قضاء حاجت اور استنجاء سے متعلق ہدایات

معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 406
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ ، أُعَلِّمُكُمْ ، إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ ، وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا. وَأَمَرَ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ. وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ ، وَالرِّمَّةِ. وَنَهَى أنْ يَسْتَطِيبَ الرَّجلُ بِيَمِينِهِ » (رواه ابن ماجه والدارمى)

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، میں تم لوگوں کے لئے مثل ایک باپ کے ہوں اپنی اولاد کے لئے (یعنی جس طرح اولاد کی خیر خواہی اور ان کو زندگی کے اصول و آداب سکھنا ہر باپ کی ذمہ داری ہے اسی طرح تمہاری تعلیم و تربیت میرا کام ہے اس لئے) میں تمہیں بتاتا ہوں کہ جب تم قضائے حاجت کے لئے جاؤ تو نہ قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھو نہ اس کی طرف پشت (بلکہ اس طرح بیٹھو کہ قبلہ کی جانب نہ تمہارا منہ ہو نہ تمہاری پیٹھ)۔ (حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ) اور آپ ﷺ نے استنجے میں تین پتھروں کے استعمال کرنے کا حکم دیا اور منع فرمایا استنجے میں لید اور ہڈی استعمال کرنے سے اور منع فرمایا داہنے ہاتھ سے استنجا کرنے سے۔ (سنن ابن ماجہ، دارمی)

معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 414
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي جُحْرٍ » (رواه ابوداؤد والنسائى)

حضرت عبداللہ بن سرجس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی ہرگز کسی سوراخ میں پیشاب نہ کرے۔ (سنن ابی داؤد و سنن نسائی)

تشریح
جنگل میں اور اسی طرح گھروں میں جو سوراخ ہوتے ہین وہ عموماً حشرات الارض کے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی گنوار آدمی یا نادان بچہ کسی سوراخ میں پیشاب کرے تو ایک تو اس میں رہنے والے حشرات الارض کو بے ضرورت اور بے فائدہ تکلیف ہو گی، دوسرے یہ خطرہ ہے کہ وہ سوراخ سانپ یا بچھو جیسی کسی زہریلی چیز کا ہو اور وہ اچانک نکل کر کاٹ لے ایسے واقعات بکثرت نقل بھی کئے گئے ہیں، بہر حال رسول اللہ ﷺ نے (جو امت کے ہر طبقے کے لئے اصل مربی اور معلم ہیں) سوراخ میں پیشاب کرنے سے ان ہی وجوہ سے بتاکید منع فرمایا ہے۔
معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 411
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، « أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ انْطَلَقَ ، حَتَّى لَا يَرَاهُ أَحَدٌ » (رواه ابوداؤد)

حضرت ابو ایوب انصاری اور حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا دستور تھا کہ جب آپ ﷺ کو قضائے حاجت کے لئے باہر جانا ہوتا تو اتنی دور اور ایسی جگہ تشریف لے جاتے کہ کسی کی نظر آپ ﷺ پر نہ پڑ سکتی۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں شرم و حیا اور شرافت کا جو مادہ ودیعت رکھا ہے اس کا تقاضا ہے کہ انسان اس کی کوشش کرے کہ اپنے اس قسم کی بشری ضرورتیں اس طرح پوری کرے کہ کوئی آنکھ اس کو نہ دیکھے، اگرچہ اس کے لئے اس کو دور سے دور جانے کی تکلیف اٹھانی پڑے، یہی رسول اللہ ﷺ کا عمل تھا اور یہی آپ ﷺ کی تعلیم تھی۔

معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 410
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « اتَّقُوا اللَّاعِنَيْنِ » ، قَالُوا : وَمَا اللَّاعِنَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ : « الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاسِ أَوْ ظِلِّهِمْ » (رواه مسلم)
قضاء حاجت اور استنجاء سے متعلق ہدایات
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ لعنت کا سبب بننے والی دو باتوں سے بچو، صحابہؓ نے عرض کیا کہ حضرت! وہ دو باتیں کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک یہ کہ آدمی لوگوں کے راستے میں قضائے حاجت کرے اور دوسرے یہ کہ ان کے سائے کی جگہ میں ایس کرے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ کہ لوگ جس راستے پر چلتے ہوں یا سائے کی جگہ آرام کرنے کے لئے بیٹھتے ہوں اگر کوئی گنوار آدمی وہاں قضائے حاجت کرے گا تو لوگوں کو اس سے اذیت اور تکلیف پہنچے گی اور وہ اس کو برا بھلا کہیں گے اور لعنت کریں گے۔ لہذا ایسی باتوں سے بچنا چاہئے ..... اور سنن ابی داؤد میں حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس مضمون کی ایک حدیث مروی ہے، اس میں راستے اور سائے کے علاوہ ایک تیسری جگہ موارد کا بھی ذکر ہے۔ جس سے مراد وہ مقامات ہیں جہاں پانی کا کوئی انتظام ہو اور اس کی وجہ سے لوگ وہاں آتے ہوں۔ اصل مقصد حضور ﷺ کی ہدایت کا بس یہ ہے کہ اگر گھر کے علاوہ جنگل وغیرہ میں ضرورت پیش آ جائے تو ایسی جگہ تلاش کرنی چاہئے جہاں لوگوں کی آمدورفت نہ ہو اور ان کے لیے۔

معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 413
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيهِ أَوْ يَتَوَضَّأُ فِيهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ " (رواه ابوداؤد)
قضاء حاجت اور استنجاء سے متعلق ہدایات
حضرت عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ تم میں سے کوئی ہرگز ایسا نہ کرے کہ اپنے غسل خانے میں پہلے پیشاب کرے پھر اس میں غسل یا وضو کرے اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ایسا کرنا بہت ہی غلط اور بڑی بدتمیزی کی بات ہے کہ آدمی اپنے غسل کرنے کی جگہ میں پہلے پیشاب کرے اور پھر وہیں غسل یا وضو کرے، ایسا کرنے کا ایک برا نتیجہ یہ ہے کہ اس سے پیشاب کی چھینٹوں کے وسوسے پیدا ہوتے ہیں ..... اس آخری جملے سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کا تعلق اسی صورت سے ہے کہ جب غسل خانہ میں پیشاب کے بعد غسل یا وضو کرنے سے ناپاک جگہ کی چھینٹوں کے اپنے اوپر پڑنے کا اندیشہ ہو ورنہ اگر غسل خانہ کی بناوٹ ایسی ہے کہ اس میں پیشاب کے لئے اگل جگہ بنی ہوئی ہے یا اس کا فرش ایسا بنایا گیا ہے کہ پیشاب کرنے کے بعد پانی بہا دینے سے اس کی پوری صفائی اور طہارت ہو جاتی ہے تو پھر اس کا حکم یہ نہیں ہے۔
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462009 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More