اقبال (رح) اور لارڈ نذیر احمد --- والدہ مرحومہ کی یاد میں

حضرت شیخ سعدی ؒ ایک حکایت میں لکھتے ہیں کہ نوشیروان ِعادل نے مرتے وقت اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ اے بیٹے بقائے سلطنت کا راز یہ ہے کہ اپنے آرام پر رعیت کے آرام کو ترجیح دے ،درویشوں کی خدمت کر،جہاں تک ہوسکے رعیت کادل زخمی نہ کر اور مخلوق خداکو نہ ستا ،کسی پر ظلم نہ کر ،کاشکاروں سے رعایت کر او ریاد رکھ خوش دل مزدور زیادہ کام کرتا ہے ،خدا سے نہ ڈرنے والے دلیر متکبروں سے ہوشیاررہ ،نیکوں کا راستہ اختیار کر ،خداکے عذاب سے ڈرتا رہ اور اس کی رحمت کا امیدوار رہ ،جان لے کہ رعیت جڑ ہے اور بادشاہ درخت اور درخت جڑ ہی سے مضبوط بنتا ہے ،ظالموں کو کھلی چھٹی نہ دے کیونکہ عقلمندوں کویہ پسند نہیں ہے کہ چرواہا سویا ہوا ہواور بھیڑیا بکریاں میں گھسا ہوا ہو ،جو لوگ تیرے وفادار ہیں اگر ان سے کبھی لغزش ہوجائے تو درگزر کر ،ایسے شخص کے ساتھ برائی کرنا انسانیت سے بعید ہے جس کی جانب سے تو اکثر نیکی دیکھی ہو ۔۔۔

قارئین یہ ازل سے دستور ہے کہ جس روح نے اس دنیا میں آنا ہے ایک دن اس نے اس جہان ِفانی سے کوچ کرجاناہے اور عقلمند لوگ وہی ہیں کہ جو اس دیئے گئے وقت کو غنیمت جان کر اپنی زندگی گزارتے ہیں اور انسانیت کی بھلائی کیلئے کچھ نہ کچھ کرگزرتے ہیں رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں آج کا یہ کالم ہم عصرِحاضر میں امت مسلمہ کیلئے آواز بلندکرنے والے مجاہد لارڈ نذیر احمد کے دکھ میں شرکت کیلئے آپ کی خدمت میں پیش کررہے ہیں ۔

علامہ اقبال ؒ نے اپنی والدہ محترمہ کی وفات پر جو اشعار تحریر کیے تھے اُن میں چند کچھ یوں تھے ۔
ذرہ ذرہ دہر کا زندانیءتقدیر ہے
پردہ مجبوری وبیچارگی تدبیر ہے
آسمان مجبور ہے ،شمس وقمر مجبو رہیں
انجمِ سیماب پا رفتار پر مجبور ہیں
زندگی کی اوج گاہوں سے اتر آتے ہیں ہم
صبحت مادر میں طفل سادہ رہ جاتے ہیں ہم
تخم جس کا تو ہماری
کشتِ جاںمیں بو گئی
شرکتِ غم سے وہ الفت اور محکم ہوگئی
عمر بھر تیری محبت میری خدمت گررہی
میں تیری خدمت کے قابل جب ہوا ،تو چل بسی
آسماںتیری لحد پر شبنم افشانی کرے !
سبزہ ءنور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرے !

قارئین اُن ماﺅں کو پوری امت بلاشبہ سلام عقیدت پیش کرتی ہے کہ جو آواز حریت بلندکرنے والے جانبازوں کو جنم دیتی ہیں یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ ماﺅں کی تربیت ہی ہوتی ہے کہ جو گود میں ہی بچوں کی بنیاد رکھ دیتی ہے علامہ اقبال ؒ کے اشعار کو اگر ہم بغور پڑھتے ہیں او رسمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تو بلاشبہ آنکھیں تر ہوجاتی ہیں اور دل بھر آتا ہے لارڈ نذیر احمد کی ساری زندگی کی جدوجہد کو اگر ہم انصاف کے ترازومیں تولتے ہیں تو نظر آتا ہے کہ برطانوی ہاﺅس آف لارڈ ز کے سب سے پہلے تاحیات مسلمان رکن بننے سے پہلے سے ہی وہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے لیے بغیر کسی غرض کے افریقہ سے لے کر ایشاءتک اور برطانیہ سے لےکر امریکہ تک ہر پلیٹ فارم تک پہنچے اور اپنی جنم بھومی خطہ کشمیر کی آزادی سے لے کر سیاہ فام نسلوں کے حقوق تک کی بات کی حریت کی یہ آواز اتنی توانا اور برحق تھی کہ بھارت سے لے کر اسرائیل تک ہندو اور صیہونی لابی بلامبالغہ چیخنے پر مجبور ہوگئی ۔

