آئین کسی بھی ملک کا بر تر قانون ہوتا ہے لیکن پاکستان میں اس پر صرف زور شور سے باتیں ہوتی ہیں عمل نہیں ہوتا۔ ہر طاقتور اسے اپنے اپنے مفادات او ر تحفظ کے طور پر مرضی سے استعمال کرتا ہے اور ہر کوئی جو بھی کام کرتا ہے یا فیصلہ سناتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ اس کا فیصلہ آئین اور قانون کے عین مطابق ہے۔ کسی کو بھی معلوم نہیں ہو سکتا کہ کون حق پر ہے اور کون نہیں۔ |
|
|
پاکستان کا آئین |
|
آئین کیا ہے؟ آئین ملک کے نظام چلانے کے لئے قواعد و ضوابط کا مجموعہ ہے اور یہ کسی بھی ملک کا بر تر قانون ہوتا ہے لیکن پاکستان میں آئین کیا ہے؟ ا س پر کتنا عمل ہوتا ہے اور کس کس پر لاگو ہوتا ہے یہ بہت مشکل سوال ہے۔ آج کل آئین آئین کا بہت شور کیا جارہا ہے ان سے سوال ہے کہ صادق اور امین کی تعریف کر دیں تاکہ ہماری غلط فہمیاں دور ہو جائیں ہماری معلومات کے مطابق صادق اس کو کہتے ہیں جو ہمیشہ سچ بولے اور امین اس کو کہتے ہیں جو کسی بھی امانت میں کبھی خیانت نہ کرے۔ اگر آئین میں موجود صادق اور امین کے بھی یہی معنی ہیں تو پھر کیا شہباز شریف صادق اور امین ہیں؟ انہوں نے کتنی مرتبہ زرداری کے بارے کن کن الفاظ کا استعمال کیا سب کو پتہ ہے اور کیا کیا سلوک کرنے کا کہا سب ریکارڈ ہے اور سیاسی عہدہ بھی ایک امانت ہوتا ہے اس سے انہوں نے کہاں تک امانت کی؟ کیا زرداری اور بلاول صادق اور امین ہیں؟ انہوں نے کتنی مرتبہ شہباز شریف اور نواز شریف کے بارے کن کن الفاظ کا استعمال کیا سب کو پتہ ہے اور کیا کیا سلوک کرنے کا کہا سب ریکارڈ ہے اور سیاسی عہدہ بھی ایک امانت ہوتا ہے اس سے انہوں نے کہاں تک امانت کی؟ کیا مولانا فضل الرحمان صاحب صادق اور امین ہیں؟ انہوں نے کتنی مرتبہ زرداری اور شہباز شریف کے بارے کن کن الفاظ کا استعمال کیا سب کو پتہ ہے اور کیا کیا سلوک کرنے کا کہا سب ریکارڈ ہے اور سیاسی عہدہ بھی ایک امانت ہوتا ہے اس سے انہوں نے کہاں تک امانت کی؟ یہ سب اب اکٹھے ہو چکے ہیں تو وہ سب کچھ جو وہ پہلے ایک دوسرے کے بارے کہتے تھے وہ جھوٹ تھا یا اب جو کچھ کر رہے ہیں وہ جھوٹ ہے؟ اسی طرحکیا عمران خان صاحب صادق اور امین ہیں؟ انہوں نے ق لیگ، ایم کیو ایم کے بارے کن کن الفاظ کا استعمال کیا سب کو پتہ ہے اور کیا کیا سلوک کرنے کا کہا سب ریکارڈ ہے اور سیاسی عہدہ بھی ایک امانت ہوتا ہے اس سے انہوں نے کہاں تک امانت کی؟ اگر سب صادق اور امین نہیں ہیں تو ان کے پاس یہ عہدے کیوں؟ حالانکہ آئین میں صاف صاف کسی بھی سیاسی عہدے کے لئے صادق اور امین کا ہونا لازمی ہے۔ اور اگر صادق اور امین کا اصول لاگو کیا جائے تو میرے خیال میں آج کل کوئی بھی اس پر پورا نہیں اترتا ہے اور فرشتے تو آنے سے رہے۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ آئین کا اتنا زیادہ شور کرنا اچھا نہیں ہے کیونکہ اس پر پوری طرح عمل ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے۔ سب لوگ اپنے اپنے مفادات اور تعلقات اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دیتے ہیں اور کام کرتے ہیں عدل وا نصاف اور آئین یہ سب ثانوی باتیں ہیں۔
|