ظریفانہ : ہندو راشٹر اور اکھنڈ بھارت

للن خان نے کلن پانڈے سے پوچھا یار تم لوگوں نے جگت گرو پرم ہنس اچاریہ کے ساتھ بہت برا کیا ۔
کلن بولا کیوں وہ تمہارا رشتے دار ہے کیا جو اتنا برا لگ رہا ہے ؟
ارے بھیا میرا کیوں وہ تو ہندو راشٹر کے لیے اپنے پران(جان) تیاگ (قربان کر ) رہا تھا ۔ اس کا کچھ تو احترام کرنا چاہیے تھا ؟
یہ ۶ ؍ ماہ پرانی بات ہے۔ میں تو کہتا ہوں وہ را کیوں نہیں ۔ خس کم جہاں پاک ایسے پاکھنڈی سے ہماری جان چھوٹ جاتی۔
اچھا بھیا کلن یہ بتاو کہ اس بیچارے سے آپ لوگ اس قدر بیزار کیوں ہیں ؟
ارے بھیا سمجھ میں نہیں آتاکہ ان لوگوں کی سستی شہرت والی نت نئی نوٹنکی کو کب تک برداشت کیا جائےَ؟ کبھی ہندو راشٹر کبھی تاج محل حد ہوگئی ۔
اچھا اس سادھو کو پکڑ کر غیر قانونی حراست میں لے لیا اور جو تمہارے سر سنگھ چالک شہرت کی خاطر عجیب و غریب شوشے چھوڑتے ہیں ان کا کیا؟
کیوں بھائی خاں صاحب آپ تو ہمارے عظیم قائد کا تمسخر تو نہیں اڑا رہے ہیں ؟
کیسی باتیں کررہے ہیں پانڈے جی ۔ آج کل کس کی مجال ہے جو ایسی جرأت کرے ؟
کیوں ! اس میں کون سی بڑی بات ہے؟ ہمارا ملک جمہوری ہے ۔ اس میں ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہے ۔
جی ہاں کاغذ پر تو ہے لیکن یہاں ہر کوئی اپنے من کی بات نہیں بول سکتا ۔ اس کے لیے اس کا پردھان سیوک یا کم ازکم سنگھ سیوک ہونا ضروری ہےْ۔
اچھا اگر کسی اور نے اپنی من کی بات کہہ دی تو کیا ہوگا؟
بہت کچھ ہوسکتا ہے جیسے ای ڈی کا چھاپہ، سی بی آئی کی تفتیش ، یوپی اے کے تحت گرفتاری یا بلڈوزر ۔
یہ بلڈوزر درمیان میں کہاں سے آگیا ؟
اوہو آپ نہیں جانتے جب کسی بابا یا ماما کے من میں آئے تو وہ کسی کو بھی بلڈوزر سے کچل سکتاہے ۔ اس کوکوئی قائدہ قانون روک نہیں سکتا ۔
ارے بھائی خاں صاحب آپ بلڈوزر پر بیٹھ کر بہت دور نکل گئے ۔ میں تو پوچھ رہا تھا کہ آپ نے ہمارے سر سنگھ چالک کو انتریامی کیوں کہا؟
وہ انہوں نے بھویشیہ وانی (پیشنگوئی) جو کی ہے کہ ہندوستان پندرہ سالوں میں اکھنڈ بھارت بن جائے گا اور ہم اپنی آنکھوں سے اسے دیکھیں گے ۔
ہاں ہاں تو اس میں کون سی بڑی بات ہے ۔ انہوں نے کہہ دیا تو کہہ دیا بھارت ترقی کرکے اکھنڈ بھارت بن جائے گا ۔
للن ہنس کر بولا پانڈے جی یہ کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے ؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ اکھنڈ بھارت کا بننے کا کیا مطلب ہے ؟
