Noble Leader Ship
By Shaykh Abd al Haqq Muhaddith Dehlawi
Edittor & Translater M.Younus Qadri
-------------------------------
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ کے آباء واجداد اصل میں بخاراکے رہنے والے
تھے ۔جو دہلی میں آکر سکونت پذیر ہوئے۔ آپؒ شہر دہلی میں 958ھ مطابق
1551ء پیداہوئے۔ آپ کا پورا نام شیخ ابو المجد عبدالحق بن سیف الدین دہلوی
بخاری ہے، مغلیہ دور میں متحدہ ہندوستان کے مایہ ناز عالم دین اور محدث تھے۔
ہندوستان میں علم حدیث کی ترویج و اشاعت میں آپ کا کردار ناقابل فراموش
ہے۔آپ کی تعلیم وتربیت آپ کے والد نے بڑی محبت اور محنت سے کی ۔حضرت شخ
نے صر ف تین ماہ میں پورا قرآن پاک مکمل قواعدکے ساتھ اپنے والد ماجد سے
پڑھ لیا۔ اورایک ماہ میں کتابت کی قدرت اور انشاء کا سلیقہ حاصل ہو گیا
اٹھارہ سال کی عمر میں آپ نے تمام علوم عقلیہ اور نقلیہ اپنے والد ماجد سے
حاصل کر لیے۔
اس دوران آپ نے جید علماء کرام سے بھی اکتساب علم کیا۔ 996ھ / 1588ء میں
حجاز کا رخ کیا اور کئی سال تک حرمین شریفین کے اولیاء کبار اور علماء
زمانہ سے استفادہ کیا۔ بالخصوص شیخ عبد الوہاب متقی خلیفہ شیخ علی متقی کی
صحبت میں علم حدیث کی تکمیل کی۔ حجاز سے واپسی کے بعد آپ نے دہلی میں مسند
درس و ارشاد بچھا دی۔
پروفیسر خلیق احمدنظامی لکھتے ہیں:
''حجاز سے واپسی پر شیخ عبدالحق نے دہلی میں مسند درس و ارشاد بچھا دی
شمالی ہندوستان میں اس زمانہ میں یہ پہلا مدرسہ تھا جہاں سے شریعت و سنت کی
آواز بلند ہوئی۔ اس مدرسہ کا نصاب تعلیم دوسری درس گاہون سے بالکل مختلف
تھا۔یہاں قرآن و حدیث کو تمام علوم دینی کامرکزی نقطہ قرار دے کر تعلیم دی
جاتی تھی، فرمایا کرتے تھے ؎
چو غلام آفتابم ہمہ ز آفتاب گوئم
نہ بشم نہ شب پرستم کہ حدیث خواب گوئم
درس و تدریس کا یہ ہنگامہ شیخ محدث نے اپنی زندگی کے آخری لمحات تک برپا
رکھا۔ ان کا مدرسہ نہ صر ف دہلی میں بلکہ سارے شمالی ہندوستان میں ایک
امتیازی شان رکھتا تھا۔ سینکڑوں کی تعداد میں طلباء استفادہ کے لیے جمع
ہوتے تھے اور متعدد اساتذہ درس و تدریس کا کام انجام دیتے تھے۔شیخ محدث کا
یہ دارالعلوم اس طوفانی دور میں شریعت اسلام اور سنت نبویؐ کی سب سے بڑی
پشت پناہ تھا۔ مذہبی گمراہیوں کے بادل چارون طرف منڈلائے۔مخالف طاقتیں
بارباراس دارالعلوم کے بام و در سے آکر ٹکرائیں۔لیکن شیخ محدث کے پائے ثبات
میں ذرا بھی جنبش پیدا نہ ہوئی۔ ان کے عزم و استقلال نے وہ کام انجام دیا
جو ان حالات میں ناممکن نظر آتا تھا۔ بقول حکیم الامت؎
ہواہے گو تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
وہ مردِ درویش جس کو حق نے دیئے ہیں اندازخسروانہ
آپ نے درس و تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کی طرف بھی پوری توجہ کی اور
آپ نے تفسیر، تجوید،حدیث، عقائد، فقہ، تصوف ، اخلاق، اعمال، فلسفہ و منطق،
تاریخ، سیر ، نحو، خطبات، مکاتیب، اشعار اور ذاتی حالات پر تقریباً 60 کے
قریب کتابیں لکھی ہیں۔ پروفیسر خلیق احمد نظامی نے ''حیات شیخ عبدالحق''
میں بترتیب حروف تہمی صفحہ 216 تا 219 مکمل فہرست دی ہے۔
علم حدیث کے سلسلہ میں آپ نے جو گرانقدر خدمات انجام دی ہیں اس کے متعلق
