اسرائیلی پولیس نے یہودیوں کو عبادت کے لیے مسلمان
نمازیوں کو مسجد اقصیٰ سے جبری بے دخل کرکے یہودیوں کو زبردستی داخل کر
دیا۔صہیونی پولیس کی سرپرستی میں انتہا پسند یہودی مسلمانوں کے قبلہ اوّل
میں گھس گئے۔ امتیازی سلوک پر احتجاج کرنے والے نمازیوں کو تشدد کا نشانا
بنایا۔ 18 نمازیوں کو گرفتار کر لیا۔اس تشدد پر پوپ فرانس کا وینی کن سٹی
میں ایسٹر کی سب سے بڑی تقریب میں بیان دیا کہ اسرائیل کو کسی کی مذہبی
آزادی سلب کرنے کاحق نہیں۔مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں عبادت سے نہ روکا
جائے۔ خبروں کے مطابق چوتھے دن بھی اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں داخل
ہو کر پرامن مسلمان نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ مسجد کا صحن مسلمانوں
نمازیوں سے خالی کرا لیا۔ نماز فجر کے بعد یہودیوں کا ایک گروپ مسجد اقصیٰ
میں داخل ہوا۔ مسلمانوں کے مختص جگہ پر عبادت کرنی شروع کی۔ اس پر پہلے سے
موجود نمازیوں نے احتجاج کیا۔ اس پر یہودی پولیس درمیان میں آ گئی۔متحصب
اسرائیلی پولیس نے یہودیوں کو ذبردستی مسلمانوں کی جگہ عبادت کرنے کی اجازے
دے دی۔مسلمانوں کو جبری باہر نکال دیا۔ اس سے پہلے جمعہ کو بھی صہیونی
فورسز نے مسلمانوں کے قبلہ اوّ ل مسجد اقصیٰ میں توڑ پھوڑ کی تھی۔اس وقت150
سے زاہد نمازیوں کو زخمی اور400 کو گرفتار کر لیاگیا تھا۔ ریڈ کراس کو
امدادی کاموں سے بھی روک دیا گیا۔مسجد اقصیٰ کے کسٹوڈین اردن اور اسرائیلی
حکومت کے درمیان رمضان سے قبل مذاکرات ہوئے تھے۔ ماہ مقدس میں مسلمانوں کی
کثیر تعداد میں آنے پر خصوصی انتظامات اور ضابطہ اخلاق پر اتفاق کیا گیا
تھا۔ مگر اس ضابطہ اخلاق پر اسرائیل کی طرف سے مسلسل خلاف دردی کی جاتی
رہی۔
ماہ مقدس رمضان میں مسلمان فلسطینیوں نمازیوں پر یہودیوں کے مظالم کے موقعہ
پر امت مسلمہ کی پشتی بان جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے نوٹس لیتے
ہوئے بیان دیا کہ رمضان کے مقدس ماہ میں پر امن مسلمان عبادت گزاروں پر
اسرائیل پولیس کے تشدد پر شدید احتجاج کرتا ہوں۔ صہیونی فوج نے مسلمانوں کے
قبلہ اوّل میں کشت و خون کابازار گرم کر کے امت مسلمہ کے جذبات کو شدید
ٹھیس پہنچائی۔جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ نے اپنے اجلاس میں 22
؍اپریل بروز جمعہ کو ملک گھیر یوم یکجہتی فلسطین منانے کی منظوری دی ہے۔
اسرائیل دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عوام اس پر امن احتجاج میں بھر پور
شرکت کریں گے ۔جمعہ کے خطبات میں ائمہ ِ امت مسلمہ، فلسطین کے مسئلہ کو
اُجاگر کریں گے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ اسرائیل سے دوستی
کی پینگیں بڑھانے والے مٹھی بھر ممالک اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔
سیدھی سی بات ہے کہ صہیونی یہودیوں کو چاہیے کہ اپنی عبادت گاہوں میں اپنی
مرضی کی عبادت کریں۔ ان کون روک سکتا ہے۔ یہ کیا بات ہوئی کہ آپ مسلمانوں
کے قبلہ اوّل مسجد اقصی ٰ میں ہی اپنی عبادت کر نے پر بضد ہیں ۔ مگر
صاحبو!یہ آسان سی بات نہیں۔ اس کے پیچھے ایک صہیونی بیانیہ ہے۔ یہ بیانیہ
متعصب ہندوؤں اور یہودیوں کا مشترکہ بیانیہ ہے۔ دونوں نے مسلمانوں کی عبادت
