جیل جانا چھوٹی چیز ہے جان کی قربانی دینے کو بھی تیار ہوں۔عمران خان

’’میں ان کے خلاف جہاد کررہا ہوں جیل جانا چھوٹی چیز ہے جان کی قربانی دینے کو بھی تیار ہوں‘‘ یہ ہے سابق پاکستانی وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے الفاظ ۰۰۰ عمران خان نے کہا ہیکہ مبینہ امریکی سازش کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بننا چاہیے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے اے آر وائی نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’چیف جسٹس بہترین آدمی ہیں ان کی سربراہی میں کمیشن بننا چاہیے‘‘۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’’قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ امریکی دھمکی نے ملک کو کیا نقصان پہنچایا، آصف زرداری اور نواز شریف سازش میں ملوث ہیں‘‘۔انہوں نے موجودہ حالات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’یہ پاکستان کی تاریخ کا فیصلہ کن وقت ہے آزاد بن کر رہنا ہے یا غلام، میں نے آزادانہ خارجہ پالیسی کی بات کی تھی امریکہ مخالف نہیں ہوں‘۔ عمران خان کا کہنا ہیکہ وہ زندگی کے آخری لمحے تک ان چوروں ، ڈاکوؤں کے خلاف لڑتے رہینگے۔ سابق وزیر داخلہ پاکستان شیخ رشید احمد نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا اعلان کردہ لانگ مارچ خونی ہوسکتا ہے اس لئے مقتدر ادارے بیچ میں پڑیں۔ شیخ رشید احمد راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’وہ لانگ مارچ میں عمران خان کے ساتھ ہیں، انکا کہنا ہے کہ لانگ مارچ خونی ہوسکتا ہے اور ملک کے حالات خراب ہوسکتے ہیں، ملک میں صورتحال خطرناک رخ اختیار کررہی ہے‘۔انہوں نے کہا کہ یہ سازش بہت خوفناک ہے، میں فوج کے ساتھ کھڑا ہوں، گلی محلوں میں حالات خراب ہوگئے ہیں، لڑائیاں ہونے لگی ہیں، شیخ رشید کا کہنا ہیکہ وہ صورتحال کو قابو میں رکھنے کی کوشش میں ہیں لیکن حکومت حالات کو کسی اور جانب لے کر جانا چاہتی ہے۔ سیاست ہاتھوں سے نکل رہی ہے اور اگر عمران خان کا انتخابات کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ ان کا وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ کے تعلق سے کہنا ہیکہ ’منشیات فروش جس ملک کا وزیر داخلہ ہو تو اس ملک میں امن کیا ہوگا‘۔ سابق وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ عوام جن لوگوں کے چہرے نہیں دیکھنا چاہتے انہیں اقتدار میں لایا گیا۔ ’ملک کے حالات خراب ہیں خداکیلئے 31؍ مئی تک معاملے کا حل نکالیں، ہمارا مقتدر اداروں سے صرف ایک ہی مطالبہ ہیکہ 90دن کے اندر اندر الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی پریس کانفرنس پر ردّعمل کااظہار کرتے ہوئے موجودہ وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ کا کہنا ہیکہ سستی شہرت کیلئے اوٹ پٹانگ گفتگو سے عوام گمراہ نہیں ہونگے۔ رانا ثناء اﷲ نے شیخ رشید پر مسجد نبوی ﷺ واقعہ کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام عائد کیا ہے ۔ڈیلی پاکستان آن لائن کے مطابق مدینہ منورہ واقعہ پر محمد نعیم ولد محمد امین مسرت کی درخواست پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان، سابق وزیر داخلہ شیخ رشید سمیت 15نامزد اور 150نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ فیصل آباد کے تھانہ مدینہ ٹاؤن میں درج کیا گیا ہے۔درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان ، فواد چودھری ، شیخ رشید، قاسم سوری، شہباز گل، شیخ راشد شفیق، صاحبزادہ جہانگیر چیکو، انیل مسرت، نبیل نصرت، عمیر الیاس، رانا عبدالستار ، بیرسٹر عامر الیاس، گوہر جیلانی اور تقریباً 150کے قریب لوگوں نے مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ کی حرمت و تقدس کو پامال کیا ہے۔ مملکت سعودی عرب کی سیکوریٹی عہدیداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اصل خاطیوں کو سزا دیں ۔ اور حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ جھوٹے الزامات عائد کرکے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی نہ کریں اور یہی مسلمان ہونے کی اصل پہنچان ہے۔یہاں یہ بات واضح رہیکہ جو بھی مسجد نبوی ﷺکے واقعہ میں ملوث ہیں یا جنہوں نے بھی مسجد حرام نبوی ﷺ میں نعرے بازی وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور انکے ساتھیوں کے خلاف کی ہے وہ اﷲ رب العزت سے معافی مانگے کیونکہ حدود حرم نبوی ﷺ میں کسی قسم کی بھی نعرے بازی کرناآقائے دو عالم ﷺ کی شان مبارکہ میں گستاخی کرنے کے مترادف ہے اور اپنے اعمال کو برباد کرلینا ہے۔ عمران خان نے اس واقعہ سے اپنے آپ کو مستثیٰ قرار دیا ہے ۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید پر ملک کے مختلف شہروں میں مقدمات درج ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ دیکھنا ہیکہ شہباز شریف حکومت عمران خان اور شیخ رشید کے خلاف کس قسم کی کارروائی کرنے کی کوشش کرتی ہے اوراگر عمران خان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی جاتی ہے تو لاکھوں پاکستانی جنہوں نے عمران خان کی ایک آواز پر گھروں سے نکل گئے تھے ان سے کس طرح حکومت نمٹے گی۔ عمران خان کی آواز پر نکلنے والے لاکھوں پاکستانی اگر لانگ مارچ میں شریک ہوتے ہیں تو یہ شہباز شریف حکومت کیلئے خطرہ کی گھنٹی ہوگی اسی لئے شہباز شریف حکومت کو چاہیے کہ وہ عمران خان کی بات کو قبول کرتے ہوئے 90دن کے اندر انتخابات کرانے کا اعلان کرے ورنہ پاکستان کے حالات سنگین نوعیت اختیار کرسکتے ہیں ۔ اگر پاکستان میں احتجاج میں اضافہ ہوگا اور حالات سنگین نوعیت اختیار کرینگے تو اس سے معیشت مزید ابتر ہوجائیگی۔ اس لئے حالات کو مدّنظر رکھکر حکومت اور اعلیٰ اداروں کے اہم ذمہ دار جتنا جلد ممکن ہوسکے عوام کے اعتماد کو بحال رکھنے اور ملک میں امن و سلامتی کی فضاء بنائے رکھنے کیلئے اقدامات اور فیصلے کریں ۰۰۰مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے بھی ملک کے مختلف حصوں میں جلسے منعقد کئے جارہے ہیں اور مسلم لیگ ن کے بھی بڑے پیمانے پر جلسوں کا انعقاد ہونے والا ہے ۔ اسطرح ایک طرف عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کے جلسے اور دوسری طرف حکومتی اتحاد کے جلسے منعقد ہوتے ہیں تو کارکنوں کے درمیان تصادم کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا اس لئے حالات کے سنگین ہونے سے قبل ہی حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پہلے ہی حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے انتظامات کرے۔

