پاکستان اور امریکہ کے درمیان
جاری سرد جنگ کب گرم جنگ میں تبدیل ہوتی ہے یہ تو آنیوالا وقت ہی بتائے گا
لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ پہلے27جنوری کو لاہور میں امریکی ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس
کے ہاتھوں پاکستانیوں کے قتلِ عام اور پھر2مئی کے ایبٹ آباد آپریشن کے
بعدان غیرفطری اتحادیوں کے مابین پیدا ہونیوالی بد اعتمادی کی خلیج اب اتنی
وسیع ہو چکی ہے کہ اب اُسے پاٹنا اگرناممکن نہیں تو شائد انتہائی مشکل ضرور
ہوچکا ہے۔اگرچہ اس دوران سی آئی اے چیف لیون پینٹا ،ہیلری کلنٹن،مائیک مولن
اور دیگرامریکی شہہ دماغوں کے پاکستان کے طوفانی دوروں نے اس کشیدگی کو کم
کرنے کوشش کی لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دواکی کے مصداق معاملات ''آگے ''نہ
بڑھ سکے جس کی بڑی وجہ امریکہ کا پاکستان کے ساتھ متکبرانہ ، توہین آمیزاور
منافقانہ رویہ ہے کہ ایک طرف تو ایک امریکی گماشتہ پاکستان کواپنا دیرینہ
اتحادی قرار دیتے ہوئے خطے کا ایک اہم ملک قرار دیتا ہے تو دوسری جانب
کنٹرولڈصیہونی میڈیا پاکستان کے بارے میں کوئی ایسی درفتنی چھوڑ دیتا ہے جس
سے پاک امریکہ کشیدگی کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ جاتی ہے اور اس سے یہ
حقیقت مزید واضح ہو جاتی ہے کہ امریکی انتظامیہ پر یہودیوں کا کتنا کنٹرول
ہے اور یہ کہ امریکی پالیسیاں وائٹ ہاؤس نہیں کہیں اور ہی بنائی جاتی ہیں
جن کا مطمع نظر پوری دنیا میں یہودی غلبہ قائم کرنا ہوتا ہے حال ہی میں
صیہونی غنڈوں کی جانب سے پاکستانی جوہری صلاحیت کے بارے میں ہذیان گوئی بھی
اسی مکروہ کھیل کا حصہ ہے۔صیہونی میڈیاایک تواتر کے ساتھ کبھی تو پاکستانی
بم کو ''اسلامی بم''کا ''طعنہ''دیتا ہے تو کبھی پاکستانی ایٹمی صلاحیت کے
دہشتگردوں کے ہاتھ میں جانے کا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کبھی دنیا جہان میں
ہونے والی دہشتگردی کو پاکستان سے جوڑ کر یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی
جاتی ہے کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے جو ایٹم بم رکھنے کا متحمل ہی نہیں
ہو سکتاتو کبھی جوہری پروگرام کوپاک امریکہ مشترکہ کنٹرول میں دینے کی ہرزہ
سرائی کی جاتی ہے اسی ضمن میں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ پاکستانی میڈیا
پاکستان کے خلاف اس پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دینے سے معذور نظر آتا ہے
حالانکہ یہ بات روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان کے پر امن ایٹمی پروگرام
سے پوری دنیا کو ڈرانے والا امریکہ خود دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد ہے جس کے
پاس7000سے زائد ایٹمی ہتھیار ہیں اور اب تک ایٹم بم کا واحد استعمال بھی
امریکہ ہی کی جانب سے دیکھنے میں آیا ہے اورسب سے اہم بات یہ کہ nulear
weponsبنانے کیلئے درکار مواد جس کی کل مقدار اس وقت دنیا میں 750000میٹرک
ٹن ہے اس میں سے 70000میٹرک ٹن صرف امریکہ اور روس کے پاس ہے ۔
علاوہ ازیں امریکہ نے اپنی ہوسِ ملک گیری کو عملی جامہ پہنانے کیلئے پوری
دنیا میں جنگیں چھیڑرکھی ہیں جن میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی امریکی
کارخانوں میں ہی تیار ہوتا ہے بہت کم لوگوں ک یہ معلوم ہو گا کہ امریکہ ہر
سال تقریباََ 800ارب ڈالر اسلحہ دوسرے ممالک کو فروخت کرتا ہے تاکہ وہ اپنا
''دفاع ''کرسکیں لیکن ان سب حقائق کے باوجود مغربی میڈیا امریکہ کو معصوم
اور پاکستانی ایٹمی پروگرام کو برائی کی جڑ اور دہشت کی علامت بنا کر پیش
کرتا ہے اور ہمارا میڈیاانہیں آئینہ دکھانے کی بجائے پاکستانی عوام کو
مختلف ٹاک شوز کے نام پر ''سیاسی اکھاڑوں''سے محظوظ کرنے میں مصروفِ کار
نظر آتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری حکومت اور میڈیا یکجان ہوکر اُن
امریکی سازشوں کو ناکام کرنے کیلئے منصوبہ بندی کریں جن کے ذریعے وہ ہمارے
ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرنا چاہتا ہے۔ |