ابھی ماہ رمضان المبارک ہم سے رخصت ہوا ہے۔پورے رمضان
مبارک میں سو فیصد مسجدیں آباد تھیں، پچھلے گیارہ مہینوں کے بعد مساجد کو
یہ منظر دیکھنا نصیب ہوا۔ ہر مسلمان رمضان کی آمد پر بے حد مسرور نظر آرہا
تھا۔ سحری کے بعد نماز فجر میں بھی مساجد کے درویوار اور ممبر و محراب نے
مسلمانوں اور نمازیوں کا یہ روح پرور منظر دیکھا۔ پھر رمضان کا پورا مہینہ
مساجد نمازیوں سے بھری ہوئیں نظر آئیں۔ طاق راتوں میں مساجد کا روحانی
ماحول اپنی انتہا کو پہنچ گیا۔ ساری ساری رات مسلمان نفل نمازوں اور تلاوت
ِقرآن میں مصروف نظر آئے۔ عید کا چاند دیکھ کر جہاں مسلمانوں کی اکثریت فرط
مسرت سے جھوم اْٹھی، وہیں پراہل ایمان کا ایک مختصر طبقہ رمضان المبارک کو
رخصت ہوتے ہوئے دیکھ کر غمگین اور بے قرار نظر آیا۔ رمضان المبارک کے ایمان
پرورشب وروز، سحری اور افطار کی بارونق ساعتیں، قیام لیل اور تلاوت قرآن کی
ایمان افروز گھڑیوں کو یاد کر کے آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔
مگر عید کی صبح اچانک نمازیوں کی تعداد میں کمی پاکر مساجد کے منبر و محراب
اور درو دیوار پر سکتہ طاری ہوگیا۔ ہر مسلمان عید کی خوشیاں منانے کے سامان
اور اشیائے خوردنوش حاصل کرنے کے لئے نماز فجر کو چھوڑ کر دودھ کی ڈیری اور
گوشت کی دوکانوں کی جانب دوڑتا ہوا نظر آ رہا تھا اور مساجد کے گنبد و
مینار نمازیوں میں اس اچانک آئی تبدیلی کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے رہ
گئے۔ لیکن نماز عید میں عیدگاہوں کے ساتھ ساتھ تمام مساجد میں نمازیوں کی
تعداد نے رمضان المباک کے پورے مہینے کے نمازیوں کی شرکت کے ریکارڈ توڑ
دیئے۔ نماز تراویح یا جمعتہ الوداع یا کسی بھی نمازمیں نمازیوں کی ہوئی
شرکت سے کہیں زیادہ تعداد میں مسلمان نماز عید کے لئے جمع ہوتے دیکھ کر
مساجد پر وجدانی کیفیت طاری ہوگئی۔
مگر… اِن مساجد کو یہ خبر کہاں تھی کہ عید کے روز ہی نمازِ ظہر میں اْن پر
ایک عظیم سانحہ گذرنے والا ہے۔ اور ایسا ہو کر رہا۔ تمام مسلمان نماز عید
کے بعد بریانی، پلاؤ، کباب، تندور ی ، سویوں اور شیر خورما سے لطف اندوز
ہوتے رہے۔ قیمتی نئی پوشاکیں پہن کرہر کوئی اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے
ساتھ تفریح منانے کے موڈ میں نظر آنے لگا اور نماز ظہر میں تمام مساجدمہینے
بھر نمازیوں کی پر جوش شرکت کا منظر دیکھنے کو ترس کر رہ گئیں۔ عید کے بعد
بھی عام دنوں میں ایمان کی حرارت والے نمازی مسجدوں میں جمع ہوئے مگر پچھلی
صفیں مصلیوں سے خالی نظر آنے لگیں۔ کسی کسی مسجد میں تو ویرانی چھا
گئی۔مساجد کے سناٹے میں ایک بے آواز سوال گونج رہا تھا۔ آخر ایسا کیوں
