|
|
کیا آپ کسی ایسے باغ میں سیر کرنے کی خواہش کریں گے جہاں
آپ کی جان کو خطرہ ہو؟ بالکل بھی نہیں، لیکن کچھ لوگ ہیں جن کے لئے یہ ایک
ایڈونچر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی طرح کے تجسس پسند لوگوں کے لئے ایک گارڈن،
"پوائزن گارڈن" کے نام سے بنایا گیا ہے، جو انگلینڈ میں موجود ایلن وِک
گارڈن کا ایک حصہ ہے— یہ تقریباً 100 اقسام کے زہریلے، اور نشہ آور پودوں
سے بھرا ہوا ہے۔ |
|
پوائزن گارڈن کی حدود کالے آہنی دروازوں کے پیچھے ہے جو
صرف ماہر ٹور گائیڈز کی نگرانی میں وزٹ کیا جا سکتا ہے۔ وزیٹرز کو کسی بھی
پودے کو سونگھنے، چھونے یا چکھنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ کچھ
لوگ باغ میں محض چہل قدمی کے دوران زہریلی فضا میں سانس لینے سے بیہوش ہوئے۔
ٹریور جونز، ہیڈ باغبان، اس باغ کے ماہر ٹور گائیڈ ہیں۔ |
|
ایلن وِک گارڈنز کی ابتداء 1995 میں ہوئی، جب لارڈ اور لیڈی پرسی، نارتھمبر
لینڈ کے 12ویں ڈیوک اور ڈچس بنے، اور وہ الن وک کیسل اور اس سے ملحقہ 12
ایکڑ زمین والے باغ کے نئے مالک بن گئے۔ |
|
|
|
ماضی میں یہ ایک عظیم الشان جگہ رہی، لیکن20ویں
صدی کے دوران یہ باغ خستہ حالی کا شکار ہو گیا - اسے دوسری جنگ عظیم کے
دوران 'ڈِگ فار وکٹری' مہم کے طور پر فصل اگانے کے لیے استعمال کیا گیا،
اور جنگ کے بعد اسے عوامی باغ کے طور پر بند کر دیا گیا۔ |
|
اس باغ کی تخلیق ڈچس آف نارتھمبرلینڈ، جین پرسی کے سر
جاتی ہے۔ یہ مکمل طور پر ڈچس کی تخلیق تھی، جو اٹلی کے دورے کے موقع پر
اپوتھیکری گارڈن سے متاثر ہوئی تھی، جہاں باغات کی کثیر تعداد نے انھیں
متاثر کیا۔ انھوں نے دیکھا کہ وہاں پودوں کی میڈیسن بنانے کی طاقت پر توجہ
مرکوز کی گئی ہے… انھیں ایک اچٹتا ہوا خیال آیا کیوں نہ زہریلے پودوں کی
ایک کلیکشن ہو جو لوگوں کے لئے ایک ایڈونچر ہوسکتا ہے۔ |
|
ان کی ہدایت کے مطابق اس منصوبے کے لیے دنیا بھر سے
معروف آرکیٹیکٹز کو لایا گیا، جن میں عالمی شہرت یافتہ جیک وِرٹز اور ان کے
بیٹے پیٹر ورٹز شامل ہیں، جنہوں نے اس کا مرکزی ڈھانچہ ڈیزائن کیا۔ اب ان
16ویں صدی کے آہنی دروازوں کے پیچھے، سحر انگیز باغات کا ایک حیران کن جال
ہے جس میں بانس کی سرنگوں کی بھول بھلیاں، ایک مرکزی پانی کی آبشار، ایک
چیری کا باغ، سانپ کی شکل کا باغ، اور ایک یادگار ٹری ہاؤس ہے۔ (جو دنیا کا
سب سے بڑا ٹری ہاؤس مانا جاتا ہے)، ایک ریستوران، بار اور ایونٹ ایریا بھی
ہے جن تک رسائی کے لئے رسی کے پل بنائے گئے جو یقیناً اسکی قدرتی خوبصورتی
برقرار رکھنے کے لئے ہیں۔ |
|
|
|
باغ ہر طرف مجسموں اور جدید ترین لائٹنگ اور واٹر
ٹیکنالوجیز سے بھرا ہوا ہے، باغ کا انتہائی متاثر کن منظر جو ڈیزائنرز کی
مہارت اور جدت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ باغ صرف دو تہائی تعمیر کیا گیا ہے،
جو فنڈ ریزنگ کے زریعے پایہ تکمیل تک پہنچا ہے۔ |
|
خطرناک ہونے کے باعث پوائزن گارڈن کو صرف ماہر گائیڈز کی
نگرانی میں وزٹ کرنے کی اجازت ہے، یہ گائیڈز مہلک پودوں کی 100 انواع میں
سے ہر ایک کے بارے میں مکمل طور پر معلومات رکھتے ہیں۔ نباتات کو چکھنے،
چھونے یا یہاں تک کہ سونگھنے سے درپیش خطرات کے بارے میں ہدایات درج ہیں،
لیکن انسانی تجسس لوگوں کو وہاں لے جاتا ہے- 2014 کے موسم گرما میں، سات
وزیٹرز زہریلی فضا میں سانس لینے کے بعد بے ہوش ہو گئے۔ |
|
پوائزن گارڈن کی انواع میں Strychnos nux-vomica ،
ہیملاک، Ricinus communis (بے ضرر کیسٹر آئل کے ساتھ مہلک ricin بھی)، فاکس
گلوو، ایٹروپا بیلاڈونا (جسے عام طور پر ڈیڈلی نائٹ شیڈ کہا جاتا ہے)،
برگمینسیا اور لیبرنم شامل ہیں۔یہ پودے میڈیسن کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں
لیکن ان کی مقدار کے بارے میں ایکسپرٹس جانتے ہیں کیونکہ ان کو پروسیس کر
کے میڈیسن کے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ زہریلے مشرومز کی کثیر تعداد اس
باغ میں موجود ہیں جو دکھنے میں انتہائی خوبصورت لگتے ہیں۔ |
|
|
|
پوائزن گارڈن— دنیا کے باغات میں سے ایک انتہائی منفرد
باغ ہے جو یقیناً اشرافیہ کی سوچ کا ایک جدا انداز ہے ! |
|
|
|
|