مولانا سید عبدالحئ (م1341ھ) لکھتے ہیں:
''فن حدیث کی نشرواشاعت کے لیے اللہ تعالیٰ نے شیخ عبدالحق محدث دہلوی بن
سیف الدین بخاری (م1052ھ) کومنتخب فرمایا ان کے ذریعہ علم حدیث کی اشاعت
بہت عام ہوئی۔ دارالسلطنت دہلی میں مسند درس آراستہ فرمائی اور اپنی ساری
کوشش و صلاحیت اس علم کی نشرواشاعت پر صرف فرمائی۔ ان کی مجلس درس سے بہت
سے علماء نے فن حدیث کی تکمیل اور بہت سی کتابیں بھی فن حدیث میں تصنیف
فرمائیں۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے اس علم کی نشرواشاعت میں بڑی جدوجہد کی۔
ان کی ذات اور ان کے علم سے اللہ نے بندوں کو بہت نفع پہنچایا۔ فن حدیث کی
نشرواشاعت میں ان کی جدوجہد اپنے پیشرو سے اس قدر نمایاں و ممتاز تھی کہ
لوگوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ حدیث کو ہندوستان میں سب سے پہلے لانے والے ہی
شیخ عبدالحق محدث دہلوی ہیں۔
مولانا ابوالکلام آزادنے لکھا:حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی جس دور علم و
تعلّم کے بانی ہوئے اس کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ علم حدیث کے متعلق فارسی
زبان میں جو ملک کی عام زبان تھی تصنیف و تالیف کی بنیاد ڈالی گئی۔
حضرت شیخ عبدالحق محدث نے احادیث پر جو کتابیں تصنیف کی ہیں اس کی تفصیل یہ
ہے:
1۔ أشعت اللمعات في شرح المشکوٰة (فارسی) مطبوعہ
2۔ لمعات التنقیح في شرح مشکوٰة المصابیح (عربی) غیر مطبوعہ
3۔ ترجمة الأحادیث الأربعین في نصیحة الملوك والسلاطین (فارسی) غیر مطبوعہ
4۔ جامع البرکات منتخب شرح المشکوٰة (فارسی عربی) غیر مطبوعہ
5۔ جمع الأحادیث الأربعین في ابواب علوم الدین (عربی) غیر مطبوعہ
6۔ رسالہ اقسام الحدیث (عربی) غیر مطبوعہ
7۔ رسالہ شب براءت (فارسی) غیر مطبوعہ
8۔ ماثبت بالسنة في أیام السنة (عربی)مطبوعہ
9۔ الإکمال في أسماء الرجال (عربی) غیر مطبوعہ
10۔ شرح سفر السعادت (فارسی) مطبوعہ
11۔ أسماء الرجال والروات المذکورین في کتاب المشکوٰة (عربی) غیر مطبوعہ
12۔ تحقیق الإشارة في تعمیم البشارة (عربی) غیر مطبوعہ
13۔ ترجمہ مکتوب النبیؐ (عربی) مطبوعہ
21۔ ربیع الاوّل 1052ھ کو آپ نے 94 سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔
زیر نظرکتاب" ترجمة الأحادیث الأربعین في نصیحة الملوك والسلاطین"(فارسی)
غیر مطبوعہ کا ایک ترمیم شدہ نسخہ ہے جو کہ نوبل لیڈر شب(ایماندار قیادت)
کے بارے میں ہے۔شیخ صاحب کی یہ تصنیف قیادت کے حوالے سےمنفرد ہے جس میں آپ
نے حکمرانی کے فکری، اخلاقی اور سیاسی جمود کی مذمت کی ہے۔اور مسلمانوں پر
زور دیا کہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں اسلامی اقدار کو عملی شکل دے
کر"فنکشنلسٹ" بنیں۔
امر واقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے ، حکومت دیتا ہے اور جس سے
چاہتا ہے حکومت چھین لیتا ہے ۔ آج کل ہمارے ملک میں رسمی طور پر حکومت کی
تبدیلی کا موسم چل رہا ہے۔ جو پہلے ہنس رہے تھے ، آج رو رہے ہیں اور جو
آج ہنس رہے ہیں ، وہ کل روئیں گے ۔ اس دنیا کی حکمرانی اور کامیابی دائمی
ہے نہ ہی زوال اور ناکامی ۔ یہ دنیا کا تاج و تخت بس جھولے کی ایک سواری