ہوگیا؟ اور ہر سال ایسا ہی کیوں ہوتا ہے؟ مسلمانوں کے وہ اعمال آخر کیوں
ختم ہوجاتے ہیں؟ رمضان کے نمازی نمازِ عید ادا کرنے کے بعد کہاں گم ہو جاتے
ہیں؟ کیا انکے لئے اﷲ کے احکام اور نماز صرف رمضان ہی میں فرض ہوتی ہے؟
رمضان کی رخصتی کے بعد انکی نماز بھی کیوں رخصت ہو جاتی ہے؟ یہ وہ سوالات
ہیں جن کی آواز تو سنائی نہیں دیتی مگر جن کا ضمیر زندہ ہوتا ہے وہ مساجد
کی ویرانی کو دیکھ کر محسوس کرتے ہیں۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟؟آج مسلمانوں
کی اکثریت اسلام اور ایمان کا وہ شعور نہیں رکھتی جس کا مطالبہ ہر اہل
ایمان سے کیا گیا ہے۔ہم اپنے ماحول سے متاثر ہو کر وقتی اور ہنگامی طور پر
کچھ عبادات تو کر لیتے ہیں، مگر جیسے ہی ماحول میں تبدیلی ہوتی ہے ہمارا
جذبہ کمزور پڑ جاتا ہے۔بس یہی حال رمضان کی نمازوں کا اور دیگر اعمال کا
ہے۔ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ نماز کی حقیقت اور اہمیت کو جانے اور ترک نماز
کا کیا انجام سامنے آنے والا ہے اس بات کو سمجھے اور شریعت کے حال کے اوامر
و احکام جانے سمجھے اور عمل کرنے کی کوشش کرے ۔بندہ مومن کو نماز سے کسی
حال میں بھی رخصت نہیں․․․البتہ اﷲ تعالیٰ نے جو نہایت رحیم و کریم ہے اپنے
بندوں پر نماز کی ادائیگی میں ہنگامی حالات میں آسانی رکھ دی ہے۔ بیماری کی
حالت میں اگر کھڑا ہوکر نماز ادا کرنا ممکن نہیں تو بیٹھ کر، اگر بیٹھ کر
نہ پڑھ سکے تو لیٹ کر اور اگر اتنی بھی سکت نہ ہو تو اشارے سے نماز ادا کرے
مگر کرے ضرور۔ طہارت اور پاکی ممکن نہ ہو توتیمم کی سہولت دی گئی۔ سفر میں
نماز کو مختصر کرنے کی اجازت رکھی گئی ،قرآن مجید میں سب سے زیادہ تاکید
اقامت صلوٰۃیعنی نماز قائم کرنے کے متعلق آئی ہے۔ نماز کے علاوہ بھی جتنے
احکام ہیں جن کی پابندی جس طرح رمضان میں ہوتی ہے غیر رمضان میں بھی اگر ہو
جائے تو ہماری زندگی میں اﷲ تبارک تعالی چین ،سکون،اطمینان،عزت،نصیب
فرمائینگے،رمضان کی طرح اگر پوری زندگی اﷲ کے حکم اور نبی پاک صلی اﷲ علیہ
وسلم کے نورانی طریقے کے مطابق گزار لیں تو ہماری موت انشاء اﷲ عید جیسی
ہوگی جس طرح ہمارے اسلاف ، بزرگانِ دین، اولیاءِ کرام ،صحابۂ کرام ؓکی موت
کے وقت میں خالقِ حقیقی سے ملنے کا ایک الگ ہی اشتیاق ہوتا تھا،وہ اشتیاق
وہ جستجو ہم اپنی خواہش نفسانی کو شریعت ِمطہرہ اور اﷲ کے حکم کے طابع کر
کے حاسل کر سکتے ہیں۔
ﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہر مسلمانوں کو احکام شریعہ کا پابند بنادے اور
ہماری مساجد ماہ رمضان کی طرح سال بھر آباد رہیں۔ آمین ثم آمین
|