پاکستان کی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے 5؍ مئی جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہیکہ حکومت عمران خان کی جانب سے جس غیر ملکی سازش کا ذکر کیا جاتا رہاہے اس کیلئے آزادانہ انکوائری کمیشن بنانے جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جو تماشہ لگایا ہوا ہے بیرون ملک سازش کا اس پر انکوائری کمیشن بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ’ وہ انکوائری کمشین آزادانہ اور منصفانہ ہوگا اور اس کی تمام انکوائری پاکستان کی عوام کے سامنے کی جائے گی تاکہ پتا چل سکے کہ عمران خان کس طرح پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘۔ مریم اورنگزیب کامزید کہنا تھاکہ ’ اس انکوائری کمیشن کا جو بھی فیصلہ ہوگا، اس کے بعد ملک کو نقصان پہنچانے اولے تمام افراد کو قانون کے سامنے لایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ’اس کے ٹرمز آف ریفرنس اگلی کابینہ کی میٹنگ میں فائنل کئے جائیں گے اور اس کا سربراہ ایک ایسے شخص کو بنایا جائے گا جس پر کوئی انگلی نہیں اٹھاپائے گا‘۔ جبکہ عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو اس کمیشن کا سربراہ بنانے کی اپیل کی ہے۔ اب دیکھنا ہیکہ حکومت اور عمران خان کے درمیان کوئی ایسی شخصیت اس کمیشن کی سربراہی کریگی جسے دونوں جانب سے قبول کیاجائے گا اگر نہیں تو پھر معاملہ مزید بگڑ سکتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہم حکومت کی جانب سے بنائے گئے ’’بیرونی سازش‘‘ پر کمیشن کو نہیں مانتے اور ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم ان کی سرپرستی میں بنے کسی بھی کمیشن کو نہیں مانیں گے۔ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہم صرف وہ کمیشن قبول کرینگے جو آزاد عدلیہ کے تحت ہوگا اور کارروائی براہ راست دکھائی جائے اس کے علاوہ ہم کوئی کمیشن نہیں مانتے۔