جی نہیں مجھے یہ سب نہیں معلوم ۔ میں تو اتنا جانتا ہوں کہ ہمارے قائد نے جو کہہ دیا سو کہہ دیا ۔ وہ ہوکر رہے گا ۔
لیکن آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں پانڈے جی ۔ یہ ناممکن ہے ۔
اوہو خاں صاحب ۔ آپ نہیں جانتے ان کے پاس مودی نامی جادو کی چھڑی ہے اور مودی ہے تو ممکن ہے۔
للن بولا پانڈے جی یہ بات آپ اس لیے کہہ رہے ہیں کیونکہ آپ کو یہی نہیں پتہ اکھنڈ بھارت کا کیا مطلب ہے؟
مان لیا مجھے نہیں پتہ مگر آپ تو جا نتے ہیں؟ اس لیے آپ ہی بتا دیجیے کہ اس کا کیا مطلب ہے ؟ ورنہ ان سے پوچھنے کے لیے ناگپور جانا پڑے گا۔
ارے پانڈے جی، زحمت کی ضرورت نہیں میں بتاتا ہوں اکھنڈ بھارت یعنی پاکستان، بنگلادیش ، نیپال، میامنار، سری لنکا اور تبت کا بھارت میں ضم ہوجانا
اچھا تو اس میں کیا مسئلہ ہے۔ چھوٹی موٹی ندیاں بڑے نالے میں ضم ہوجاتی ہیں ۔
للن نے کہا آپ الٹا بول گئے خیر اگر ان کی حالت ہم سے اچھی ہو تو وہ ہم سے کیوں ملیں گے ؟
ان کی حالت ہم سے اچھی کیسے ہوسکتی ؟ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ بہت جلد ہم وشو گرو بننے جارہے ہیں؟
بھئی پانڈے جی جب بنیں گے تب بنیں گے مگر فی الحال تو وہ ہم سے بہتر حالت میں ہیں ۔
کس دیش دروہی (قوم دشمن) نے آپ سے یہ کہہ دیا خاں صاحب ؟آپ کسی پاکستانی واٹس ایپ گروپ میں تو نہیں ہیں ؟ اگر ہیں تو فوراً نکل جائیے۔
اچھا ! اس میں کیا مشکل ہے۔ ذرائع ابلاغ نے پوری دنیا کو ایک گاوں بلکہ کنبہ بنادیا ہے۔
وہ ایسا ہے خاں صاحب کے آج کل پاکستانی گانے سننے پر بھی ایف آئی آر ہوجاتی ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ کسی مشکل میں گرفتار ہوجائیں ۔
جی ہاں چھڑانے کے لیے تو آپ کو ہی آنا پڑے گا لیکن پانڈے جی جب ہم ان کے گانے نہیں سن سکتے تو انہیں اکھنڈ بھارت میں شامل کیسے کریں گے؟
اوہو خاں صاحب ہم کیوں شامل کریں گے۔ وہ خود آکر ہمارے دروازے پر گہار لگائیں گے کہ خدارا ہمیں اپنے ملک میں ضم کرلیں ۔
للن نے کہا لیکن بھیا عالمی ہنگر انڈیکس یعنی بھکمری کی فہرست میں ان کی حیثیت ہم سے بہتر ہے اس لیے وہ کیوں آئیں گے بھلا؟
کلن بولا یہ کیسی بات کرتے ہیں خاں صاحب ہمارے مودی جی نے 80 کروڈ لوگوں کو مفت اناج دیا اور بدلے میں انہوں نے ووٹ بھی دے دیا ۔
تبھی تو 2021 بھکمری کی درجہ بندی کے مطابق ممالک کی فہرست میں ہندوستان 101 ویں مقام پر ہے ورنہ 117ویں پر ہوتا ۔
خیر یہ بتائیے کہ ہمارے ملک نے راشن بانٹ کر پہلے کے مقابلے ترقی کی یا نہیں ؟