گاہوں مساجد کو ٹارگھٹ کیا ہوا ہے۔ یہودیوں کا بیانیہ ہے کہ قبلہ اوّل کے
نیچے ہیکل سلمانی ہے۔ اس پر یہ مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ وہ مسجد اقصیٰ کو
مسمار کر کے اس جگ ہیکل سلمانی کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ مختلف وقتوں میں
مسجد اقصیٰ کی دیواروں کو مختلف سمتوں نقصان پہنچاتے رہتے ہیں۔ کئی دفعہ
مسجد اقصیٰ کو آگ بھی لگا چکے ہیں۔یہودی فلسطینی مسلمانوں پر تاریخ کے
بدترین تشدد کرتے رہے ہیں۔ ان کو ان کے گھروں سے زبردستی نکال دیا۔ پوری
دنیا سے یہودیوں کو لا لا کر فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کر کے وہاں یہودی
بستیاں بنا بنا کر آباد کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ فلسطین ہمارا پرانا وطن
ہے۔ یہودی اﷲ کی طرف سے تھکاری ہوئی قوم ہے۔ قرآن شریف میں اس کی اﷲ سے
بغاوت کی روداد بیان کی گئی ہے۔اﷲ کی طرف ان کو کئی بار سزا بھی ملی ہے جس
کا ذکر قرآن شریف میں موجود ہے۔ یہ صدیوں سے دنیا کے ملکوں میں تتر بتر
ہیں۔ 1923ء میں عثمانیوں کے زوال کی شروع میں یہودیوں کو برطانیہ کے
عیسائیوں نے بلفور معاہدے کے تحت فلسطین مسلمانوں کے وطن میں آباد کیا گیا۔
یہ زبردستی کا معاہدہ تھا۔ جو دھونس دھاندلی کی بنیاد پر یک طرفہ طور پر
بنایا گیا تھا۔دنیااسرائیل کو امریکی کی ناجائز اولاد سے تشبہی دیتی ہے۔
امریکا کی مدد سے یہودیوں کو فلسطینیوں اور عرب مسلمانوں پر مسلط کیا گیا
ہے۔ تاریخ میں ظلم، جبر، تھونس، دھاندلی اور منفی پرپیگنڈوں سے انسانیت کو
کبھی بھی مسخر نہیں کیا جا سکا۔ انسان کو مہرو محبت، برابری اور بہترین
اخلاق سے ہی مسخر کیا جا سکتا ہے۔ غیر مسلم ہمیشہ دھوکا سازش لالچ اور
غداروں کے زریعے ہی مسلمانوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ برعظیم میں
میر جعفر اور میر صادق کے قردارں کی وجہ سے انگریز قابض ہوے تھے۔ اسی طرح
تارتایوں کو بھی مسلمان غداروں نے اسلامی مملکت پر حملہ آور ہونے کی دعوت
دی تھے۔ جبکہ مسلمان اپنے پر امن
شانتی والے دین کے وجہ سے دنیا میں غالب ہوئے۔برعظیم میں محمد بن قاسمؒ نے
سندھ میں داخل ہو کر اسی اخلاق کی وجہ سے بنیاد ڈالی تھی۔ برعظیم میں
مسلمان حکمرانوں کی وجہ سے نہیں بلکہ مسلمان بزرگوں کے اسلامی کے پر امن
مشن کے پیغام کی وجہ سے کروڑوں ہندو مشرف بہ اسلام ہوئے۔ انڈونیشیا ،ملیشیا
اور افریقہ کے علاقوں میں کوئی مسلمان حملہ آور نہیں گیا تھا۔عرب مسلمان
تجارت کرنے والے کی دیانت کی وجہ وہاں کے کروڑوں لوگ اسلام لائے تھے۔
یہود، ہنود اور نصارا تم جتنے چاؤ مسلمانوں پر ظلم کر لو۔ مسلمان تمھارے
غلام بننے کے لیے کبھی بھی تیار نہیں ہو نگے۔ یہ نبی محترم حضرت محمد صلی
اﷲ علیہ وسلم کے ماننے والے ہیں۔ ان میں جذبہ شہادت گامزن اور ہمیشہ موجود
رہتا ہے ۔ فلسطینیوں کی چار نسلیں یہودو نصارا کا مقابلہ بے یارو مدگار
ہونے کے باوجود کر رہیں ۔ وہ دن دور نہیں جب فلسطینیوں کو اﷲ کی طرف سے
غیبی امداد ملنے والی ہے۔ کیونکہ ظلم پھر ظلم ہے بھڑتا تو مٹ جاتا ہے۔ خون
پھر خون ہے بہتا ہے تو جم جاتا ہے۔ اﷲ نہتے فلسطنیوں کا مدد گا ہو۔ آمین۔
|