|
|
استاد کو روحانی والدین کہا جاتا ہے کیوں کہ وہ نئی نسل
کی روحانی تربیت کرتے ہیں اور ان کو معاشرے کا فعال جز بننے کے قابل بناتے
ہیں- لیکن اچھی تربیت اسی وقت دی جا سکتی ہے جب کہ استاد خود بھی عملی طور
پر ان تمام باتوں پر عمل کرے جن کا وہ پرچار کر رہا ہے- |
|
گزشتہ روز بھارت کے پنجاب کے وزیراعلیٰ کی جانب سے
سرکاری اسکولوں کے پرنسپلز کو ایک میٹنگ کے لیے بلایا گیا- اس میٹنگ کا
مقصد پنجاب کے بچوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے کیے جانے والے
اقدامات کا جائزہ لینا تھا اور ان امور پر بات چیت کرنی تھی جس سے صوبے کے
معیار تعلیم کو بہتر بنایا جا سکتا ہے- |
|
میٹنگ کے بعد تمام مہمانوں کے لیے فری لنچ کا بھی انتظام
کیا گیا تھا لیکن جیسے ہی لنچ کے شروع ہونے کا اعلان کیا گیا تمام پرنسپل
حضرات یہ فراموش کربیٹھے کہ وہ عام انسان نہیں ہیں بلکہ تعلیم کے معتبر
شعبے سے منسلک لوگ ہیں اور تعلیم یافتہ لوگ ہیں- |
|
|
|
اس کے بجائے کھانے کے لیے پلیٹیں حاصل کرنے کے لیے ایک
جنگ کا آغاز ہو گیا اور ہر ایک نے پلیٹ حاصل کرنے کے لیے دھکم پیل شروع کر
دی- یاد رہے یہ تمام لوگ اس شعبے سے منسلک تھے جو کہ بچوں کو قطار میں کھڑے
ہونا اور اپنی باری کے انتظار کرنے کا درس دیتے ہیں- |
|
یہ وہ لوگ ہیں جو بچوں کو پہلے دوسرے کو کھانا پیش کرنے
کا درس دیتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو بچوں کو ٹیبل مینر سکھاتے ہیں یہ وہ لوگ
ہیں جو اسکول میں بچوں کو سکھاتے ہیں کہ کھانا کھانے کے دوران کھانا نیچے
نہیں گرنا چاہیے- |
|
لیکن اس ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ
لوگ صرف زبانی تعلیم دینے والے ہیں اور اپنی دی ہوئی تعلیم پر عمل کرنے سے
ان کا دور سے بھی تعلق نہیں ہے- |
|
|
|
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد امید کی جاسکتی ہے کہ حکومت
کم از کم ان پرنسپل صاحبان کو ایک شو کاز نوٹس ضرور جاری کرے گی اور پرنسپل
حضرات بھی اپنے اس عمل پر کچھ تو شرمندہ ہوں گے- |