تحریر... محمدشہزاد مغل
مسلم لیگ ن کا ہر باشعور پڑھا لکھا سپورٹر ایک انجانے سے خوف وسوسے مبتلا
ہوں کہ ن لیگ کا بیانہ جو نواز شریف کا بیانہ تھا اس شاید قائم نہیں رہے
ہائی ہے ن لیگ کے تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز اور ورکر جس طرح جواں
مردی بہادری کیساتھ ڈکٹیٹر مشرف کے سامنے ڈے رہے اسی طرح سلیکٹڈ کی سول
مارشل میں بھی ثابت قدم رہے انکی جرت و اتحاد قابل رشک تھا نواز شریف کی
کامیاب حکمت عملی تھی کہ پی پی کو پورے ہانچ سال حکومت کرنے دی جس کا ن لیگ
یہ فائدہ ہوا کہ پنجاب میں کوئی پی پی کا ٹکٹ لینے کو تیار نا تھا اور پھر
سب نے دیکھا کہ ن لیگ بھاری اکثریت کیساتھ کامیاب ہوئی اب بھی نواز شریف کی
شاید یہی پالیسی تھی مگر افسوس کی ن لیگ کو زرداری نے بڑی ہوشیاری کیساتھ
استعمال کرلیا محترم احسن صاحب زرداری نے ہر ممکن کوشش کی کہ نواز شریف ملک
میں آئے جسکا وہ میڈیا پر بیان بھی دے چکے ہیں کہ نواز شریف وطن واپس آکر
سیاست میں حصہ لیں مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ ساتھ ملکر جدوجہد کریں بلکہ وہ
نواز شریف جیل میں ڈلوانا چاہتا تھا شاید کہ اسٹیبلشمنٹ کی ایماں پر کہ جب
قائد جیل میں ہوگا تو باقی لوگوں توڑنا آسان ہوگا آپکو یاد ہوگا کہ زرداری
نے آپکی پارٹی اور مولانا کو دو مرتبہ دھوکہ دیا ہے ایک مرتبہ وزیراعظم کے
الیکشن میں دوسری مرتبہ سینٹ کے الیکشن میں اور ایسے فرد سے خیر کی امید
رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے جناب اب جو مجھ خوف یا خدشہ ہے کہ زرداری
اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ملکر ن لیگ اور مولانا کیساتھ ایک بھیانک کھیل کھیل رہا
ن لیگ کے ہاتھ اسٹیرنگ پکڑا کر خود گاڑی میں آرام سے بیٹھ گیا ہے اب جو
مہنگائی کا طوفان آئے ڈالر مہنگا قرضے لیے جائیں آیا جو بھی آفت آئے وہ ن
لیگ کے کھاتے میں جائے گی دوسری طرف اسٹییبلشمنٹ نے عمران نیازی کو کھلی
چھوٹ دے دی ہے وہ جلسے جلوس کرے وہ من لیگ کو نشانہ بنائے مولانا کو بنائے
نوجوان نسل کو ایک منظم طریقے سے آپکے اور مولانا کیخلاف سڑکوں پر لارہا ہے
جس سے واضع ہورہا کہ عمران کو مخصوص انداز سے پاپولر کیا جارہا ہے جس کی
زندہ مثال پشاور میں پی ٹی آئی کا ضمنی الیکشن جینا قابل غور ہے یہ وہی پی
ٹی آئی ہے جو حکومت میں ہوتے ہوئے 17 میں سے 16 ضمنی الیکشن ہاری ہے اور اب
حکومت میں نا ہوتے ہوئے ضمنی الیکشن جیت جانا لمحہ فکریہ ہے اور قابل غور
بات ن لیگ کے لیے کہ پی پی کا پنجاب میں کوئی ٹکٹ لینے کو تیار نہیں تھا