کاہے کی ترقی 2020 میں ہندوستان 94ویں مقام پر تھا یعنی ایک سال بعد اس درجہ بندی میں 7 مقام نیچے گر گیا۔
ٹھیک ہے لیکن جو 16ممالک ہم سے گئے گزرے ہیں ان میں ہمارے ہم سایہ ممالک ضرور ہوں گے ۔ انہیں کو تو ضم کرنا ہے۔
جی نہیں پانڈے جی میانمار (71) ، بنگلہ دیش (76) اور نیپال بھی (76) پر ہے۔
کلن نے کہا یار سری لنکا تو کنگال ہوگیا ہے ۔ وہ خوشی خوشی رام سیتو پر چل بھارت میں آجائے گا۔ فاقہ کشی کے معاملے وہ کہاں کھڑا ہے؟
کیا بتاوں پانڈے جی اس ابتری کے باوجود بھکمری کے معاملے میں وہ 66نمبر پر ہے۔ اس کی حالت سارے پڑوسیوں میں سب سے اچھی ہے۔
کلن بولا یار یقین نہیں آتا کہ مودی یگ میں بھارت اتنا پچھڑ گیا ہے ۔
ہاں بھائی سری لنکا میں رہنے والے ہندوستانی اب بھی پرامید ہونے کے سبب لوٹ نہیں رہے اور یہاں سے کھیپ کی کھیپ امریکہ بھاگ رہی ہے۔
کلن نے کہا دیکھا خاں صاحب آپ نے ڈنڈی مار دی ۔ سب کی حالت بتائی مگر پاکستان کو گول کرگئے۔ بس اس پر قبضہ ہوجائے یہ کافی ہے ۔
پانڈے جی ، پاکستان کی حالت بھی ہم سے اچھی ہے کیونکہ وہ 92 پر ہے ۔ کیا سمجھے ؟
کلن نے کہا اچھا تب تویہ فہرست ہی غلط ہے ۔
للن نے حیرت سے پوچھا یہ آپ کو کیسے پتہ چل گیا ؟
اوہو خاں صاحب آپ اتنا بھی نہیں جانتے ، جو پاکستان کو ہم سے بہتر بتائے وہ فہرست درست کیونکر ہوسکتی ہے؟
للن نے کہا خیر غلط یا صحیح لیکن آپ یہ بتائیے کہ ایسے میں اکھنڈ بھارت کیسے بنے گا ؟
حاضر جواب کلن بولا یہ کوئی مشکل نہیں میں آپ کو ایک آسان سی مثال سے سمجھاتا ہوں کہ یہ کتنا سہل ہے۔
اچھا چلیے مثال سے تو بات بڑی آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے۔ آپ تمثیل بیان کریں ۔
ٹھیک ہے یہ بتائیں کہ آپ کے خیال میں جے این یو کا بھگوا کرن کرنے کے لیے کیا کرنا پڑے گا ؟
اوہو پانڈے جی یہ بیچ میں جے این یو کہاں سے چلا آیا ؟ میں اکھنڈ بھارت کے بارے میں پوچھ رہا تھا ۔
کلن بولا دیکھیے خاں صاحب، سوال پر سوال نہیں ۔ جو پوچھا جائے اس کا جواب دیجیے۔
ٹھیک ہے ۔ جے این یو کا بھگوا کرن کرنے کے لیے اس میں بھگوا دھاری طلبہ کو داخلہ لینا پڑے گا ۔
لیکن وہ تو بہت مشکل ہے کیونکہ سارے ہندوستان سے بچے وہاں آنا چاہتے ہیں ، مسابقت بہت سخت ہوتی ہے ۔ اچھا بتائیے اور کیا کرنا ہوگا ؟
دیگر طلبہ کو اپنے نظریات سے متاثر کرکے ہمنوا بنانا پڑے گا ۔
یہ بھی آسان نہیں خیر اور کوئی مشکل؟
جی ہاں یونین کا انتخاب لڑ کر اپنی طاقت کا لوہا منوانا ہوگا۔
یہ تو ناممکن ہے لیکن ہمارے پاس ایک شارٹ کٹ ہے جس کا استعمال ہندو سینا نے کیا ۔
