آپ ایک بار پھر وفاقی وزیر ریلوے کے عہدے پر فائز
ہوچکے ہیں ۔ بات شروع کرنے سے پہلے میں آپ کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں
چونکہ آپ ہمارے علاقے میں ہردلعزیز سیاسی رہنما تصور کیے جاتے ہیں اوراپنے
سابقہ ادوار میں عوام الناس کی سہولت کے لیے آپ نے بیشمار اجتماعی کام
کروائے، جن کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی۔ لیکن اہم مسائل کی جانب ایک بار
پھر آپ کی توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہوں ۔ یہ حکومت کتنا عرصہ قائم رہتی ہے،
اس کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اس لیے جتنی جلدی ممکن ہوسکے
،اپنے علاقے کے دیرینہ مسائل کو حل کرانے کی ہرممکن کوشش کریں۔سب سے پہلا
مسئلہ "باب پاکستان " کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا ہے ۔اس
کثیرالامقاصد منصوبے کے حوالے سے گزشتہ بائیس سال میں کتنی بار افتتاحی
تقریبات منعقد کی جا چکی ہیں لیکن ایک ادھورا سا ڈھانچہ آج بھی وہاں سے
گزرنے والوں کو منہ چڑھاتا دکھائی دیتا ہے۔ماضی میں آپ اس منصوبے کے بورڈ
آف ڈائریکٹر کے چیئرمین رہ چکے ہیں ،لیکن اپنی چیئرمینی میں باب پاکستان کو
پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکے ۔ کتنی حکومتیں بنیں اور کتنی ہی حکومتیں ختم
ہوئیں لیکن ا دھورے منصوبے کو مکمل کرنے کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی ۔آپ کو
باب پاکستان کی تعمیر کے لیے فوری اقدام کرنا ہوگا۔دوسرا مسئلہ والٹن ریلوے
اکیڈمی سے ملحقہ خالی اورریلوے ڈسپنسری والی جگہ پر جدید ترین سہولتوں سے
آراستہ ہسپتال کی تعمیر کا ہے ۔ خواجہ صاحب آپ کو یاد ہو گا جہاں پاک فوج
کے لانس نائیک تیمور اسلم شہید کا جنازہ پڑھا گیا تھا اور وہاں ہزاروں
افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی تھی ۔اس خالی جگہ پر اکثر و بیشتر شادی
بیاہ کی تقریبات بھی منعقد ہوتی رہتی ہیں اگر اس خالی اور کشادہ جگہ پر زچہ
بچہ سمیت تمام موذی بیماریوں کے علاج ومعالجے کا سرکاری ہسپتال بنا دیا
جائے تو والٹن روڈ کی تمام نواحی آبادیوں کے لیے آپ کی جانب سے یہ ایک
بہترین تحفہ ہو گا ،اس ہسپتال کا نام خواجہ رفیق شہید ہسپتال رکھا جاسکتا
ہے۔ اس علاقے کا تیسرا بڑا مسئلہ گندے نالے کی صفائی اور والٹن روڈ کی
ازسرنو تعمیر کا ہے۔ بارش کے موسم میں والٹن روڈ کے دونوں اطراف دو دو فٹ
پانی کھڑا ہوجاتا ہے ۔ چونکہ والٹن روڈ کا شمار لاہور کی بڑی شاہراہوں میں
ہوتا ہے اس لیے اس شاہراہ کی ازسرنو تعمیر کے علاوہ گندے نالے کی صفائی اور
مزید گہرائی بہت ضروری ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت بھی جب کہ بارش کا دور دور تک
نام و نشان نہیں ۔ نالے میں گندہ پانی اس کے کنارے سے چند انچ نیچے بہہ رہا
ہے ، جب بارش ہو جاتی ہے تو نالے کا پانی والٹن روڈ کے دونوں جانب پھیل جا
تا ہے، جہاں سے گزرنا تو دور کی بات ہے ۔تعفن اور بدبو کے ماحول میں سانس
لینا بھی محال ہو جاتا ہے ۔کنٹونمنٹ بورڈ کا موقف ہے چونکہ یہ نالہ کئی
مقامات پر انڈر گراؤنڈ ہو چکا ہے اس لیے اس کی صفائی نہیں کی جاسکتی ۔میری
رائے میں دنیا میں وہ کونسا کام ہے جو نہیں ہوسکتا ۔کوشش کرنے سے سب کچھ
ہوسکتا ہے۔چوتھا مسئلہ قبرستان کے لیے نئی جگہ کی تخصیص اورمعقول جنازگاہ
کی تعمیر کا ہے ۔اس علاقے میں پہلے سے دو قبرستان ہیں جہاں اب جگہ نہیں
رہی۔مرنے والے کے غم میں آنسو بعد میں بہائے جاتے ہیں۔ پہلا قبرکا انتظام
کیا جا تا ہے کہ مرحوم کو کہاں دفن کرنا ہے ۔والٹن اکیڈمی اور ریلوے کالونی
کے اردگرد بیشمار جگہ خالی پڑی ہے اس خالی جگہ میں سے کچھ جگہ قبرستان اور
جنازگاہ کے لیے مختص کی جاسکتی ہے اگر آپ چاہیں تو۔اﷲ تعالی نے ایک بار پھر
وفاقی وزیر ریلوے بناکر یہ موقعہ دیا ہے کہ آپ اپنے علاقے کے جائز اور
ضروری مسائل کو اولین فرصت میں حل کروالیں۔ ایسا نہ ہو کہ موجودہ اتحادی
حکومت ٹوٹ جائے اور آپ ایک بار پھر ہماری طرح بے بس ہو جائیں ۔اس لیے گزارش
یہی ہے کہ باب پاکستان منصوبے کی تکمیل کے لیے فوری طور پر تعمیری کام شروع
کردیا جائے۔( اب تو پنجاب میں بھی مسلم لیگ ن کی حکومت حمزہ شہباز کی قیادت
میں بن چکی ہے) وزارت ریلوے سے زچہ بچہ اور جدید ہسپتال کی تعمیر کے لیے
پانچ سات کینال جگہ مخصوص کر کے حکومت پنجاب کے تعاون سے ہسپتال کی تعمیر
کا کام شروع کردیا جائے ۔گندہ نالہ جہاں جہاں سے ڈھکا ہو ا ہے، اسے والٹن
کنٹونمنٹ بورڈ کے تعاون سے اوپن کر کے اس کی مکمل صفائی کا فوری انتظا م
کیا جائے تاکہ آنے والے موسم برسات میں علاقے کے مکینوں کو سکھ کا سانس ملے
۔آخری بات یہ کہوں گا کہ مین والٹن روڈ کی دونوں اطراف کی سروس روڈ بھی ٹوٹ
پھوٹ چکی ہے ،سروس روڈ کی تعمیر بھی اشد ضروری ہے-
|