|
|
قرآن کو پڑھنا اور سمجھ کر پڑھنا اور اس کے بعد اس پر
عمل کرنا ہر مسلمان کا اولین فریضہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان کے بابرکت
مہینے میں جس میں اس قران کا نزول ہوا قرآن کی تلاوت اور تفسیر و تجوید کا
خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے جس کے لیے مساجد مین تراویح کے ساتھ ساتھ درس
قرآن کی محفلیں بھی منعقد کی جاتی ہیں- |
|
قرآن کے دورہ تفسیر کی
بڑی محفل |
خیبر پختونخواہ کے شہر صوابی میں موجود پنج پیر نامی
گاؤں اس حوالے سے منفرد شہرت رکھتا ہے کہ اس گاؤں میں موجود مدرسہ
دارالقران میں دورہ تفسیر قرآن کا انعقاد کیا جاتا ہے جو کہ کئی حوالوں سے
انتہائی منفرد ہے جس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے- |
|
1: اسی سالوں سے جاری
درس |
مدرسہ دار القرآن میں اس تفسیر قرآن کا آغاز 1938 میں مولانا محمد طاہر پنج
پیری نے کیا تھا۔ جن کی وفات کے بعد اس سلسلے کو ان کے بیٹے اور جانشین
مولانا محمد طیب طائری نے جاری و ساری رکھا ہے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ دورہ
تفسیر قرآن کا آغاز 10 شعبان سے ہوتا ہے جو کہ 27 رمضان کی رات کو اختتام
پزیر ہوتا ہے- |
|
|
|
2: صرف پشتو زبان میں
درس |
اس تفسیر قرآن کا بنیادی مقصد پنچ شیر اور اس کے اردگرد
کے لوگوں کو ان کی مادری زبان میں قرآن کی تعلیمات دینا تھا تاکہ وہ زیادہ
سے زيادہ قران سے فیض اٹھا سکیں۔ پشتو زبان میں دیے جانے والے اس درس میں
نہ صرف خیبر پختونخواہ کے لوگ بہت جوش و خروش سے شرکت کرتے ہیں بلکہ ان کے
ساتھ ساتھ پڑوسی ملک افغانستان سے بھی لوگوں کی بڑی تعداد اس درس میں شرکت
کرتی ہے- |
|
3: ہزارہا افراد کی درس
قران میں شرکت |
اس درس کا آغاز 10 شعبان سے ہوتا ہے اور مولانا طیب کے
مطابق اس سال بھی اس درس میں 45 ہزار مردوں اور 15 ہزار خواتین نے شرکت کی
اتنی بڑی تعداد میں موجود یہ افراد زیادہ تر مسافر ہوتے ہیں جو اپنے شب و
روز قرآن کے علم کو سیکھنے میں ہی گزارتے ہیں- |
|
4: علاقے کے لوگوں کی
مہمان نوازی |
ان تمام افراد کی مہمان نوازی کا بنیادی انتطام مدرسے کی
انتطامیہ کی جانب سے کیا جاتا ہے مگر مہمانوں کی تعداد اور پورے ایک مہینے
تک ان کے قیام و طعام کا انتظام کرنا آسان بات نہیں ہوتی- اس وجہ سے اس
گاؤں کے تمام افراد اس عمل میں ان کی مدد کرتے ہیں اور مہمانوں کے لیے اپنے
گھر تک کے دروازے کھول دیتے ہیں- |
|
|
|
یہ مدرسہ اس بات کی بہترین مثال ہے جس کے مطابق تم لوگوں
میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو قرآن کی تعلیم دیتے ہیں اور قرآن سیکھتے ہیں۔
اللہ ان کی کوششوں کو کامیاب فرمائيں- |