اچھا ! للن نے چونک کر پوچھا وہ کیا؟
کلن بولا اس نے کسی پینٹر سے ایک بورڈ لکھوایا ’بھگوا جے این یو‘ اور اسے گیٹ کے پاس نصب کروا کر اس کی تصویر ذرائع ابلاغ کو بھجوا دی ۔
للن نے قہقہہ لگا کر کہا بہت خوب ۔ تو اس طرح جے این یو بھگوا ہوگیا لیکن اکھنڈ بھارت کا بورڈ کہاں لگواوگے؟
کلن نے فوراً جواب دیا آئین پر اور کہاں ؟ خاں صاحب آپ بہت بھولے ہیں ۔ آپ کچھ بھی نہیں جانتے۔
یہ آئین والی بات سمجھ میں نہیں آئی پانڈے جی ذرا کھول کر بتائیں ۔
وہ ایسا ہے خاں صاحب کہ ہمارے وزیر داخلہ ایک آئینی ترمیم پیش کریں گے جس میں ملک کا نام ’بھارت‘ کے بجائے ’اکھنڈ بھارت‘ لکھنے تجویز ہوگی۔
للن نے چونک کر پوچھا لیکن اس نامعقول تجویز کا کوئی جواز بھی تو ہونا چاہیے؟
دیکھیے موجودہ سرکار بہت سارے نامعقول کام بلا جواز بھی کردیتی ہے لیکن اس کی ضرورت یہ بتائی جائے گی کہ ہمارے ملک کا نام بہت چھوٹا ہے ۔
للن نے جھنجھلا کر کہا یہ چھوٹا بڑا کیا ہوتا ہے؟
ارے بھائی چھوٹا چھوٹا اور بڑا بڑا ہوتا ہے ۔کیا آپ نہیں جانتے کہ ہندوستان بہت بڑا اور پاکستان بہت چھوٹا سا ملک ہے۔
اوہو پانڈے جی آپ اپنے ملک کے چھوٹے نام سے بہت دور پاکستان نکل گئے ۔
جی ہاں وہ تو میں مثال دے رہا تھا خیر پاکستان کا نام ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان، برطانیہ کا گریٹ برٹن ، روس کا رشین فیڈریشن وغیرہ
لیکن اس سے ہمارا کیا لینا دینا ؟
بھائی ایک چھوٹے سے ملک کا نام ہے متحدہ عرب امارات اور ہمارے عظیم ملک کا نام ہے صرف ’بھارت‘ اس کا بھی کوئی بھاری بھرکم نام ہونا چاہیے۔
اچھا تو وہ لحیم شحیم نام کیا ہو؟
’اکھنڈ بھارت‘ اور کیا۔ ایک آئینی ترمیم کے ذریعہ ملک کا نیا نام ہندو راشٹر اکھنڈ بھارت کردیا جائے گااور موہن بھاگوت جی کی پیشنگوئی سچ ہوجائے گی۔
اچھا تو کیا اس کے علاوہ کچھ نہیں بدلے گا ؟
جی نہیں اس طرح نہ صرف سر سنگھ چالک کی پیشنگوئی سچ ثابت ہوجائے گی بلکہ اگلےانتخاب میں کامیابی بھی یقینی ہو جائے گی ۔
یہ سن کر للن خاں نے کہا اب سمجھا کہ تم لوگوں کو انتخاب جیتنے کے لیے جگت گرو پرم ہنس کی ضرورت نہیں رہی اسی لیے ان کی اہانت کی جارہی ہے۔
کلن مشرا بولے بھائی اندر کی بات تو یہی ہے لیکن کیا کریں ؟ کھل کر بول نہیں سکتے ۔ آپ اپنے آدمی ہیں اس لیے کہہ دیا۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1448222 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.