پھر پی پی نے ایسا کیا کارنامہ سر انجام دے دیا ہے کہ پنجاب سے ممبر قومی و
صوبائی اسمبلی جوق در جوق پی پی میں شامل ہورہے ہیں جس کا واضع مطلب ہے کہ
ایک ہلاننگ کے تحت اسٹیبلشمنٹ زرداری کو ساتھ ملاکر عمران نیازی کو پھر سے
زرداری کی حمایت سے برسراقتدار لانا چاہتی ہے یوں اسٹیبلشمنٹ کے تمام چہیتے
زرداری ق لیگ شیخ رشید عمر ایوب سمیت متعدد مہروں کو ایک پلیٹ فارم جمع
کرکے ایک طاقت ور حکومت تشکیل دے گی یوں ن لیگ کا بیانہ ووٹ کو عزت دو اور
احتساب سب کا نعرے کو گہری کھائی میں دھکیل دیا جائے گا اور میاں صاحب جاں
نثار وفادار ساتھی آئے روز مختلف جعلی کیسوں شنوائیاں بھگت رہے یونگے اور
زرداری اور پی ٹی آئی شراکت اقتدار کے ملکر مزے لوٹ رہے ہونگے جس طرح ابھی
پی پی نے ن لیگ سے اہم وزارتیں لے لی ہیں بلکل اسی طرح وہ عمران نیازی سے
شراکت اقتدار میں اہم وقافی وزارتوں کیساتھ سندھ میں تو پی پی کی حکومت
ہوگی ہی ہوسکتا پی پی کو پنجاب جیسے بڑے صوبے کی حکومت دے دی جائے یا شراکت
اقتدار میں برابر کی حصے دار ٹھہرے اس لیے ن لیگ کے لیے اب بڑا امتحان ہے
کہ اپنی ساکھ حب الوطنی جو اس نے ملک کی تعمیر و ترقی کیساتھ عوام میں
بنائی ہے اس کیسے قائم و دائم رکھنا ہے اس کے لیے ن لیگ کی تمام قیادت سر
جوڑ کر بیٹھنا ہوگا تاکہ ماضی میں کی گئی غلطیاں نا دوہرائی جائیں اور مسلم
لیگ اپنے ملکی ترقی کے بیانیے کو عوام کی نظروں میں لاسکے ادوھورے منصوبوں
کو پھر شروع کریں تاکہ عوام کو پتہ چلے کی ملک میں تعمیر و ترقی کا جو باب
گزشتہ چار سال سے بند ہوگیا تھا ن لیگ نے پھر سے ملکی ترقی کے لیے کمر کس
لی ہے کیا مسلم لیگ وہ سب کچھ کرپائے گی جو عوام نے اس سے امیدیں وابستہ
کرلی ہیں آئی ایم ایف ان چار سالوں لیا گیا گزشتہ 73 سالہ دور میں لیے گئے
قرضے سے زیادہ اور قرض واپسی اور آئی ایم کی کڑی شرائط بجلی گیس پیٹرول
ڈیزل کی قیمتوں باعث ہونگے جب یہ چیزیں مہنگی ہونگی تو یقینا ضروریاتِ
زندگی اور روزمرہ استعمال کی تمام اشیا غریب کی پہنچ سے دور ہوجائیں گے اور
یوں ن لیگ کے لیے مشکلات کا دور پھر سے شروع ہوجائے گا جو ساکھ اور جو
معیار نوازشریف نے ن لیگ اسٹیبل کیا تھا وہ زمین بوس ہوجاایے گا اور
اسٹیبلشمنٹ اپنے پلان میں مکمل کامیاب ہوجاِے گی آئندہ حکومت اسٹیبلشمٹ کی
مرضی کے عین مطابق پی ٹی آئی پی پی پی ساتھ بنتی نظر آرہی ہے جس میں معمولی
حصہ دیگر چھوٹی پارٹیز کا نا ہونے کے برابر ہوسکتا ہے جو ن لیگ کے لیے ایک
بڑا دھچکا ہو سیاست میں بھی شاید واجبی سا کردار بچا پائے باقی وطنِ عِزیز
کا اﷲ حامی و ناصر ہو۔۔۔
|