کیا آپ بھی پرانے عامر کو یاد کرتے ہیں – عالم آن لائن سے جیوے پاکستان تک، عامر لیاقت کو کس کی نظر لگ گئی؟

image
 
پاکستان میں موجود تمام ہی ناظرین پاکستان سے باہر بھارت، متحدہ عرب امارات اور تمام ہی خلیجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ وہ پروگرام ہے جس کے شروع ہونے سے پہلے ہی سڑکیں خالی ہو جاتی تھیں۔ میزبان جس کی باتوں میں ایک سحر تھا۔ معلومات چاہے مذہبی ہو یا جنرل نالج اس میزبان کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا تھا۔ لوگوں میں انتہائی خوبصورت انداز کے ساتھ دینی معلومات میں اضافہ کرنا اور تمام فرقوں کو ساتھ لے کر چلنا اس ایک انسان کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔
 
آپ جان ہی گئے ہوں گے عامر لیاقت حسین جو ایک پاکستانی سیاست دان، کالم نگار، ٹیلی ویژن میزبان اور مزاح نگار ہیں۔ عامر لیاقت حسین ایک اعلیٰ درجہ کے ٹی وی اینکر ہیں اور ان کا شمار دنیا بھر کے 500 بااثر مسلمانوں میں کیا گیا ہے، اور ان کا شمار پاکستان کی 100 مشہور شخصیات میں ہوتا ہے۔
 
وہ 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے اور وزیر اعظم کی وفاقی کابینہ میں 2004 سے 2007 تک وزیر مملکت برائے مذہبی امور رہے۔ اور اب تحریک انصاف کی حکومت میں بھی MNA رہے۔
 
image
 
 وہ ہمیشہ ہی خبروں کی زینت بنے رہے ہیں۔ ایک مذہبی اسکالر کی حیثیت سے اپنا کیریئر شروع کرنے والے عامر لیاقت جانے کیوں بدنام ہوں گے تو نام نہ ہو گا کی حیثیت اختیار کر گئے۔
 
ایک شو عالم آن لائن جس میں مختلف مذہبی اسکالرز شامل تھے۔ وہیں ہم نے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو دیکھا۔ اور پھر 2021 میں عامر لیاقت کو جیوے پاکستان کے سیٹ پر ناگن ڈانس کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ بعض اداکار جو ان کے پروگرام میں آئے ان کے ساتھ ان کا نازیباں رویہ کسی طرح قابل قبول نہیں تھا نا صرف ان ستاروں بلکہ ناظرین کے لئے بھی ہضم کرنا مشکل تھا، سونے پر سہاگہ سننے میں آیا تھا کہ ARY بگ باس کے طرز کا کوئی پروگرام لانچ کرنے والا ہے جس کا میزبان عامر لیاقت کو چنا گیا ہے شکر ہم ان کے اس تجربے سے بچ گئے ورنہ ہمیں مزید کیا کیا سہنا پڑتا۔
 
آخر کیوں؟ کیونکہ ناظرین میں ان کو پسند کرنے کی بنیادی وجہ ان کی مذہبی معلومات، گفتگو میں شائستگی اور اپنے مہمانوں سے مؤدبانہ رویہ تھا۔ جو عالم آن لائن کے روپ سے نکلتے ہی کہیں کھو گیا تھا۔ شاید انھیں یہ گمان ہونے لگا تھا کہ علمی لحاظ سے انکا کوئی ثانی نہیں اور انھوں نے دنیا کے سامنے اپنے آپ کو ہر فن مولا دکھانے کے لئے صحیح غلط کی تمیز کو پس پشت ڈال دیا تھا۔
 
جیوے پاکستان کی تقریباً ہر قسط میں عامر لیاقت کچھ ایسا کرتے جس کی وجہ سے انھیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ۔ انہوں نے فہد مصطفیٰ کی یہ کہہ کر توہین کی کہ وہ میزبان ہونے کے لائق نہیں ہیں۔ اور کہا کہ فہد اپنے مہمانوں کی توہین کرتا ہے۔ وہ خود کی تعریف کرتے ہیں کہ وہ اپنے مہمانوں کو ہمیشہ عزت دیتے ہیں ۔ لیکن ہر قسط میں ہم نے انہیں اپنے مہمانوں کی جنرل نالج اور اردو (زرنش خان، علی انصاری) ذاتی زندگی (صنم جنگ) کا مذاق اڑاتے دیکھا ہے۔
 
image
 
ان تمام باتوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے آپ جیوے پاکستان کا دوسرا سیزن دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ عامر صاحب اپنے 1 گھنٹہ 15 منٹ طویل شو میں صرف اپنے آپ کو پروجیکٹ کر رہے ہوتے ہیں جہاں وہ گانا گانے سے لے کر ہر شعبے میں اپنے آپ کو ماہر ثابت کرنے میں لگے ہوتے ہیں یعنی مکمل طور پر شو کو ایک ون مین شو بنا دیا جاتا ہے۔ نتیجتاً نہ صرف شو بند ہوا بلکہ ان سے ایکسپریس ٹی وی نے معذرت کر لی۔
 
جو کچھ ہم نے دیکھا اس سے لگتا ہے کہ عامر لیاقت ایک انٹرٹینر کے طور پر اپنے آپ کو منوانا چاہتے تھے جو ایک مکمل تفریح فراہم کر سکتا ہے مثلاً گانا، ناچ، اداکاری ساتھ ہی جو خواتین مہمانوں کے ساتھ ذو معنی مذاق بھی کر سکتا ہے۔ یہ سب کچھ کرتے ہوئے وہ اپنے لئے کوئی باؤنڈری نہیں بنانا چاہتے تھے وہ عام علم میں بھی نمایاں ہونا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ایک عالم ہیں۔
 
اب یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جب آپ تعلیم کی اعلیٰ سطح پر پہنچتے ہیں تو آپ کی شخصیت میں برد باری آتی ہے۔ آپ اپنے آپ کا ایک بہترین ورژن بن جاتے ہیں۔ لیکن ڈاکٹر عامر لیاقت کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔ وہ ایک ڈاکٹر ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن اپنے رویے کو نہیں بدلتے جو ان کی تعلیمی سطح کے مطابق نہیں ہے۔ اور یہ وہ اختلاف ہے جس نے ان کی شخصیت کو مسخ کر دیا ہے ۔ خاص طور پر جیوے پاکستان کے انٹرٹینر سےعالم آن لائن کے میزبان کا موازنہ کریں ۔ لوگ ان کو عالم آن لائن کا میزبان اور اسکالر دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ان کی شخصیت کا بہترین ورژن تھا۔ لوگ اس عامر کو مس کرتے ہیں۔ ابھی ان کی تازہ ویڈیو آئی ہے جس میں وہ کافی ذہنی دباؤ کا شکار لگ رہے ہیں اور ہمیشہ کے لئے ملک چھوڑنے کا پیغام دے رہے ہیں۔ بے شک یہ ایک ذہین آدمی کا بہت برا اور افسوس ناک انجام ہے۔
 
 وہ ایک ذہین آدمی ہیں اور ان کو کسی بھی میدان میں مات دینا آسان بات نہیں ہے۔ تو کیا وہ اپنی شہرت کو سنبھال نہ سکے یا وہ سستی شہرت کے پیچھے بھاگتے رہے؟ ان سوالوں کے جواب وہ خود ہی دے سکتے ہیں اگر وہ اپنا تنقیدی جائزہ لیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔ غرض جو کچھ بھی تھا وہ سب انھیں لے ڈوبا۔
YOU MAY ALSO LIKE: