کرپٹ ،مفاد اور اناپرست ٹولہ

سابق وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا ایک خوددار قوم ہے کوئی ان پر دباؤ نہیں ڈال سکتا۔ جبکہ پاکستانی قوم خوددار نہیں ہے ہر ملک پاکستان پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان نے پاکستان پر ساڑھے تین سال حکومت کی، وہ اس عرصہ میں نہ ملک سے غداروں کو ختم کرسکے اور نہ ہی اس قوم کو خوددار بناسکے۔اگر یہی بات کوئی اور کرتا تو شاید اس پر غداری کی تہمت لگا دی جاتی، لیکن خان صاحب کی بات پرذرا غور کریں تو انہوں نے سچ ہی کہا ہے کہ انڈیا ایک خوددار ملک ہے، انڈیا دنیا کا واحد ملک ہے جس کے تمام ممالک سے سٹریٹجک تعلقات ہیں وہ بیک وقت چائنہ ، امریکا اور روس تینوں کا دوست ہے، یہ دنیا میں کسی بھی لابی کاحصہ بننے کی کوشش نہیں کرتا، دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جس میں انڈین نہ رہتے ہوں، اس نے اپنی خارجہ پالیسی ہمیشہ اپنے مفادات کے مطابق رکھی یہی وجہ ہےکہ پاکستان نے 5 اگست 2019 کے اقدام کے بعد بھارت کے خلاف بھرپور مہم چلائی، اقوام متحدہ میں قراردادیں جمع کروائیں لیکن کسی بھی ملک نے انڈیا کے خلاف کاروائی سے گریز کیا۔ انڈیا واقعی ہی ایک خوددار ملک ہے جس میں راہول گاندھی نے الیکشن ہارنے کے بعد من و عن اپنی شکست کو قبول کیا جو پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں نہ ہوسکا۔ انڈیا واقعی ہی ایک خوددار ملک ہے، انڈیا میں اٹل بہاری واجپائی کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی جس میں اپوزیشن کو صرف ایک ووٹ کی برتری تھی تو اٹل بہاری واجپائی نے استعفیٰ دےدیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایوان میں اکثریت کھوچکاہوں لہٰذا میں استعفیٰ دیتا ہوں۔ اس خودداری کے کچھ دوسرے پہلو بھی ہیں جن پر سابق وزیراعظم روشنی ڈال دیتے تو اچھا ہوتا۔

لیکن موجودہ وزیراعظم بھی کسی سے کم نہیں، حالیہ ایک بیان میں شہباز شریف نے پاکستانی قوم کو بھکاری کہا ہے لیکن کیا ہم بھکاری ہیں؟ کوئی اس قوم کی خودداری پر سوال اٹھا رہا ہے تو کوئی اس قوم کو بھکاری کہہ رہا ہے۔ لیکن ہم خوددار ہو بھی کیسے سکتے ہیں کیونکہ جس ملک کی چالیس فیصد آبادی غربت کی لکیرسے نیچے ہو وہ قوم خوددار کیسے ہو سکتی ہے؟ جس کو دو وقت کی روٹی میسر نہ ہو وہ قوم بھکاری کیوں نہ بنے کیونکہ '' غربت تہذیب کے آداب بھلا دیتی ہے'' اس ملک میں75 سالوں میں کئی حکمران اپنے نظریات کے ساتھ آئے اور گئے لیکن ان سب میں ایک چیز مشترک تھی کہ انہوں نے اپنی اوقات اور جھولی کے مطابق قوم کو لوٹا۔ قائداعظم کے بعد اس ملک میں لیڈرشپ کا بحران رہا ہے جو اب شدید تر ہوتا جارہا ہے۔

بس میں بیٹھے ایک بزرگ سے ہم کلامی کا موقع ملا جس نے پاکستانی سیاست کے بارے میں اپنے تجربات سے آگاہ کیا، اس بزرگ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں سیاست کے تیں ٹولے ہیں۔ کرپٹ عناصر، مفاد پرست اور اناپرست۔ کرپٹ ٹولہ میں زرداری اور اس کے رفقاء شامل ہیں جبکہ مفادپرست ٹولہ میں نوازشریف خاندان شامل ہیں جنہوں نے اس ملک سے مفاد اٹھایا ہے اور اپنے کاروبار میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے بعد اناپرست ٹولہ میں عمران خان شامل ہے، جس نے خود کو ہمیشہ قانون سے بالاتر سمجھا ہے اور عمران خان کو اس کی اناپرستی ہی لے ڈوبی ہے۔دعا ہے اللہ تعالیٰ اس ملک کی عوام کو نیکی اور بدی میں فرق کاشعور عطا کرے اور ملک پاکستان کو دن دگنی اور رات چگنی ترقی دے۔

Aftab Shahzad
About the Author: Aftab Shahzad Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.