پر یقین قیادت

گذشتہ دنوں مجھے معروف موٹیوشنل سپیکر محترم قاسم علی شاہ صاحب نے ایک کتاب کی تقریب رونمائی کے لئے دعوت دی اس کتاب کی تقریب رونمائی قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن میں ہونا تھی وقت ۳ بجے کا مقرر تھا میں وقت مقررہ پر پہنچ گیا تھا کیونکہ میرا یقین تھا کہ شاہ جی مقررہ وقت پر تقریب کا آغاز کر دیں گے لیکن تقریب آدھا گھنٹہ لیٹ شروع ہوئی اس کی وجہ مہمانوں کا لیٹ آنا ہو سکتا ہے ۔اس کے پہلے کہ میں صاحب کتاب اور کتاب سے متعلق آپ کو کچھ بتاؤں مجھے یہ بڑی تشویش ہے کہ لوگ خاص کر ہماری نوجوان نسل کتاب سے دور ہوتی جا رہی ہے اگر نئی نسل کو کتاب کی اہمیت سے روشناس نہ کروایا گیا تو آنے والے دنوں میں یہاں کوئی کتاب خریدنے والا نہ ہو گا میں سمجھتا ہوں کہ کتاب آپ کی ایک بہترین دوست ہے اگر آپ اسے سفر میں اپنے ساتھ رکھتے ہیں اور پڑھتے ہیں تو سفر کی مسافت کا پتا بھی نہیں چلتا۔کتاب کے مطالعے سے ہی آپ کامیاب ہو سکتے ہیں کتاب پڑھنے والا شخص عام انسان سے ایک عظیم انسان بن جاتا ہے آج کا نوجوان مفت ملنے والی کتاب کو بھی پڑھتا ہے اس کی کئی وجوہات ہیں جنہیں پھر کسی کالم میں بیان کروں گا ۔قران پاک بھی ہمیں کتاب کی صورت میں ملا۔ہم اس کتاب سے بے حد محبت کرتے ہیں کیونکہ یہ ہمارے دین کا حصہ ہے لیکن افسوس نئی نسل قران کی بھی تلاوت نہیں کرتی نہ ہی اسے ترجمے کے ساتھ پڑھتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارا معاشرہ مغرب زدہ بنتا جا رہا ہے جس کے مستقبل میں نقصانات ہوں گے۔ہمیں اپنی نسل کی تربیت کتابوں سے بھی کرنے کی ضرورت ہے انہیں اسلامی کتابوں کے علاوہ دوسری سبق آموز کتابیں پڑھنے کا شعور دیں تا کہ وہ کتاب سے دوستی کرنا سیکھ جائیں ۔اچھی کتابیں پڑھنے سے ہماری روح پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے مجھے اس بات کا بھی افسوس ہے کہ آج کل کتابوں کے ورق ، سرورق اور جلدیں تو بہت دلکش اور خوبصورت بنائی جاتی ہیں لیکن اس میں چھپنے والا مواد کسی کی شخصیت کو نہیں بدل سکتا اس لئے کتاب لکھتے وقت ہمیں قاری کی ضرورت کو بھی نظر میں رکھنے کی ضرورت ہے ۔"پر یقین قیادت" کی تقریب کے مہمان خصوصی محترم قاسم علی شاہ صاحب ،جیو ٹی وی کے رپورٹر آمین حٖفیظ صاحب اور معروف کالم نگار سلمان عابد صاحب تھے شرکا ء میں صاحب کتاب کے دوست اور قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کے طلبا و طالبات بھی تھے جب کہ راقم شاہ جی کی دعوت پر اس تقریب رونمائی میں شریک ہوا ۔تمام مہمان گرامی نے صاحب کتاب کی زندگی اور کتاب پر یقین قیادت پر روشنی ڈالی کچھ نے کہا کہ نوید مرزا ایک اچھے ٹرینر تو ہیں ہی اب ایک اچھے لکھاری بھی بن گئے ہیں

صاحب کتاب نوید مرزا صاحب نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز ائر فورس میں بطور ایرو سپیس انجینئر کیا ۔اس کے بعد ڈائریکٹ سیلز کے شعبہ میں آ گئے جہاں سخت محنت سے وہ پرسنل ڈیویلپمنٹ کی فیلڈ میں آ گئے آپ ایک قابل ٹرینر ،لیڈر شپ کوچ کے علاوہ بہترین مقرر اور لکھاری بھی ہیں ۔کئی ورلڈ کلاس پروگراموں میں ٹریننگ کی خدمات سر انجام دے چکے ہیں ۔2019ء میں وہ اپنے ایک کام کے سلسلے میں چین گئے لیکن وہاں وہ شدید بیمار ہو گئے انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا مختلف ٹیسٹوں کے بعد پتا چلا کہ وہ ایک خطر ناک بیماری Pulmonary embolism میں مبتلا ہو چکے ہیں ۔ان کی طبیعت مزید بگڑگئی اور دل نے ب ھی کام کرنا چھوڑ دیا ڈاکٹر ز نے انہیں مصنوعی سانس CPRدیا اور خوش قسمتی سے ان کا جان بچ گئی اور وہ روبصحت ہو گئے مگر اس قریب المرگ تجربے نے انہیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا اور زندگی اور موت کی اس درمیانی کشمکش نے انہیں خالق کے قریب کر دیا تب انہوں نے عزم کیا کہ وہ اپنے لیڈر شپ پروگراموں اور اپنے لکھنے بولنے میں" یقین" کو ایک بنیادی عنصر کے طور پر متعارف کرائیں گے کیونکہ سیکولرلیڈر شپ پروگراموں میں نہیں بتائی جاتی" پر یقین قیادت" کو آسان اور غیرمتنازع انداز میں پیش کر کے وہ معاشرے میں ایک حقیقی تبدیلی لانے کے خواہش مند ہیں۔

اب ان کی کتاب پر یقین قیادت پر تبصرہ کر لیتے ہیں اس کتاب میں صاحب کتاب نے قیادت کے موضوع کو بہتر انداز میں بیان کیا ہے اس کتاب میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر انسان اپنی زندگی میں کسی نہ کسی طرح ایک قائدانہ کردار ادا کر رہا ہوتا ہے یہ اپنے آپ کی قیادت بھی ہوتی ہے اور وسروں کی بھی۔۔۔جب ہر انسان قیادت کے منصب پر فائز ہے تو اب اس کے پاس ایسی قوت ہونی چاہیئے جس کی بدولت وہ اپنے اس فریضے کو بخوبی سر انجام دے سکے اس کتاب میں انہوں نے اپنی ذات سے متعلق بھی لکھا ہے کہ کس طرح انہوں نے ایک شاندار نوکری چھوڑی اور اپنے آپ کو تلاش کرنے اور کچھ ایسا کرنے کی جستجو میں نکل پڑے جس کے ثمرات ہمیشہ قائم رہیں اس دوران وہ بد ترین حالات کا شکار بھی ہوئے لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری ،ڈٹے رہے اپنی محنت و یقین کے ساتھ ان برے اور مشکل حالات کا مقابلہ کیا ۔پھر اﷲ کا کرم ہو گیا اور ان کی زندگی بدلنے لگی اور وہ آگے بڑھنے لگے ۔امید اور یقین ہے کہ اس کتاب کو قاری پسند کریں گے۔

 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1925145 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More