زنک اور آگاہی

ہماری آبادی میں جس تیزی سے اضافہ ہورہاہے اتنی ہی تیزی سے ہمارے وسائل بھی کم ہو رہے ہے خاص کر صحت کے حوالہ سے ہمیں خطرناک حد تک اشیاء کی کمی کا سامنا ہے ابھی آپ سندھ اور پنجاب کے چولستانی علاقوں کو دیکھ لیں جہاں پینے کے پانی کے ساتھ ساتھ فصلوں کے پانی کی بھی شدید کمی ہے ہماری آبادی بڑھنے کی شرع کیا ہے یہ آخر میں لکھوں گا پہلے ان افراد کو سلام محبت جو انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں خاص کر وہ این جی اوز جو مشکلات اور پریشانیوں کے باوجود عوام میں شعور پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں پاکستان میں بہت کم این جی اوز ہیں جو اپنے حقیقی مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے عوامی کی خدمت کرنا فخر سمجھتی ہیں ایسے افراد کی حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مزید آگے بڑھنے کے مواقع بھی فراہم کرنے چاہیے ویسے تو ہم لوگ ہراچھا کام کرنے والے فرد کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ جاتے ہیں کہ یہ اچھا کام کیو ں کررہا ہے اسکی ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں اور مختلف حیلے بہانوں سے اسے اسکے مشن سے دور کردیا جاتا ہے ایسے محب وطن افراد جب دلبرداشتہ ہوکر کام چھوڑ دیتے ہیں تو یہ نقصان غریب اور لاشعور عوام کا ہوتا ہے جسکی وجہ سے معاشرہ ترقی نہیں کرتا بہت کم لوگ ایسے ہیں جو پریشانیوں اور مصیبتوں کے باوجود معاشرے کے دکھی افراد کی خدمت جاری رکھتے ہیں اور حوصلہ نہیں ہارتے انہی افراد میں سے ایک منور صاحب بھی ہیں جو نہ صرف اسلام آباد کی ہر دلعزیز شخصیت ہیں بلکہ لاہور والے بھی انکے بغیر اداس ہوجاتے ہیں گذشتہ روز انہوں نے زنک کی کمی اور اسکے نقصانات پر منعقد ہونے والے سیمینار میں آنے کی دعوت دی تو میں بھی پہنچ گیا یہ پروگرام ایسوسی ایشن فار جینڈر اویئرنیس اینڈ ہیومن امپاورمنٹ (AGAHE) نے مقامی ہوٹل میں ترتیب دیا تھا جس میں میڈیا نمائندگان کے علاوہ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی آگاہی ایک قومی غیر سرکاری تنظیم (NGO) ہے جو 2007 میں سوسائٹیز ایکٹ 1860 کے تحت قائم کی گئی تھی جس کا مقصد معاشرے کے کمزور طبقات کے لیے ایک ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جہاں وہ اپنی پوری صلاحیت کو بروئے کار لا سکیں جہاں ان کی زندگیوں میں بہتری اور ان کے حقوق کے تحفظ کے مساوی مواقع حاصل ہوں آگاہی کے بنیادی موضوعاتی شعبوں میں پانی، صفائی اور حفظان صحت، صحت اور غذائیت، پائیدار معاش، گورننس اور ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (DRR) شامل ہیں یہ تنظیم پنجاب کے مختلف حصوں میں کام کر رہی ہے جسے سماجی اور ترقی کے شعبے میں کام کرنے کی مہارت رکھنے والے پرجوش اور متحرک سماجی کارکنوں اور ماہرین عمرانیات نے قائم کیا تھا اس تنظیم کی پبلک ریلشن میں کام کرنے والی ہنس مکھ اور خوبصورت منزہ بھی کمال کی خاتون ہے اس سیمینار کا مقصد یہ تھا کہ عوام کو زنک کے متعلق آگاہی فراہم کی جائے کیونکہ پاکستان میں 50 ملین سے زائد افراد میں زنک کی کمی ہے۔محکمہ زراعت کے منیجنگ ڈائریکٹر پنجاب سیڈ کارپوریشن فضل الرحمن نے بتایا کہ پنجاب سیڈ کارپوریشن زنک گندم کی اقسام کی تصدیق شدہ بیج کی پیداوار بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے جس سے صوبے میں زنک کی کمی کو پورا کرنے میں بالآخر مدد ملے گی گندم کی فصل کی بائیو فورٹیفیکیشن کو بڑھانا محکمہ زراعت پنجاب کی ترجیحات میں شامل ہے تاکہ ہمارے لوگوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے اور حکومت نے ہارویسٹ پلس کے تعاون سے گندم کی تین اقسام شروع کی ہیں جن میں زنک کی مقدار زیادہ ہے ان اقسام میں زنکول 2016، اکبر 2019 اور نواب 2021 شامل ہیں کسانوں کی بڑی تعداد پہلے ہی پاکستان میں بائیو فورٹیفائیڈ زنک گندم کاشت کر رہی ہے اس سال کٹائی کے سیزن کے دوران ملک میں 3.5 ملین میٹرک ٹن سے زائد زنک بائیو فورٹیفائیڈ اناج کی کٹائی ہو رہی ہے جو کہ ایک بڑی خبر ہے ۔ ہارویسٹ پلس کے وہیٹ ویلیو چین کے ماہر ڈاکٹر محمد امتیاز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مائیکرو نیوٹرینٹس کی کمی وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کے بچوں کی قوت مدافعت، نشوونما اور ذہنی نشوونما پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں زنک کی کمی ان اہم عوامل میں سے ایک ہے جو پاکستان میں موجودہ شدید غذائی قلت کا باعث بنتے ہیں کمرشلائزیشن آف بائیوفورٹیفائیڈ کراپس (سی بی سی) جو ہارویسٹ پلس اور جی اے آئی این کے درمیان شراکت داری ہے پانچ اضلاع فیصل آباد، خانیوال، ملتان، بہاولپور اور رحیم یار خان میں بائیوفورٹیفائیڈ گندم کے دانوں کی پیداوار کے مرکز بنائے ہیں جو 30 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر اگاتے ہیں ۔ہارویسٹ پلس پاکستان کے کنسلٹنٹ منور حسین نے وضاحت کی کہ زنک پبلکلی ایویل ایبل سپیکیفیکیشنز (PAS) قانونی طور پر پابند معیار نہیں ہیں تاہم خریدار ان کی خریدی ہوئی مصنوعات کی ضرورت کے طور پر اسے فوری طور پر استعمال کر سکتے ہیں نان بائیو فورٹیفائیڈ گندم میں زنک کی عالمی اوسط بنیادی سطح 25 ملی گرام فی کلوگرام ہے جو پاکستان میں ہے۔ AGAHE کے سی ای او مبارک علی سرور کا کہنا تھاکہ زنک کی کمی جیسے مسائل کے بارے میں آبادی میں بیداری پیدا کرنے میں میڈیا کا کردار اہم ہے وہ کسانوں اور دیگر ویلیو چین اداکاروں میں زنک کی کمی کو دور کرنے کے لیے گندم کی بائیو فورٹیفیکیشن کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ مس عظمی (چیف ہیلتھ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ) نے بتایا انسانی جسم میں زنک کی ترکیب کرنے کی صلاحیت نہیں ہے لہذا ضروری ہے کہ اسے خوراک کے ذریعہ حاصل کیا جاے زنک ایک ایسا منرل ہے جو ہمارے جسم میں کئی اہم کام سر انجام دیتا ہے جن میں قوت مدافعت کو مضبوط بنانا، زخموں کو مندمل کرنا، سیلز پروڈکشن کرنا، ڈی این اے، اور پروٹین کی تشکیل کرنا، جسم پر عُمر کے اثرات کو سست کرنا وغیرہ اور اسکے ساتھ ساتھ زنک کا ہماری ذائقے اور سونگھنے کی حس اور فرٹیلٹی سے بھی گہرا تعلق ہے 18 فیصد لڑکے، لڑکیوں میں زنک کی کمی ہے ڈائریکٹر جنرل زراعت ڈاکٹر انجم علی بھوٹر کے مطابق میڈیا آج کل بہت سے زراعت میں بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے ایک بٹن کے چند کلکس کے بعد معلومات پھیلائی جا سکتی ہیں ۔ ہماری آبادی کے حوالہ سے ادارہ شماریات نے پاکستان ڈیموگرافک سروے 2020 جاری کیا ہے جس کے مطابق پاکستان کی سالانہ آبادی 2 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے پاکستان کا مجموعی فرٹیلیٹی ریٹ 3.7 ہے شہروں میں 3.6، دیہی علاقوں میں 4.1 فیصد ہے سالانہ ایک ہزار میں سے تقریبا 7 افراد موت کا شکار ہوتے ہیں ایک ہزار آبادی میں سالانہ 27 پیدائش ہوتی ہیں ہر سال ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں سے 56 موت کا شکار ہوجاتے ہیں پاکستان میں اوسط عمر 65 سال ہے پاکستان میں خواتین کی اوسط عمر 65 سال 5 ماہ ہے مردوں کی اوسط عمر 64 سال 3 ماہ ہے 2020 کے دوران سب سے زیادہ اموات دل کی بیماریوں کے باعث 14.74 فیصد اموات ہوئیں جبکہ بخار سے 9.28 فیصد اموات ہوئی فالج، اسٹروک کے باعث 6.45 فیصد اموات ہوئیں ذیابیطس کے باعث 6.53 فی صد اموات ہوئیں سال 2020 میں کورونا سے 1.01 فیصد اموات ہوئیں تو ڈینگی سے 0.22 فیصد اموات ہوئیں جبکہ قتل سے ہونے والی اموات کی شرح 0.55 فی صد ہے اور خودکشی کے باعث 0.25 فیصد اموات ہوئیں جبکہ ٹریفک حادثات کے باعث اموات کی شرح 1.13 فیصد ہے آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی صحت پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ آنے والے مشکل وقت کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں ۔


 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 612182 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.