|
|
اس وقت چاہے پرنٹ میڈیا ہو یا سوشل میڈيا ہر طرف ایک
جیسے واقعات کی گونج سنائی دے رہی ہے جن کا موضوع بحث نمرہ اور دعا جیسی
لڑکیوں کا گھر سے بھاگ کر شادی کر دینے کا فیصلہ ہے۔ |
|
یہ واقعات جو بظاہر بہت دلچسپ اور چٹخارے دار محسوس ہو
رہے ہیں اس کی سنجیدگی کو مناسب انداز میں محسوس نہیں کیا جا رہا ہے۔ دعا
کے والد میڈیا پر سب کے سامنے بار بار اس بات کی گردان کر رہے ہیں کہ ان کی
بیٹی صرف چودہ سال کی ہے۔ جس کی شادی چائلڈ میرج کے زمرے میں آتی ہے اس وجہ
سے یہ قانونی طور پر درست نہیں جب کہ دوسری جانب دعا خود کو اٹھارہ سالہ
ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ |
|
کم عمری کی شادی اور
مسائل کا انبار |
ایک ماہر نفسیات نے گزشتہ روز ٹی وی پر ایک تجزیہ کرتے
ہوئے کہا کہ ان بچیوں نے گھر سے بھاگ کر شادی تو کر لی ہے اب یہ نہ سوچیں
کہ یہ کیوں ہوا بلکہ یہ سوچیں کہ اب شادی کے بعد کیا ہوگا؟ |
|
جی ہاں یہ وہ سوال ہے جو سب ہی کے ذہنوں میں پیدا ہو رہا ہے اس حوالے سے
کچھ ممکنات کے بارےمیں ہم آپ سے بات کریں گے- |
|
|
|
1: رومانس کے بت کا چکنا
چور ہونا |
جیسے کہ حالیہ واقعات میں دیکھنے میں آرہا ہے کہ نوجوان
جوڑے چاہے لڑکے ہوں یا لڑکی دونوں ہی بہت کم عمر ہیں اور اپنی امیچورٹی کے
سبب گھر سے بھاگ کر شادی کا فیصلہ کیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ لوگ
ذہنی طور پر اس پختگی کے حامل نہیں ہیں جو ان کو مستقبل کی پلاننگ کرنے میں
مددگار ثابت ہو سکے- |
|
2: ایسی لڑکی نانی دادی بننے کے بعد بھی گھر سے بھاگی
ہوئی ہی ہوتی ہے |
شادی صرف دو افراد کے ملاپ کا نام نہیں ہوتا ہے بلکہ
شادی تو دو خاندانوں کو ایک مضبوط ڈور سے باندھ دیتی ہے- مگر وہ ایسے گھر
سے بھاگ کر کم عمری میں کی جانے والی شادی نہیں ہوتی ہے- |
|
لڑکی والے کبھی بھی اس بات کو فراموش نہیں کر سکتے ہیں
کہ ان کی بیٹی کسی لڑکے کی وجہ سے ان کے منہ پر کالک مل کر کسی دوسرے کا
ہاتھ تھاما جب کہ ایسی لڑکیوں کی زندگی سسرال میں بھی کچھ زيادہ خوشگوار
نہیں ہوتی ہے- |
|
اسے بات بات پر گھر سے بھاگ کر آنے کا طعنہ ملتا ہے جب
کہ دوسری جانب سسرال میں بھی ایسی لڑکیوں کے ساتھ لوگ اپنی بیٹیوں کو
بٹھانے سے کتراتے ہیں کہ کہیں ہماری بیٹی کو بھی گھر سے بھاگنے کی تربیت نہ
دے دے- |
|
3: میکہ نہ ہونے کی وجہ سے تنہائی کا احساس
|
ابھی تو ماں باپ برے لگ رہے ہیں کہ وہ اس شادی سے روک رہے تھے اور لڑکی کو
یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کے سب سے بڑے دشمن اس کے ماں باپ ہی ہیں- لیکن جب
زندگی کی تلخ سچائياں سامنے آئيں گی اور ازدواجی زندگی کے پریکٹیکل پہلو
سامنے آئيں گے تو اس وقت ماں باپ کے گھر کی ٹھنڈی چھاؤں بہت یاد آئے گی- |
|
ایسی لڑکیاں جن کو میکے کی سپورٹ حاصل نہیں ہوتی ہے سسرال میں بھی ہمیشہ
دباؤ کا شکار رہتی ہیں اور اس قدر و منزلت سے محروم رہتی ہیں جو میکے کی
سپورٹ رکھنے پر ملتی ہے- |
|
|
|
4: معاشی مسائل کا بوجھ
|
عاشقی کے چکر میں شادی تو کر لی لیکن زندگی کی تلخ
حقیقتوں میں سب سے پہلی حقیقت معاشی میدان میں مضبوطی ہوتی ہے- انسان کو
معاشی میدان میں کامیاب ہونے کے لیے جس وقت کی ضرورت ہوتی ہے ان جوڑوں نے
تو اس سے قبل ہی شادی کر لی ہے- |
|
لڑکے کے والدین بھی اس کو ایک وقت تک سپورٹ کر سکتے ہیں
اس کے بعد وہ بھی مدد سے ہاتھ کھینچ لیتے ہیں اور ایسے وقت میں عاشقی کا
بھوت سر سے اتر جاتا ہے- |
|
5: اپنے بچوں سے اپنا
ماضی کیسے چھپائیں گے |
شادی تو ہو گئی اب یقیناً بچے بھی ہوں گے سوال یہ ہے کہ
کیا آپ اپنے بچوں کو یہ بتا سکیں گے کہ آپ نے کیسے شادی کی تھی اور کیا آپ
یہ برداشت کر سکیں گے کہ جو کچھ آپ نے اپنے والدین کے ساتھ کیا ہے آپ کے
بچے بھی یہی عمل کریں- |
|
یاد رکھیں! |
اس وقت جو خوشیوں کا جو محل پسند کی شادی کے نام پر کم
عمری میں یہ جوڑے تعمیر کر رہے ہیں- بظاہر تو ان کا قانونی حق ہے مگر
درحقیقت یہ ایک سراب ہے جو زندگی ماں کے آنسوؤں اور باپ کی آہوں کے ساتھ
شروع کی جائے اس کی خوشی کی ضمانت تو آسمان والا بھی نہیں لے گا- |
|