قار ئین یہ حقیقت بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ پاکستان کا دفتر خارجہ آج تک تحریک آزادی کشمیر کیلئے وہ کردار ادانہیں کرسکا کہ جو تن تنہا لارڈ نذیر احمد نے برطانیہ میں اپنی انفرادی حیثیت میں کیا آج بھی لارڈ نذیر احمد برطانوی ہاﺅس آف لارڈز اور پارلیمنٹ کی آ ل پارٹیز پارلیمنٹری کمیٹی فار کشمیر کے چیئرمین ہیں اور اس کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے وہ دنیابھر کے کشمیری رہنماﺅں کو ہاﺅس آف لارڈز لندن میں مدعو کرتے رہتے ہیں اور کشمیر کی آزادی کے لیے لابنگ کا کام کرتے رہتے ہیں ۔

ہماری دعا ہے کہ اللہ بزرگ وبرتر لارڈ نذیر احمد اور ان کے پورے خاندان کو صبر عطافرمائے اور ان کی والدہ مرحومہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے۔آمین

قارئین کالم کے آخری حصے میں ہم آئندہ کے کالم کی ایک جھلکی پیش کررہے ہیں ڈاکٹر فائی کو امریکہ میں جن بودے الزامات کے تحت گرفتارکیا گیا ہے وہ اس حد تک شرمناک ہیں کہ کسی بھی تہذیب یافتہ معاشرے میں یہ حرکت برداشت نہیں کی جاسکتی کشمیری قوم کی آزادی کیلئے ایک امریکن کشمیری کی حیثیت سے ڈاکٹر فائی جو کام بھی کررہے تھے وہ امریکی قوانین کی نہ تو خلاف ورزی تھی اور نہ ہی بین الاقوامی برادری میں ان کی ان کوششوں کو کسی بھی صورت میں قابل تعزیر قرار دیا جاسکتا ہے یہاں پاکستان کا فرض بنتا ہے کہ آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کی اس سازش کاجواب دیا جائے اور حنا ربانی کھر وزیر خارجہ کو خصوصی اسائنمنٹ دی جائے تاکہ قومی سلامتی کیلئے کام کرنے والے اداروں کے خلاف سی آئی اے اور امریکہ انتظامیہ کی سازشوں کا موثر جواب دیا جاسکے اور ڈاکٹر فائی کی باعزت رہائی کی منزل حاصل کی جاسکے یہاںپر اس بات کا سرراہ تذکرہ کرنا اہمیت کا حامل ہے کہ رواں ہفتے میں آزادکشمیرمیں صدر ،وزیر اعظم ،سپیکر ،ڈپٹی سپیکر ،سینئر وزیر سے لے کر 18رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے پاکستان پیپلزپارٹی کی اس حکومت میں براہ راست منتخب ہونے والے اراکین قانون ساز اسمبلی میں صرف سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کوئی پورٹ فولیو یا اعلیٰ حکومتی عہدہ یا تو قبول نہیں کیا اور یا پھر انہیں دیا نہیں گیا دونوں صورتوں میں یہ امر سوالیہ نشان بن کر ابھرا ہے کہ آزاد کشمیر کی پاکستان پیپلز پارٹی کی بننے والی اس حکومت کا مستقبل بیرسٹرسلطان محمود چوہدری کے بغیر کیا ہے ۔۔۔؟

قارئین ! آخری بات یہ کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ آزاد کشمیر میں بننے والی ہر حکومت وفاق کی بیساکھیوں اور اشاروں کی محتاج رہی ہے ۔ آزاد کشمیر کی حیثیت 1971ءمیں ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے”ڈی فیکٹو پراونس“ کے طور پر متعین کی گئی اور 1974ءکے آئین میں اسے ”سٹیٹ“ تو ڈیکلیئر کردیا گیا لیکن ڈی فیکٹو پراونس کی حیثیت کو برقرار رکھا گیا پاکستانی حکومت اور ارباب اختیار کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کی حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام سیاسی تنظیموں کےلئے یہ بات سوچنے سے تعلق رکھتی ہے کہ آزاد کشمیر کی اس معلق حیثیت کا نقصان سب سے پہلے کس کو پہنچ رہا ہے جبکہ دوسری جانب گلگت بلتستان کو غیر اعلانیہ طور پر پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کے کیا فائدے اور کیا نقصانات ہیں ۔ ان سب موضوعات پر آنے والے کالمز میں سیر حاصل گفتگو کی جائے گی ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
کرکٹ ٹیم میدان میں اتری تو ایک باﺅلر نے کپتان کے پاس آکر کہا آج پہلا اوور مجھے کرانے دیں کیونکہ آج میچ دیکھنے میری ساس آرہی ہے ۔
کپتان نے اسے حیرت سے دیکھا اور کہا
”ٹھیک ہے پہلا اوور تم ہی کرا لینا مگر یہ بتاﺅ تم اتنی دور سے اسے گیند مارو گے کیسے ۔۔۔؟“

قارئین ! ڈی فیکٹو پراونس کی حیثیت سے ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ ہم اپنے درست موقف کی گیند بین الاقوامی عدالت میں کیسے پھینک سکتے ہیں ۔ میں بھی سوچتا ہوں آپ بھی سوچیں ۔۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374650 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More