کی محرومیوں اور ذلتوں اور رسوائیوں کو نظر انداز کر دیتی ہیں کہ یہ شخص کیونکر اس نہج پر آیا ہے اور وہ کون سے محرومی کے عوامل ہیں جو اسے یہاں تک لائے ہیں۔ اس طرح عام لوگ جیتے جاگتے مر جاتے ہیں۔should our courts look into those very factors that push and pull the commons to that very conditions and if not who will see the matter?
اس کے علاوہ مائی لارڈ، یہ معاملہ بھی انتہائی توجہ طلب ہے کی صرف اس بہانے کہ کسی ڈاکو اور لٹیرے یا غاصب کو ابھی سزا نہیں ملی لہذا وہ حاجی تصور کیا جا سکتا ہے جبکہ ستر دفعہ وہ تاریخیں لے چکا ہے، اور ایلکشن بھی لڑ سکتا ہے، ایم این اے بھی بن سکتا ہے،سینیٹر بھی بن سکتا ہے اور احتساب کرنے والے ادراوں کا سربراہ بھی بن سکتا ہے۔
مائی لارڈ،
بظاہر یہ کہنا درست ہے کہ جب تک کسی شحص کو سزا نہ ہو جائے وہ بے گناہ تصور کیا جائے گا لیکن اس سارے کھیل میں حتمی فائیدہ کس کو ملتا ہے،یقینا وہ امیر،افسر یا حکمران ٹولا ہوتا ہے جبکہ عام آدمی اس طرح کے ڈیلے سے ہمیشہ نقصان اٹھا تا ہے۔
مائی لارڈ، سپریم کورٹ کی جانب سے ٹائیم فریم آنے کے بعد بھی یہی صورتحال چل رہی ہے جس پر اعلی عدالتوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
حال ہی میں اس ملک کے خلاف جو بھیانک سازش وجود میں آئی ہے اس کے بارے میں اس میں ملوث لوگ پاکستان کے تمام اداروں پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ یہ خط وزارت خارجہ میں بیٹھ کر لکھا گیا ہے اور اس میں مریم والا کیلیبری فانڈ استعمال کیا گیا ہے اور صرف حکمران اپنے اقدرار کو بچانے اور مخالفین کو کچلنے کے لئے بہانہ سازی کر رہے ہیں۔
یہ لوگ پہلے س خط کو تسلیم ہی نہ کرتے تھے،پھر کہا اگر خط سچا ہے تو ہم حکومت کے ساتھ ہیں،پھر کہا کہ خط کو پارلیمان میں کیوں نہ لایا گیا ہے، پھر مقصود چپراسی نے کہا کہ ہم اس خط کو نہ تو دیکھنا چاہتے ہیں اور نہ ہی national defence committee میں اس ملاقات کا حصہ بنیں گے۔
ایک دین فروش نے یہ بھی دعوا ی کیا ہے کہ اگر آئیندہ کے ایلکشن میں پی ٹی آئی جیتے گی تو ہم اسے تسلیم نہ کریں گے جبکہ یہ زبان یہ دین فروش پہلے دن سے بول رہا ہے اور بار بار ایلکشن کی بات بھی کرتا ہے۔
عوام کو یہ جان لینا چاہیے کہ یہ ایجنڈہ اتنا سادہ نہ ہے کہ ایلکشن ہوں گے اور سبھی ان کو تسلیم کر لیں گے۔ایسا ہر گز نہ ہو گا اور ہر قیمت پر بھٹو کے دور والی صورتحال پیدہ کی جئے گی چاہے پاکستان رہے نہ رہے،خانہ جنگی ہو،قتل عام ہو ،غارت گری ہو ان سب کے لئے یہ ان کے منصوبے کا حصہ ہے جیسا کہ ان قاتلین نے بھٹو کے خلاف ہو بہو یہی کیا تھا۔
اس ساری صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام پاکستانیوں کو انتہائی پر امن اور قانونی طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے مسلسل باہر آنا ہو گا۔
اگر ایسا نہ ہوا اور پاکستانی ڈرامے دیکھتے رہ گئے تو پھر وہ ڈاکو اور اس ملک میں ۴ کروڑ فقیر پیدا کرنے والے ہم پر ملسط کر دئے جائیں گے اور پھر ہمارا نام تک نہ ہو گا داستانوں میں۔

جو قومیں حق و انصاف کے لئے باہر نہ آ ئیں رب ان پر لعنت بھیجتا ہے اور انکو دوسروں کی غلامی میں ڈال دیتا ہے۔سو پاکستان کے ۲ ۲ کروڑ لوگوں کو یہ سوچنا ہے اور فوری فیصلہ بھی کرنا ہے کہ وہ ایک آزاد اور خود مختار پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں یا کہ مودی اور امریکی غلامی ان کے لئے اور انکی نسلوں کے لئے قابل قبول ہے جہاں انکی سماجی حیثیت محض ایک شودر کی سی رہ جائے گی۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاو گے پاکستان والو
تمہاری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں

Salman Baig
About the Author: Salman Baig Read More Articles by Salman Baig: 20 Articles with 14758 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.