ترک صدر رجب طیب اردغان کادورہ سعودی عرب
صدر ترک رجب طیب اردغان وفد کے ہمراہ گذشتہ دنوں سعودی عرب کے دو روزہ دورے پر جدہ پہنچے ۔ صدر ترک نے مملکت کے دورے اور سعودی فرمانرا اور ولیعہد سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا۔ترک صدر کے اعزاز میں استقبالیہ اور عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام شریک تھے۔ بتایا جاتا ہیکہ دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کرنا ہے۔ صدر اردغان نے دورے کے موقع پر کہاکہ ہم خادم الحرمین الشریفین کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کررہے ہیں۔ ٹوئٹر پیغام پر انہو ں نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، عسکری اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں۔ صدر ترک نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ صحت ، توانائی ، زرعی ٹکنالوجی، دفاعی صنعت اور ماحولیات کے شعبوں میں تعاون دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی خلیجی خطے کی سلامتی اور استحکام کو بہت اہمیت دیتا ہے، ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں اور خلیجی ممالک کے ساتھ انسداد دہشت گردی میں تعاون کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ترک صدر نے مزید کہا کہ ’تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں سعودی عرب کا ترکی کے نزدیک ایک اہم مقام ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے کنٹریکٹرز نے بڑے منصوبوں کو (سعودی عرب میں) اجرا کیا ہے۔ ہمارے کنٹریکٹرز نے سعودی عرب میں مجموعی طور ہر 24 ارب کے منصوبوں پر کام کیا ہے۔‘ اردغان نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو اس سطح پر لے جائیں گے جو پہلے تھے۔ خیال رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان کا 2017 کے بعد سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ تھا۔انقرہ اور ریاض نے حالیہ مہینوں میں تعلقات کی بہتری کیلئے کوششیں کیں ہے جو گذشتہ ایک دہائی کے دوران کشیدہ رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو سب سے زیادہ نقصان 2018میں استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ہوا۔ ترکی کی جانب سے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان اور دیگر حکام کے خلاف مقدمہ چلانے کے ترکی کے مطالبہ کے بعد ریاض نے ترکی سے آنے والی اشیاء کا غیر اعلامیہ بائیکاٹ کردیا تھا۔ امید ہیکہ دونوں ممالک کے درمیان حالات بہتر ہونگے اور دونوں ممالک کی معیشت پر اسکے مثبت اثرات مرتب ہونگے۰۰۰

حج کی تیاریوں کا آغاز اورجدہ سیزن
سعودی عرب کو اسلام کی مرکزی حیثیت حاصل ہے ایک طرف حج کی تیاریو ں کا آغاز ہورہاہے، کورونا کے بعد اس سال بڑی تعداد میں دنیا بھر سے عازمین حج و عمرہ حجاز مقدس پہنچے گے تو دوسری جانب جدہ سیزن کے آغاز ہوچکا ہے ۔ بتایاجاتا ہیکہ پہلے تین دن میں وزیٹرز کی تعداد دو لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے۔ وزیٹرز کی بڑی تعداد کینیڈین سرکس اور آتش بازی کا مظاہرہ دیکھنے پہنچی تھی۔ جدہ سیزن 2022کا آغاز عید الفطر کے پہلے دن سے کیا گیا ، اس سال سیزن کو ’’ہمارے خوبصورت دن‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ تفریحی پروگرام 60دن تک جاری رہینگے۔ جدہ سیزن میں تاریخی ، سیاحتی ، ثقافتی اور منفرد تفریحاتی پروگرام ہونگے جو ہر عمر کے لوگوں کیلئے تیار کئے گئے ہیں۔جدہ سیزن کے ڈائریکٹر نواف قمصانی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سیزن میں 7سے 8ملین افراد کی شرکت متوقع ہے جبکہ ایک ملین کے قریب بیرون ملک سے بھی سیاح سیزن میں شرکت کیلئے آئینگے۔ سیزن کی انتظامیہ کے مطابق شاہ عبداﷲ اسپورٹس سٹی میں متعدد پروگرام پیش کئے جائیں گے جن میں ڈرامے اور شوز شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہیکہ ریاض سیزن کی کامیابی کے بعد جدہ سیزن کا آغاز کیا گیا ہے، ریاض سیزن میں پانچ ماہ کے دوران ایک کروڑ پچاس لاکھ سے زائد افراد آئے تھے۔ اب جبکہ حج زائرین کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوجائے گا ۔ اس سال کم و بیش دس لاکھ عازمین دنیا بھر سے حج و عمرہ کی سعادت اور مقامات مقدسہ کی زیارت کیلئے آئینگے جس کا شاہی حکومت نے اعلان کیا ہے۔
 

Dr  Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 358 Articles with 255907 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.