ہے،جس پر لوگوں نے باری باری چڑھنا اور اترنا ہے ۔ جس کے چڑھنے کی باری
ہوتی ہے، وہ خوشی سے خوب چھلانگیں لگاتا ہے اور جس نے اترنا ہوتا ہے، اسے
بلا اختیار رونا آرہا ہوتا ہے ۔
ایسے ماحول میں خود بخود بندہ کا ذہن اُن قیمتی نصائح کی طرف چلا جاتا ہے ،
جو گزشتہ دور میں ہمارے بزرگ اپنے وقت کے حکمرانوں کو بہت ہی دردِ دل کے
ساتھ کرتے رہے ہیں ۔ مشہور عالم ، فقیہ اور صوفی بزرگ ابو حامد محمد بن
محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ ( المتوفی ۵۰۵ھ ) نے تو اپنے وقت کے بادشاہ محمد
بن ملک شاہ سلجوقی کو بہت ہی مخلصانہ انداز میں، انتہائی قیمتی مواد پر
مشتمل پورا ایک رسالہ لکھا تھا، جو اصل تو فارسی زبان میں تھا لیکن اب اس
کا عربی ترجمہ ہی دستیاب ہے ،جو بیروت کے مشہور ناشر دارالکتب العلمیہ نے "
التبر المسبوک فی نصیحۃ الملوک" کے نام سے ایک سو بتیس صفحات میں شائع کیا
ہے ۔
مشہور محدث اور صوفی بزرگ حضرت شیخ عبدالحق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی
تصنیفات میں بھی ان کے ایک رسالے کا تذکرہ ملتا ہے، جس کا نام ’’ ترجمۃ
الاحادیث الاربعین فی نصیحۃ الملوک والسلاطین ‘‘ ہے ۔اس موضوع پر متفرق بھی
جتنی نصائح اور واقعات عربی میں ملتے ہیں، ان سے باآسانی ایک جامع کتاب
تیار ہو سکتی ہے ۔
پھر یہ نصائح ایسی جامع ہیں کہ دین و دنیا کے ہر گوشے پر محیط ہونے کے ساتھ
ساتھ ان میں ہر خاص و عام کیلئے عبرت کا بہت بڑا سامان موجود ہے ہم میں سے
ہر شخص کچھ نہ کچھ"بادشاہ " ہوتا ہے اور اس کے ماتحت اُس کی "رعایا" بھی
ہوتی ہے ۔ کوئی شخص کسی ادارے، محکمے، شہر یا گاؤں کا"بادشاہ " ہوتا ہے اور
کوئی صرف اپنے گھر کا ۔ اس لیے ان نصائح کو یہ سوچ کر نہیں پڑھنا چاہیے کہ
یہ صرف ملکی سطح کے حکمرانوں کیلئے ہیں اور ہمیں ان کی کوئی ضرورت نہیں،
بلکہ ہم میں سے ہر ایک ان ہدایات و تعلیمات کا محتاج اور ضرورت مند ہے ۔
"نوبل لیڈر شب " جو انگریزی ترجمہ ہے،کے مدیر اور مترجم محمد یونس قادری،
فردوسی، حقی صاحب ہیں۔ آپ نے 2002 ءمیں Uok سے Ph. D. (Pol. Science) کی
ڈگری حاصل کی۔ Uok، AIOU، FUUAST، AKU- میں تین دہائیوں کا تدریسی اور
تحقیقی تجربہ رکھتے ہیں۔ IED، اور Ilma یونیورسٹی (ایسوسی ایٹ پروفیسر اور
کنٹرولر آف امتحانات) کے ساتھ ساتھ بہت سی این جی اوز سے وابستہ رہے ۔
انہوں نے سیاست، سوانح عمری، تاریخ اور دینیات کے موضوع پر آٹھ کتابیں
لکھیں ،تدوین اور ترجمہ کیں۔قومی اور بین الاقوامی جرائد میں شائع ہونے
والے عمومی اور تحقیقی مضامین الگ ہیں۔ آپ نے ستمبر 1985 ءمیں پیر محمد شرف
الدین نقشبندی، قادری، چشتی کے ہاتھوں قادری سلسلہ میں بیعت ہوئے اور 2011
ءمیں اعجاز خلافت سے نوازے گئے۔
پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد سہیل شفیق صاحب(صدر نشین شعبہ اسلامی تاریخ،جامعہ
کراچی۔کراچی) نے " شیخ عبدالحق محدث دہلوی کے علوم کے وارث کے طور پر اس
منفرد کام کے لیے آپ کی تعریف کی ہے۔
اس کتاب سے تعارف اور گرانقدر تحفہ پر ہم ڈاکٹر حافظ محمد سہیل شفیق صاحب
کے شکر گزار ہیں ۔کتاب "جہان حمد پبلی کیشن کراچی اور ورلڈ ویو پبلیشرز
لاہور سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
|