کیا سائیکل کی قیمت بھی لاکھوں میں ہوتی ہے؟ لاکھوں کی سائیکل پاکستان میں صرف چند ہزار میں وہ بھی حیران کن فیچرز کے ساتھ

image
 
ایک وقت تھا کہ لوگ آمد و رفت کے لیے سائیکل استعمال کیا کرتے تھے لیکن پھر وقت نے پلٹا کھایا اور سائیکل کی جگہ موٹر سائیکل اور پھر گاڑی لے لی- مگر آج بھی سائیکل بچوں میں پہلے ہی کی طرح مقبول ہے اور اس کے علاوہ اور نوجوانوں کی ایک مخصوص تعداد اب بھی سائیکل چلانے کی شوقین ہے کیونکہ اس سے ایک طرح کی ورزش بھی ہوجاتی ہے جس سے آپ چاک و چوبند رہتے ہیں-
 
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بعض سائیکلوں کی قیمتیں لاکھوں میں بھی ہیں کیونکہ عوام کی ایک بڑی اکثریت کے نزدیک سائیکل کی قیمت چند ہزار روپے ہی ہوتی ہے- لیکن حقیقت میں لاکھوں روپے میں ملنے والی سائیکل دراصل امپورٹڈ سائیکل ہوتی ہے جو نہ صرف اعلیٰ معیار کی حامل ہوتی ہے بلکہ اس میں کئی قسم کے فیچر بھی ہوتے ہیں-
 
یہ بیش قیمت امپورٹڈ سائیکل درحقیقت اسپورٹس سائیکل ہوتی ہے جو کہ بچوں کے علاوہ آج کل کے نوجوانوں اور بڑی عمر کے افراد کے درمیان کافی پسند کی جاتی ہے- تاہم لاکھوں کی مالیت کی یہ امپورٹڈ سائیکلیں آپ صرف چند ہزار میں بھی باآسانی خرید سکتے ہیں اور اسے چلا کر اپنا شوق پورا کرسکتے ہیں-
 
 
جی ہاں کراچی میں واقع جیکسن مارکیٹ جو کہ اپنے امپورٹڈ سامان کی وجہ سے پاکستان بھر میں شہرت رکھتی ہے وہاں یہ سائیکلیں بڑی تعداد میں دستیاب ہیں- لاکھوں کی مالیت کی یہ سائیکل صرف چند ہزار میں فروخت کی جانے کی بنیادی وجہ اس کا پہلے سے استعمال شدہ ہونا ہے- تاہم سیکنڈ ہینڈ سائیکل ہونے کے باوجود یہ سائکلیں اب بھی استعمال کے قابل ہیں اور آپ ان سے سالوں اپنا شوق پورا کر سکتے ہیں-
 
عام طور پر یہاں دو قسم کی سائیکل دستیاب ہوتی ہیں ایک المونیم میٹریل میں اور دوسری آئرن میٹیریل میں- آئرن سے تیار کردہ سائیکل کے بارے میں دکانداروں کی رائے یہ ہے کہ یہ نہ صرف جلد ہی زنگ آلود ہوجاتی ہے بلکہ اس کی وزن کی وجہ سے اسے چلانا بھی مشکل اور بھاری محسوس ہوتا ہے-
 
اس کے برعکس المونیم میں بنائی جانے والی سائیکلیں نہ تو زنگ کا شکار ہوتی ہیں اور یہ چلانے میں بھی بھاری محسوس نہیں ہوتیں-
 
اگر ہم ان سائیکلوں کے فیچرز کی بات کریں تو بعض جاپانی سائیکلیں ایسی بھی ہیں جن میں نٹ بولڈ کے بجائے لیور دیے گئے ہیں یعنی ایک صارف خود ہی پوری سائیکل کھول کر واپس جوڑ سکتا ہے- مثال کے طور پر اگر سائیکل پنکچر ہوجاتی ہے تو صارف خود ہی صرف پہیہ سائیکل سے الگ کر کے پنکچر لگوانے لے جاسکتا ہے-
 
image
 
اس کے علاوہ جاپانی سائیکلوں میں کچھ ایسے فیچر بھی فراہم کیے گئے ہیں جن کی بدولت سائیکل سوار باآسانی سڑک پر پائے جانے والوں گڑھوں میں سے بھی سائیکل گزار لیتا ہے اور وہ دھکے لگنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے کمر درد کا شکار بھی نہیں ہوتا-
 
ہماری ویب نے اپنے ناظرین کے لیے جیکسن مارکیٹ میں موجود امپورٹڈ سائیکلوں کی ایک دکان کا خصوصی وِزٹ کیا اور یہاں ویڈیو انٹرویو ریکارڈ کیا- جس کی ویڈیو یہاں آرٹیکل میں موجود ہے اور آپ اس ویڈیو کو دیکھ کر آپ ان سائیکلوں سے متعلق مکمل معلومات حاصل کرسکتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: