پاکستان کی سیاست میں آج کل میر جعفر اور میر صادق
کا بہت تذکرہ ہورہاہے برصغیرکی تاریخ میں ان دونوں غداروں کو ان کے مکرہ
عزائم کے باعث ہمیشہ لعن طعن کی جاتی رہے گی یہ غدار نواب سراجؒ الدولہ اور
ٹیپوؒ سلطان سے غداری کرکے انگریزوں سے جا ملے جس سے مسلمان ریاستیں محکوم
ہوگئیں ان کی غداری ضرب المثل بن گئی جس کو میر جعفر اور میر صادق سے تشبیہ
دی جائے وہ سمجھتاہے مجھے گالی دی گئی ہے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا
کہنا ہے کہ نیوٹرل بننے کی اﷲ نے ہمیں اجازت نہیں دی، بار بارکہتا ہوں،
نیوٹرل جانور ہوتے ہیں، انسان کو اﷲ کو جواب دینا ہوتا ہے،شہبازشریف تم
بھکاری، بزدل،غلام اورڈاکو ہو،ہم جوتے پالش کرنے والے نہیں،یہ امریکا سے
سازش کرکے ہمارے اوپر بیٹھے ہیں، سازش میں یہاں کے میر جعفر اور میر صادق
شامل تھے میں کبھی امریکا کی جنگ میں شامل ہونے، اڈے دینے پر راضی نہیں
تھا،ہم کسی سپرپاورکونہیں مفادات کی خاطرلوٹے بننے والے جعفر اور میر صادق
ہیں غدار ہیں یہ لوٹے جدھر بھی جائیں گے، دو نعرے لگیں گے، ایک ضمیرفروش
چور، دوسراغدار۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح شریف خاندان نے جھوٹ بولے میں نے
کبھی کسی کوبولتے نہیں دیکھا۔ گیارہ کی گیارہ جماعتیں عمران خان کو گرانے
کے لیے نکلیں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رات بارہ بجے عدالتیں کھلیں ؟
ملک کے 16 ارب روپے چوری ہوئے اور آپ کچھ نہیں کررہے۔ جواب آں غزل کے طورپر
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران سیاست نہیں سازش کر رہا ہے،قانونی
کارروائی کرینگے ،صدر حکومتی کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں،ان کیخلاف
پٹیشن دائر کر سکتے ہیں، قومی اداروں کے خلاف بیانیہ گھڑنے والا اصل میں
میر جعفر اور میر صادق ہے، خانہ جنگی کرانے کی سازش کچل دیں گے، اسے ہٹلر
نہیں بننے دینگے،عمران پینترا بدل رہے ہیں کہ انکو جولائی سے سازش کا علم
تھا ،عمران خاں جھرلو الیکشن کی پیداوار تھے، اسٹیبلشمنٹ نے ساڑھے 3سال میں
جتنا عمران خاں کا ساتھ دیا اور خیال رکھا اس کی مثال ملنا ممکن نہیں لیکن
عمران خاں ڈیلیورکرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئے، امریکہ بڑی طاقت ہے
امریکہ سے برابری کی بنیاد پر چلنا چاہتے ہیں، اسکے خلاف ہونے کے فائدے کم
ا ور نقصان زیادہ ہیں، نیشنل سکیورٹی کونسل (این ایس سی) کی دونوں میٹنگ
میں واضح طور پر کہا گیا عمران خان کے خلاف غیر ملکی سازش نہیں ہوئی، یہ
تبدیلی قانونی اور آئینی طریقے سے آئی ہے،اب کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی
جازت نہیں دینگے، تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو کیسے نمٹنا ہے اسکی حکمت
عملی رانا ثنا اﷲ بناچکے ہیں،ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ذاتی مفادات سے
بالاتر ہوکر سوچنا ہوگا ملک میں شفاف انتخابات کیلئے انتخابی اصلاحات بہت
ضروری ہیں۔جواباً عمران خان نے پھر کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ میں کامیاب
نہ ہونے پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا، سازش تیار ہوئی تو ہمارے
میرجعفر اور میر صادق ان سے مل گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جولائی میں سمجھ گیا
تھا کہ کچھ ہو رہاہے، امریکی سفارتخانے میں اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتیں
بڑھ گئی تھیں، ہمارے منحرفین سے ملاقاتیں شروع کردی گئی تھیں، ڈونلڈ لو نے
دھمکی دی جو 22کروڑ پاکستانیوں کی توہین ہے، امریکا پھر سے اڈے بھی مانگ
رہا تھا، کہا گیا عمران خان بچ گیا تو پاکستان کو نتائج کا سامنا کرنا ہوگا،
دھمکی کے اگلے دن تحریک عدم اعتماد پیش کر دی گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا
کہ حکومت کو ہٹانا ہی تھا تو ایسے لوگ لاتے جن کی ہم سے زیادہ اہلیت ہوتی،
شہباز شریف اور ان کے لوگوں پر انڈر ٹرائل کیسز ہیں، باپ ضمانت پر ہے،
بیٹاحمزہ چھوٹے چھوٹے پیسے پکڑتا تھا،کیا ایسے لوگوں کو الیکشن لڑنے کی
اجازت دی جائے گی ؟ ہمارے ملک پر کرپٹ ترین ٹولے کو مسلط کردیا گیا، ن لیگ
کاوزیر خود کہتاہے کہ اس پر 18لوگوں کے قتل کا مقدمہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا
کہ میڈیا سے پوچھتاہوں اب مہنگائی کہاں گئی؟ اب تو مہنگائی ریکارڈ سطح پر
پہنچ گئی ہے، اب مائیک پکڑ کے عوام کے پاس کیوں نہیں جاتے۔ حکومت اور واحد
اپوزیشن جماعت تحریک ِ انصاف کی ایک دوسرے کے خلاف دشنام طرازی اور اٹ
کھڑکا لگتاہے نئے انتخابات کے بعدبھی جاری رہے گا یہ ایک دوسرے کو جعفر اور
میر صادق کہتے رہیں یہ ان کا آپس کا معاملہ ہے لیکن عوام سوچتے ہیں ان کے
مسائل کا کیا بنے گا جس پرکوئی غورکرنابھی پسندنہیں کرتا سیاستدانوں کی
نفرت کی سیاست اور عوام میں تقسیم درتقسیم کیا گل کھلارہی ہے اس کا سب
کواحساس کرنا چاہیے۔
|